• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے افراد جنہیں نیند نہ آئے تو وہ جانتے ہیں کہ ان کے لیے یہ لمحہ کتنا دردناک ہوگا جبکہ پوری دنیا گہری نیند میں سو رہی ہے۔

انسومنیا کلینک کی سربراہ کیتھرین نیکھم سکون بھری نیند سے عاری لوگوں کو انسومنیا جیسی بیماری سے لڑنے میں مدد کر رہی ہیں۔

انہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں بہتر نیند حاصل کرنے کے لیے کچھ اقدامات بتائے ہیں، جن کی مدد سے آپ کے نیند لینے کے دورانیے میں نہ صرف اضافہ ہوسکتا ہے بلکہ آپ کو راحت بھری نیند بھی مل سکتی ہے۔


وقت دیکھنے سے گریز کریں


کیتھرین کہتی ہیں کہ اگر آپ سوتے ہوئے اچانک رات کے کسی بھی پہر میں بیدار ہوجائیں تو گھڑی یا پھر موبائل میں وقت دیکھنے سے گریز کریں۔

انہوں نے اپنی اس بات کی وضاحت ایسے دی کہ اگر آپ رات میں اٹھ کر وقت دیکھنا شروع کر دیں گے تو آپ کو بار اسی وقت اٹھنے کی عادت ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ رات میں اٹھ کر وقت دیکھیں گے تو آپ صبح اپنے کام کی شروعات کرنے والے وقت کے بارے میں سوچیں گے، ایسا کرنے سے آپ مزید پریشانی کا شکار ہوجائیں گے اور آپ کی نیند میں خلل پیدا ہوگا۔

کیتھرین نے تجویز پیش کی کہ اپنی گھڑی کو اپنے آپ سے دور رکھیں اور الارم بھی صبح اٹھنے کے وقت کا لگائیں۔


اپنے سونے کے دورانیے کو بڑھائیں


کیتھرین کا کہنا ہے کہ اچھی نیند کا مطلب ہی یہ ہے کہ آپ کا جسم کتنا سونا چاہتا ہے، یا پھر اسے کتنے وقت تک سونے کی ضرورت ہے۔

سونے کا دورانیہ کام کرنے پر انحصار کرتا ہے، اگر زیادہ کام کریں گے، تھکاوٹ کا شکار ہوں گے تو نیند کے دورانیے میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔

وہ کہتی ہیں کہ اگر آپ بستر پر جلدی جاکر سوجائیں گے اور دیر سے اٹھنے لگیں تو اس کی وجہ سے پرسکون نیند کی کمی ہی محسوس کریں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے افراد جو زیادہ سونے کے عادی ہیں انہیں چاہیے کہ وہ رات کو تھوڑا دیر سے بستر پر جاکر سویا کریں جبکہ صبح اٹھنے کا وقت تھوڑا جلدی کریں۔


زیادہ وقت جاگتے ہوئے بستر پر رہنے سے گریز


جب ہم انسومنیا کا شکار ہوں اور بستر پر لیٹنے کے لیے جائیں تو نیند نہ آنے کی صورت میں ہم زیادہ دیر جاگتے ہوئے ہی گزار دیتے ہیں، لیکن یہ ایک عذر دینے والی عادت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بستر پر کروٹ بدلنے سے آپ کے بستر پر پہنچتے ہی منفی تاثرات سامنے آتے ہیں جو یقیناً بے چینی کا باعث بنتے ہیں، جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آپ کو اس سے پریشانی ہونے لگتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے چینی کو دور کرتے ہوئے اپنا مند پسند کام کریں، ٹی وی دیکھیں، کتابیں پڑھیں یا پھر سوشل میڈیا پر ڈیجیٹل آئزنگ شروع کردیں۔


سونے سے قبل دماغ کو خالی کر لیں


اکثر ہم اس وجہ سے سو نہیں پاتے کیونکہ ہمارا دماغ خود کو آرام دینے سے انکار کر دیتا ہے جس کی بڑی وجہ دن بھر رہنے والی مصروفیات اور ذہنی دباؤ ہے۔

ذہنی دباؤ کو دور کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کیتھرین کا کہنا تھا کہ آپ اپنے لیے 20 منٹ کا وقت نکالیں اور دن بھر مصروف رہنے کے بعد اس کے حوالے سے نوٹ کر لیں۔

وہ کہتی ہیں کہ اگر اپنی مصروفیات کے بارے میں لکھ لیں گے تو آپ کے دماغ خالی ہوجائے گا کیونکہ آپ کو پھر اپنی باتوں کو یاد کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی جس کی وجہ یہ ہے کہ آپ کا ذہن اس بات پر یقین کر چکا ہوگا کہ آپ نے اپنی تمام مصروفیات کے بارے میں ایک پرچے پر لکھ دیا ہے۔

اگر آپ اس کو اپنی عادت بنا لیں گے تو یہ آپ کو رات میں سونے سے قبل ذہنی سکون فراہم کرے گی۔


غور و فکر


کیتھرین کہتی ہیں کہ سونا ہی ہر چیز کا حل نہیں ہوتا اور زیادہ کام کرنے، دباؤ میں رہنے کی وجہ سے ممکنہ طور پر سونے سے سکون مہیا نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اپنے دماغ کو سکون فراہم کرنے کے لیے دن میں کسی بھی وقت دماغ کو پرسکون رکھنے کی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے اپنے کاموں میں الجھنے کے بجائے ان کے بارے میں غور و فکر کریں۔

اسی طرح دن میں ایسا وقت نکالا جائے جہاں صرف اپنے بارے میں سوچا جائے یا پھر وہ کام کیا جائے جس سے آپ کا دماغ سکون حاصل کرتا ہے۔

اس کے لیے دوستوں کے ساتھ وقت گزارنا، اپنی مرضی کا کھانا پکانا، فلم وغیرہ دیکھنا شامل ہے۔


مقررہ وقت سے بہت پہلے سونے کی کوشش


اگر ہمیں رات میں 11 بجے سونے کی عادت ہو تو یہ اس مقررہ وقت کے آس پاس ہی آپ کو نیند آنا شروع ہوجاتی ہے۔

لیکن اگر آپ دن بھر میں ایسے کام کی تھکاوٹ کا شکار ہوں جو آپ نے اپنے معمول سے ہٹ کر کیے ہوں تو اس کا ہر گز مطلب نہیں کہ آپ رات کو جلدی سوجائیں۔

ہم میں سے اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ رات کو جلدی سوجانے سے ان کی دن بھر کی تھکاوٹ ختم ہوجائے گی تو ایسا بالکل غلط ہے۔

جیسا کہ اوپر ذکر کیا جاچکا ہے کہ جلدی سونا اور دیر سے اٹھنے کی وجہ سے بھی نیند میں بے سکونی اور اس میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔


دواؤں سے گریز


کیتھرین کہتی ہیں کہ آپ کو انسومنیا جیسی بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے صرف دواؤں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سونے کے لیے دوائیں کھانا فائدہ مند تو ہوتا ہے لیکن ان کا استعمال 2 ہفتوں سے زیادہ کرنا بہتر نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ زیادہ پر سکون نیند کے لیے زیادہ ڈوز لینا شروع کر دیتے ہیں لیکن ایک مقرر حد پر پہنچ کر یہ دوائیں بھی کام کرنا بند کردیتی ہیں۔

چونکہ لوگ دواؤں کے عادی ہوچکے ہوتے ہیں تو اس کی عدم دستیابی کی وجہ سے انہیں نیند کے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور وہ مزید بے چینی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

کیتھرین نے ساتھ میں یہ تجویز بھی پیش کی کہ اگر آپ کو نیند سے متعلق مزید مسائل پیدا ہورہے ہیں تو اس کی بہتری کے لیے آپ اپنے معالج سے فوری رابطہ کریں اور اس کے تجویز کردہ مشوروں پر عمل کریں۔

تازہ ترین
تازہ ترین