• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ و قومی اسمبلی اراکین کیIMFوفد سےملاقات

سینیٹ اور قومی اسمبلی خزانہ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں  اراکین نے آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں اراکین کی آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے دوران معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا جس میں آئی ایم ایف وفد کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی اور معاہدے کے تحت معاشی اہداف حاصل نہ ہونے پر اظہار تشویش بھی کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی میں گفتگو  کےدوران کہا گیا ہے کہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ٹیکسوں کی چھوٹ سے چھٹکارا لازم ہے، ریلیف کے نئے پروگرام آئی ایم ایف سےمشاورت سے شروع کیے جائیں، ایف اے ٹی ایف سے کیے وعدوں پر عملدرآمد پاکستان کے لیے ضروری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں گفتگو ہوئی کہ محصولاتی اور بجٹ خساروں کو اخراجات میں توازن کے ذریعے کم کرنا لازم ہے جبکہ اراکین کمیٹی نے مہنگائی کا معاملہ آئی ایم ایف وفد کے سامنے رکھ دیا۔

کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد مہنگائی12 سال کی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ، مہنگائی اتنی ہو گئی کہ غریب آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی مشکل ہو گئی ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف وفد کی جانب سے کمیٹی اراکین کو بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی معیشت میں استحکام چاہتا ہے۔

آئی ایم ایف وفد کی جانب سے کمیٹی اراکین کو بریفنگ کے دوران ریونیو شارٹ فال اور اہداف پر سے متعلق بتایا گیا کہ پاکستان کو ایس ڈی جی پر 2030 تک 6 ہزار 196 ارب روپے خرچ کرنے چاہئیں، پاکستان اپنےآزادانہ تجارت کے معاہدوں پر نظر ثانی کرے جبکہ پاکستان کی امریکا کو بر آمدات 16 فیصد اور چین کو صرف 6 فیصد ہیں۔

بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ٹیرف اور ٹیکسوں کو یکساں کرے ۔

آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کے بعد قومی اسمبلی خزانہ فیض اللہ کاموکی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ کوئی منی بجٹ نہیں لایا جا رہا، اصلاحات اگلے مالی سال کے بجٹ میں شامل کی جائیں گی اور عوام کو جلد ریلیف کی توقع کی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی ٹیکس اہداف میں کمی پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ تین ایشوز پر بات ہوئی ہے جس میں ایس ڈی جیز پاور ٹیرف اور دیگر ممالک کے سا تھ آزاد تجارتی معاہدوں پر بات ہوئی۔

تازہ ترین