• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان محفوظ، دنیا آئے اور کرکٹ کھیلے، کمار سنگاکارا، اپنا حصہ ڈالنے آیا ہوں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم سی سی کے صدر اور سری لنکا کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان کمار سنگا کارا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اس وقت دنیا بھر میں ایک مسئلہ ہے لیکن پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں اقدامات اٹھاتے ہوئے بہترین سیکیورٹی انتظامات کے ذریعے دنیا کو مثبت پیغام دیا ہے جس سے دنیا کی ٹیموں کا اعتماد بحال ہوا۔ یہ اعتماد بتدریج تیزی سے بحال ہو رہا ہے اور جتنی زیادہ ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گی، اتنا ہی دنیا کی دیگر ٹیموں کو مضبوط پیغام جائے گا جسے نظرانداز کرنا مشکل ہو جائے گا۔ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی پر اپنا حصہ ڈال رہا ہوں، دیگر ممالک کی ٹیموں کو بھی کہتا ہوں پاکستان کا دورہ کریں، ہمارے بھی دورہ پاکستان کا مقصد یہی پیغام عام کرنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے لیے محفوظ ملک ہے اور پاکستان میں کرکٹ کی بحالی میں مدد کرنا ہے۔ پاکستان میں جوں جوں کرکٹ ہوگی سیکیورٹی کے حوالے سے آسانیاں پیدا ہوجائیں گی۔ وہ جمعرات کو پاکستان آمد کے چند گھنٹے بعد پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو وسیم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کمار سنگاکارا نے بھی ملک میں کرکٹ میچوں کے انعقاد کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ملک میں طویل عرصے تک میچوں کا انعقاد نہ ہو تو یہ خطرہ پیدا ہوجاتا ہے کہ کہیں کھیلوں کے لیے یہ چاہت ختم نہ ہوجائے ، کھلاڑیوں کو اپنے ملک میں شائقین کے سامنے کھیلتے ہوئے دیکھنا عالمی سطح پر کرکٹ کے کھیل کے لیے بہت بہترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی کرکٹ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ایم سی سی کے اس دورے کا مقصد پاکستان کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی کے لیے کردار ادا کرنا ہے تاکہ دیگر ٹیموں کی دورہ پاکستان کے لیے حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ کمار سنگا کارا نے کہا کہ ماضی میں دورہ پاکستان ہمیشہ سے میرے لیے یادگار ہوتا تھا، سری لنکا نے جب بھی پاکستان کا دورہ کیا میں سری لنکن ٹیم کا حصہ رہا۔ پاکستان ماضی میں کرکٹ کے لیے بہترین مقامات میں سے ایک رہ چکا ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ یہ ایک مرتبہ پھر کرکٹ کے لیے بہترین مقام بن جائے گا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ 1996 میں سری لنکا کو مدد کی ضرورت تھی تو اس وقت دنیائے کرکٹ نے متحد ہو کر ہماری مدد کی تھی اور سری لنکا آ کر کھیلے تھے تاکہ یہ پیغام پہنچایا جا سکے کہ ملک کرکٹ کے لیے محفوظ ہے۔ پہلی مرتبہ 2000 میں پاکستان آیا تھا، اس وقت وقار یونس، وسیم اکرم اور انضمام الحق جیسے کئی نامور کھلاڑی پاکستان ٹیم کا حصہ تھے۔ پاکستان کی مہمان نواز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا کھانا ، افراد ، ثقافت ، تہذیب سمیت تمام چیزیں بہت اچھی ہیں، مجھے پاکستان واپس آنا اور یہاں کرکٹ کھیلنا بہت اچھا لگ رہا ہے۔ 2009 سے پہلے ہمیشہ پاکستان کا تجربہ اچھا رہا۔ جب آپ پاکستان جاتے ہیں تو لوگ اپنا دل بچھا دیتے ہیں، امید کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی کرکٹ پر حملہ نہیں ہوگا، میں نے سیکورٹی انتظامات دیکھنے کے بعد اس خوب صورت ملک کے دورے کا فیصلہ کیا تھا، پاکستان محفوظ ملک ہے۔ پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا کہ بنگلہ دیش اور سری لنکا جیسی جنوبی ایشیائی ٹیمیں تو پاکستان آتی رہی ہیں لیکن ہمیں ایم سی سی کے دورے کی اہمیت سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ کرکٹ کے قوانین کے محافظ ہیں۔ ہمیں اپنے کھیل کو فروغ دینے کے لیے رول ماڈلز کی ضرورت ہے اور متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں ہزاروں میل دور کھیلتے ہوئے رول ماڈل تیار کرنا بہت مشکل تھا۔ ملک میں کرکٹ کی واپسی ہو گی تو نوجوان اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کو سامنے کھیلتا ہوا دیکھ سکیں گے اور ان جیسا بننا چاہیں گے جس سے ہمیں مستقبل کے وسیم اکرم، وقار یونس اور بابر اعظم ملیں گے۔ وسیم خان نے کہا کہ اگلے سال نیوزی لینڈ نے پاکستان آنا ہے اس وقت تک غیر ملکی ٹیموں کے دورے معمول پر آجائیں گے۔ 

تازہ ترین