• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گھر میں بے ترتیب اور بکھری ہوئی چیزیں گندگی کا احساس دِلاتی اور ہمارے مزاج میں چڑچڑاپن پیدا کرتی ہیں۔ اگر گھر میں یہ صورتِ حال زیادہ دیر یا کئی روز تک برقرار رہے تو اس سے ذہنی صحت اور تندرستی بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔ گھر کو صاف ستھرا، منظم اور ترتیب میں رکھ کر ذہنی آسودگی اور تندرستی حاصل کرنے کی یہ سائنس دراصل ’کون میری‘ کہلاتی ہے اور اسے متعارف کروانے کا سہرا جاپان کے ایک تحقیقی ادارے کی کنسلٹنٹ میری کونڈو کے سر ہے۔ 

ان کا کہناہے کہ گھر صاف ستھرا رہے تو ذہن بھی صاف ستھرا اور پرسکون رہ سکتا ہے۔ منظم زندگی گزارنے سے آپ یقینی طور پر پُرسکون زندگی گزارنے کے قابل ہوجاتے ہیں مگر مکمل ذہنی سکون بڑی مشکل سے حاصل ہوتا ہے۔

اگر آپ کے گھر میں چیزوں کی بے ترتیبی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور چیزوں کے انبار لگ چکے ہیں تو آپ انھیں صرف ترتیب میں لانے کا سوچ کر ہی گھبرا جائیں گے اور اس ’مشکل‘ کام میں ہاتھ ڈالتے ہوئے سوچیں گے کہ کہاں سے اور کیسے شروع کیا جائے اور چیزوں کے انبار کا کیا کریں۔ 

آپ کے لیے ہمارا مشورہ یہ ہے کہ آپ ’روزانہ پانچ منٹ کی صفائی مہم‘ سے یہ کام شروع کریں۔ ابتدا میں پانچ منٹ کی صفائی سے بے ترتیبی کے انبارپر کوئی فرق نہیں پڑےگا لیکن دو چار دن یا ایک ہفتے بعد آپ گھر میں نمایاں تبدیلی دیکھیں گے۔ وہ لوگ جو گھر میں چیزوں کی بے ترتیبی سے پریشان ہیں، وہ روزانہ پانچ منٹ صفائی مہم کا آغاز ذیل میں بتائے گئے طریقوں سے کرسکتے ہیں۔

اخبارات کیلئے جگہ متعین کرنا

گھر کی بے ترتیبی میں اخبارات اور کاغذات کا بڑا کردار ہوتا ہے کیونکہ پڑھنے یا استعمال کے بعد ہم انھیں گھر میں کہیں بھی چھوڑ دیتے ہیں جیسے کہ کاؤنٹر پر، ٹیبل پر، ڈیسک پر، دراز میں، ڈریسر پر یا پھر گاڑی میں۔ ایسے میں اس بات پر کوئی حیرانی نہیں ہونی چاہیے کہ ضرورت پڑنے پر ہمیں کوئی چیز نہیں ملتی۔ 

اس کا حل یہ ہے کہ آپ ان کے لیے ایک خاص جگہ متعین کردیں۔ اخبارات کو گھر کی لائبریری یا شیلف میں رکھیں، اسکول کاغذات کو فولڈر میں، رسیدوں اور دیگر کاغذات جیسے وارنٹی کارڈز اور مینوئلز وغیرہ کو باکس میں رکھیں۔ یہ ایک تبدیلی آپ کے پیپر ورک کی کایا پلٹ دے گی۔

کاؤنٹر پر کم سامان

کاؤنٹر پر زیادہ سے زیادہ کیا رکھا جاسکتا ہے؟ شاید ایک ٹوسٹر اور آرائشی موم بتی۔ لیکن یہاں اضافی رکھی ہوئی ہر چیز غالباً ’بے ترتیب‘ اور ’غلط جگہ پر غلط چیز‘ ہونے کا پیغام دے گی۔

شیلف کی صفائی

ایک دن کاؤنٹر کو ترتیب دینے کے بعد اگلے دن شیلف کی صفائی کریں۔ وہ شیلف الماری کی بھی ہوسکتی ہے اور کتابوں کی بھی۔ کسی ایک شیلف سے آغاز کرتے ہوئے اس کو تمام غیر ضروری چیزوں سے صاف کریں۔

کسی ایک کونے سے آغاز

آپ گھر کے ایک کونے سے صفائی کا آغاز کریں اور یہ عہد کریں کہ اب کچھ بھی ہوجائے اس جگہ کو پھر کبھی بے ترتیب ہونے نہیں دینا۔ آغاز کاؤنٹر یا کچن ٹیبل وغیرہ سے بھی کیا جاسکتا ہے۔ اب اس کے بعد روزانہ ایک نئی جگہ کی صفائی کریں اور ساتھ ہی یہ عہد کریں کہ آئندہ آپ وہاں ایسی کوئی چیز نہیں رکھیں گے، جو ابھی استعمال میں نہیں ہے یا سرے سے استعمال میں ہی نہیں آتی۔

5چیزوں کی مناسب جگہ

کوئی بھی ایسی پانچ چیزوں کا انتخاب کریں، جنھیں آپ واقعتاً استعمال کرتے ہیں اور آپ انہیں کہیں بھی رکھ دیتے ہیں کیونکہ ان کیلئے کوئی مخصوص جگہ نہیں ہے۔ ایک منٹ ذہن پر زور ڈالیں اور فیصلہ کریں کہ ان چیزوں کی کیا جگہ ہوسکتی ہے؟ وہ کہاں رکھی اچھی لگیں گی؟ جگہ کا انتخاب کرنے کے بعد ان چیزوں کو ہر بار استعمال کے بعد وہیں رکھا کریں۔

ذہن میں جگہ کا خاکہ بنائیں

اگر آپ ایک کمرے کی صفائی کرنے جارہے ہیں تو کسی بھی چیز میں ہاتھ ڈالنے سے قبل چند منٹ کیلئے کمرے میں بیٹھیں اور اپنے ذہن میں تصور کریں کہ آپ اس کمرے کو کس طرح دیکھنا چاہتے ہیں؟ فرنیچر کہاں ہونا چاہیے؟ کس چیز کیلئے کمرے میں جگہ نہیں لیکن وہ پھر بھی موجود ہے؟ جب آپ کمرے کا خاص تصور اپنے ذہن میں بنالیں تو اس کے بعد کمرے کو اسی کے مطابق ترتیب دے دیں۔

کیا یہ چیز استعمال میں آئے گی؟

جب آپ چیزوں کے انبار کو دیکھتے ہیں تو کچھ چیزوں کے بارے میں آپ کو یقین ہوتا ہے کہ ان کا کیا استعمال ہے اور کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن کے مفید ہونے سے متعلق آپ بے یقینی کا شکار ہوتے ہیں۔ ایسی بے یقینی والی چیزوں کے لیے ایک علیحدہ ڈبہ بنائیں اور انھیں اس میں رکھ دیں۔ 

6ماہ بعد وہ ڈبہ نکالیں اور دیکھیں کہ کیا گزشتہ چھ ماہ میں آپ کو ان میں سے کسی چیز کی ضرورت پڑی تھی۔ عموماً یہی ہوتا ہے کہ آپ کو سارا ڈبہ ہی پھینکنا پڑتا ہے کیونکہ اتنے مہینوں میں ان میں سے کوئی چیز بھی آپ کے استعمال میں نہیں آئی ہوتی اور نا ہی آپ کو ان کی ضرورت پڑتی ہے۔

30دن کی فہرست

ایک 30روزہ فہرست بنائیں اور اس میں ان چیزوں کا اندراج کریں، جو آپ خریدنا چاہتےہیں لیکن وہ انتہائی ضروری نہیں ہیں (جیسے کسی اسمارٹ فون کا نیا ماڈل وغیرہ)۔ اس کے سامنے اندراج کی تاریخ درج کریں، اس طرح کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے 30دن گزرنے کا انتظار کریں۔ آپ دیکھیں گے کہ چند روز بعد آپ کو کئی چیزیں خریدنے کا تجسس باقی نہیں رہے گا۔ اس طرح آپ گھر میں نئی چیزوں کا انبار لگانے سے محفوظ رہیں گے۔

اس کے علاوہ، اپنے بچوں کو بھی سکھائیں کہ کس چیز کی کون سی جگہ ہے اور وہ استعمال کے بعد ان چیزوں کو وہیں رکھیں۔ ساتھ ہی میڈیسن باکس کی صفائی کریں، وہ کپڑے نکالیں جنھیں آپ اب استعمال نہیں کرتے۔ آخر میں ایک ’چیریٹی باکس‘ بنائیں، ساری اضافی چیزیں اس میں ڈالیں اور ان چیزوں کو ضرورت مند افراد میں بانٹ دیں۔

تازہ ترین