وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ ریاست ہر شخص کو جمہوری احتجاج کا حق دیتی ہے، کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
مظفرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدریی انوارالحق نے مزید کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری ہائیڈل منصوبوں پر تعینات انجینیئرز کی حفاظت کے لیے آ رہی ہے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری یا پنجاب کانسٹیبلری مظاہرے روکنے کےلیے نہیں بلائی گئی۔
چوہدری انوارالحق کا کہنا تھا کہ ہماری اپنی پولیس فورس ہر قسم کے حالات پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹیوں نے پیداواری لاگت پر بجلی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے ان کا مطالبہ بجلی کی قیمتوں کو جون 2022 کی سطح پر رکھنا تھا۔
انہوں نے کہا حکومت نے جون 2022 کے بعد بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔ انکے مطابق تمام معاملات کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
چوہدری انوار الحق نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹیوں کے ساتھ طے معاملات پر حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے موجودہ فارمولے پر عوامی جان و مال کو خدشہ لاحق ہے۔ پورے آزاد کشمیر سے لوگ اکٹھے کرنے سے کوئی غیرملکی طاقت بدامنی کر دے تو کون ذمہ دار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے وزیر آزاد کشمیر میں ٹارگٹ کلنگ کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں، بھارت آزاد کشمیر میں مزید ٹارگٹ کلنگ کروا سکتا ہے۔
چوہدری انوارالحق نے کہا کہ مظاہرین کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری بھی حکومت کی ہے، یہ لوگ آٹے اور بجلی کے نام پر پبلک سپورٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔