• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچے کی ولادت پر اُس کی دیکھ بھال کے لئے چھٹیوں کا حق نہ صرف والدہ بلکہ والد کے لئے بھی دنیا بھر کے مہذب ممالک میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ اِس کی ابتدا اگرچہ 1911کے برطانوی نیشنل انشورنس ایکٹ سے ہوئی تاہم اسے باقاعدہ قانون کی شکل سویڈن نے دی جس میں نہ صرف والدہ بلکہ والد کے لئے بھی چھٹی کا حق تسلیم کیا گیا۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا نے بھی بچے کی پیدائش کے وقت ماں اور باپ کی چھٹیوں سے متعلق بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ہےجو کہ اس امر کی بین دلیل ہے کہ پاکستان دنیا کے مہذب اور ترقی یافتہ ممالک کے ہم قدم ہونے کی سعی میں مصروف اور کوشاں ہے۔ بل کے مطابق بچے کی پیدائش کے وقت ملازمت پیشہ والدہ کو 6ماہ جبکہ والد کو 3ماہ کی تنخواہ سمیت رخصت دی جائے گی۔ مزید یہ کہ والدہ کو تین ماہ اور والد کو ایک ماہ کی بغیر تنخواہ اضافی چھٹی بھی دی جائے گی اور اگر ملازمت دینے والا ادارہ ملازمین کو چھٹی نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ بل کی محرک قرۃ العین مری نے کہا کہ پبلک سیکٹر میں کام کرنے والی خواتین کو میٹرنٹی رخصت نہیں دی جاتی، یہاں تک کہ سینیٹ میں کام کرنے والی خواتین کو بھی کہا جاتا ہے کہ زیادہ بچے پیدا نہ کریں۔ سینیٹ کی طرف سے بچے کی ولادت پر والد اور والدہ کو تنخواہ سمیت رخصت دینا اس لئے احسن امر ہے کہ وہ مل کر نومولود کی بہتر دیکھ بھال کر سکتے ہیں اور تنخواہ ملتے رہنے سے وہ معاشی مشکلات کا بھی شکار نہ ہوں گے۔ تاہم اس پر حکومتی اعتراض کے مضمرات بھی سمجھنا چاہئیں۔ والدین کو یہ چھٹیاں نومولود کی بہتر نگہداشت کے لئے دی جائیں گی اور انہیں یہ فریضہ بحسن و خوبی نبھانا ہوگا ورنہ کون نہیں جانتا کہ وطنِ عزیز کے بیشتر مسائل کی بنیادی وجہ اس کی آبادی میں برق رفتار اضافہ ہے۔ پارلیمنٹ کو اس پھیلائو کے روکنے کے بھی موثر اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ ملک اپنی آبادی کے بوجھ تلے دب کر رہ جائے گا۔

تازہ ترین