کراچی (اسٹاف رپورٹر) وفاقی وزیرِ ریلوے شیخ رشید احمد نے اعلان کیا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے کیلئے ریلوے کی زمین سندھ حکومت کو دینےکا فیصلہ کرلیا ہے، ایم کیو ایم کی مرضی نہیں معلوم! میں عدالت عظمیٰ کے حکم پر وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملنے آیا ہوں، سانحہ تیز گام میں پہلے سلینڈر پھٹے یا پہلے شارٹ سرکٹ ہوا؟ اس کا حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ہم ریلوے کے تمام اسکول اور اسپتال نجی شعبے کے ساتھ مل کر چلائیں گے۔ کراچی سے ہی معاشی معاملات چلائے جاسکتے ہیں۔ وہ اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے ہمیں گائیڈ لائنز دی ہیں اور ہم سے بزنس پلان مانگا ہے۔ ریلوے کےخسارے میں 4 ارب روپے کم کئے، آئندہ مزید 6 ارب کم کریں گے۔ 40 ارب روپے پنشن کی مد میں ریلوے اپنی جیب سے دیتی ہے، سبسڈی ملے گی تو اسے ختم کردیں گے۔ کے سی آر کے لیے 38 کنال زمین خالی کر الی، جبکہ مزید 5 کنال زمین پر قبضہ ختم ہونا باقی ہے ،اپنی زمین سندھ حکومت کو دینے کے لئے تیار ہیں، 5کنال اراضی وا گزار کرانے کے لئے وزیراعلٰی سے بات کروں گا، زندگی میں پہلی بار وزیرِ اعلیٰ سندھ سے ملنے جا رہا ہوں۔ ریلوے افسران کےاجلاس کے بعد فیصلہ کیا کہ اپنی زمین سندھ حکومت کو دیں گے۔ ریلوے کی آمدن میں اضافے کیلئے کراچی میں اہم جائیدادیں واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارے پاس 38 کینال جگہ ہے، یہ زمینیں کس طرح استعمال ہوں گی! فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔ عدالت عظمیٰ کے ذریعے ریلوے کی 4اہم جائدادیں واپس لیں گے۔ کراچی، ریلوے کی شہہ رگ ہے، مال گاڑیوں کے لئے متعلقہ افسران کو کراچی ٹرانسفر کیا جارہا ہے۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے ٹرین چلانے جا رہے ہیں، جس سے اسمگلنگ کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ سانحہ تیز گام سے متعلق رپورٹ واضح نہیں ،3 افسران کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔کرونا وائرس پاکستانی معیشت کے لئے بہت بڑا امتحان ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر کی زیرصدارت ایک اعلی سطح کا اجلاس ہوا۔ڈائریکٹر جنرل( ڈی جی) منصوبہ بندی ریلوے نے کے سی آر پر بریفنگ دی اور اس کی بحالی کےحوالے سے آگاہ کیا۔ وفاقی وزیر کو تھرکول پراجیکٹ اور ریتی لائن کنٹینر ٹرمینل کو ملانے کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔ وزیر ریلوے نے کراچی، کوٹری اور حیدرآباد کارگو ویسیل کی اپ گریڈیشن میں تیزی کی ہدایت کی، حیدر آباد اور ورکشاپ کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ کیا اور ٹرینوں کی آمد و رفت میں 100 فیصد وقت کی پابندی یقینی بنانے کا حکم دیا۔