• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کا معاون خصوصی کے سامنے احتجاج

چین میں پھنسے طلبہ کے والدین کا معاون خصوصی کے سامنے احتجاج


اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر حکومت نے چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کو اعتماد میں لینے کے لیے بلایا، والدین نے بچوں کو چین سے واپس نہ لانے پر شدید احتجاج کردیا، معاونِ خصوصی برائے صحت ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری کو تقریب ادھوری چھوڑ کر جانا پڑگیا۔

پاکستانی طالب علموں کے والدین نے ڈاکٹر ظفر مرزا کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر تو مسیحا ہوتے ہیں، مگر ظفر مرزا صاحب! آپ ہمارے بچوں کے دشمن ہیں،کورونا وائرس سے متاثرہ چینی صوبے سے پاکستانی طلبہ کو کیوں نہیں نکال رہے کیا حکومت اتنی نالائق ہے کہ اپنے بچوں کے لیے کچھ نہیں کر سکتی۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے جب یہ کہا کہ حکومت چاہے تو کیا بچوں کو واپس نہیں بلوا سکتی تو والدین سراپا احتجاج بن گئے، اور سوال کیا کہ پھر حکومت بچوں کو واپس کیوں نہیں لاتی؟

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے جب یہ الفاظ ادا کیے کہ بچوں کو واپس لانے کے نقصانات زیادہ اور فوائد کم ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ حکومت چاہے تو بچے واپس نہیں آ سکتے؟

اتنا سنتے ہی چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کا غصہ اتنا بڑھ گیا کہ وزیراعظم کے معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور زلفی بخاری پتلی گلی سے نکل لیے، اس کے بعد والدین نے باہر نکل کر سڑک بلاک کرکے احتجاج شروع کر دیا۔

چین میں پھنسے بچوں کے والدین کے احتجاج کے باعث ڈی جی ہیلتھ والدین سے مذاکرات کے لیے آئے مگر ناکام لوٹنا پڑا، اس کے بعد والدین نے 21 فروری کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی سماعت تک احتجاج موخر کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ 3 دن میں بچوں کی واپسی شروع نہ ہوئی تو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کریں گے۔

تازہ ترین