• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ گندم تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیشی کےلیے تیار


سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ وہ گندم تحقیقاتی کمیٹی کے روبر پیش ہونے کےلیے تیار ہیں۔

ایک انٹرویو میں انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اگر انہیں گندم تحقیقات کمیٹی نے بلایا تو ضرور جائیں گے، انکی حکومت نے گندم درآمد کرنے کا کوئی نیا قانون منظور نہیں کیا۔

انہوں نے پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے گندم درآمد کرنے کی ذمے داری تحریک انصاف کی حکومت پر ڈال دی اور کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کو گندم کی درآمد کی اجازت دینے کا ایس آر او پی ٹی آئی حکومت نے جاری کیا تھا۔

سابق نگراں وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہی ایس آر او 2 سال تک پی ٹی آئی حکومت میں اور 16 ماہ تک پی ڈی ایم حکومت اور آج کی حکومت میں بھی لاگو ہے۔

گندم درآمد معاملے کو ’چائے کی پیالی میں طوفان‘ قرار دیتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معاملے میں نہ جھول ہے، نہ کرائسز ہے، نہ کرپشن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی سی نے 30 سے 40 لاکھ ٹن گندم کی ضرورت کی بات کی، فیصلہ کیا گیا کہ سرکاری خزانے کی بجائے یہ گندم پرائیوٹ سیکٹر کے ذریعے منگوائی جائے، 60 کمپنیوں نے یہ گندم درآمد کی۔

سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ 400 ارب گندم کی بات انسپکٹر جمشید کی کہانی کی طرح ہے، تحقیقاتی کمیٹی بلائے گی تو وہ پیش ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کی بڈنگ حکومت کا کام نہیں، گندم سرکاری خزانے سے درآمد کرنے کو منع کردیا تھا، گندم آرڈر چند دن کے اندر پہنچنا معمول ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فرانس کی کمپنی کے پاس فلوٹنگ ویسل ہیں، جو دنیا کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں، جہاں ڈیمانڈ ہوتی ہے، وہاں فرانس کی کمپنی اشیا فوراً بھیج دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم بننے کے بعد میں کیوں چاہوں گا کہ کوئی اور عہدہ ملے؟

سابق نگراں وزیراعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی اپوزیشن ہے وہ اسٹیبلشمنٹ کو ہمارے ساتھ جوڑ کر دیکھتی ہے۔ پی ٹی آئی یہ باور کروانا چاہتی ہے کہ نگراں نااہل تھے، کرپٹ بھی تھے جبکہ نگراں کا جو ماڈل ہے اُس کی بڑی تعریفیں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے ن لیگی رہنما حنیف عباسی کے ساتھ لفظی جنگ کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نے ایسی کوئی بات نہیں کی۔

قومی خبریں سے مزید