لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا ، صوبائی حکومت سے 10 روز میں جواب بھی طلب کرلیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد بلال حسن نے تبسّم ڈار کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ حکومت پنجاب نے اسحاق ڈار کے گھر کو غیر قانونی طور پر پناہ گاہ میں تبدیل کیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے رہائش گاہ کی نیلامی کے خلاف حکم امتناعی جاری کررکھا ہے، پنجاب حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ حکومت لیگی رہنماؤں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے، عدالت حکومت پنجاب کے اس اقدام کو کالعدم قرار دے۔
واضح رہے کہ حکومتی اقدام پر اپنے ردعمل میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہ سیاسی انتقام کی انتہا ہے، حکومت نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، اسحاق ڈار کے صاحبزادے علی ڈار نے ردعمل میں حکومت کیخلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام ریاستی دہشت گردی ہے۔
دوسری جانب چند روز قبل وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے گھر پر عوام کا کنٹرول ہے حکومت کا نہیں۔
واضح رہےکہ حکومت نے پہلے لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع اسحاق ڈار کی رہائش گاہ ہجویری ہاؤس کو نیلام کرنے کا اعلان کیا جس پر چند روز قبل ان کے گھر کی نیلامی کی تیاریاں شروع ہوچکی تھیں تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکام کو نیلامی سے روک دیا۔