• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان کو بدعنوانی دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999ء میں قومی احتساب بیورو کا قیامِ عمل میں لایا گیا تاکہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے لوگوں کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروانے کے علاوہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جا سکے۔ 

معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد نیشنل اینٹی کرپشن اسٹرٹیجی بنائی جس کو بدعنوانی کے خلاف مؤثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ 

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے ادارے میں بہت سی نئی اصلاحات متعارف کروائیں جن کی وجہ سے آج نیب ایک متحرک ادارہ ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ 

قومی احتساب بیورو کا صدر مقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اور گلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔ 

نیب کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔ نیب کوسال 2019 میں مجموعی طور پر51591 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 46123 شکایات کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیاجبکہ اس وقت 13299 شکایات پر کارروائی کی جارہی ہے۔ 

نیب نے سال 2019 میں 1464 شکایات پر جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے 1362شکایات کی جانچ پڑتال کو قانون کے مطابق مکمل کیا گیا جبکہ اس وقت 770 شکایات کی جانچ پڑتال پر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں۔ نیب نے سال 2019 میں 574 انکوائریوں کی منظوری دی جبکہ658 انکوائریوں کومکمل کیا گیا۔ 

اس وقت 859 انکوائریوں پر قانون کے مطابق تحقیقات جارہی ہیں۔ اسی طرح نیب نے سال 2019 میں221 انویسٹی گیشنزکی منظوری دی جن میں سے 217 انویسٹی گیشنز پرقانون کے مطابق کاروائی مکمل کی گئی۔ اس وقت 335 انویسٹی گیشنزپر تحقیقات جاری ہیں۔ 

نیب نے سال 2019 میں بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلا واسطہ طور پر 150 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ اس کے علاوہ نیب نے 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 101 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کئے جبکہ 46 ریفرنسز کو قانون کے مطابق نمٹا دیا گیا۔ اس وقت 179 میگا کرپشن مقدمات میں سے 13 انکوائریوں اور 19 انویسٹی گیشز تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ 

چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب نے بلاواسطہ اور بالواسطہ طور پر 178 ارب روپے کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ جبکہ اس وقت ملک کی 25 معز ز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1275بدعنوانی کے ریفرنسز زیر سماعت ہیں جن کی کل مالیت تقریباً 943ارب روپے سے زائد ہے۔ 

نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا اور ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کیلئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا۔جس کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکے گا۔

نیز شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کیلئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا جو وائٹ کالر مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے نیب کی سنجیدہ کاوشوں کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ 

چیئر مین نیب کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کیا گیا ہے اور چیئر مین نیب ہر ماہ کی آخری جمعرات کو عوام کی بدعنوانی سے متعلق شکایات کو ذاتی طور پر سنتے ہیں۔ 

مزید براں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کیلئے نہ صرف ہیڈ کوارٹر اسلام آباد میں خصوصی سیل قائم کیا بلکہ تمام علاقائی دفاتر میں بھی سیل قائم کئے گئے۔ اس کے علاوہ بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے ایک مشاورتی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔ 

قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئٹیوں/کو آپریٹو سوسائٹیوںکے افراد سے نیب نے عوام کی اربوں روپے کی لوٹی گئی رقوم برآمد کرکے جب ان کو با عزت طریقے سے واپس کی گئیں تو انہوں نے چیئر مین نیب جنا ب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا جو نیب کے افسران کے بد عنوانی کے خاتمہ کے جذبہ کو مزید تقویت دیتا ہے۔

تاہم نیب عوام سے توقع رکھتا ہے کہ وہ اپنی جمع پونجی قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوںمیں سرمایہ کاری کریں۔ اس کے علاوہ نیب سی ڈی اے، آر ڈی اے، ایل ڈی اے، کیو ڈی اے، کے ڈی اے،ایم ڈی اے، ایس بی سی، پی ڈی اے اور آئی سی ٹی وغیرہ جیسے حکومت کے اداروں کو بھی متنبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے دائرۂ اختیار میں غیر قانونی ہائوسنگ سوسا ئٹیوں/کو آپریٹو سوسا ئٹیوں کے قیام کو بروقت روکیں اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی قانون کے مطابق عمل میں لائیں۔ قومی احتساب بیورو عوام کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہی کیلئے بھر پو مہم چلارہا ہے جس کے بڑے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ 

پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیاپر قومی احتساب بیورو کے پیغامات جن پر کرپشن ایک لعنت ہے،کرپشن ملک کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، وغیرہ چلائے جا رہے ہیں اس کے علاوہ قومی احتساب بیورو نے عالمی انسداد بد عنوانی کے دن ـ ’’نیب کا ایمان - کرپشن فری پاکستان‘‘کے حوالے سے پیغامات موبائل فونز کمپنیوں کے ذریعے ملک بھر کے عوام تک پہنچائے جس کا مقصد عوام کو بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی کے علاوہ اس لعنت کا خاتمہ ہے تاکہ پاکستان کو کرپشن فری ملک بنایا جا سکے۔

تازہ ترین