• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اپنا چارروزہ دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ ہوچکے ہیں، ماضی میں اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیموں کے عہدے داران گاہے بگاہے پاکستان کا دورہ کرتے رہے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا یہ پاکستان کاپہلا دورہ ہے۔میری نظر میں موجودہ حالات میں یو این سیکریٹری جنرل کا پاکستان آنا، افغانستان کے حوالے سے ہمارے کردارکی تعریف کرنا اور کشمیر کے ایشو پر دونوں ممالک کو مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا پر امن تلاش کرنے پر زور دیناپی ٹی آئی حکومت کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے بہت بڑی کامیابی ہے۔ یو این سیکریٹری جنرل سے فارن آفس میں منعقدہ ملاقات میںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی موجودگی میںدونوں ایوانوں سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینز بشمول مشاہد حسین سید، فخر امام، حنا ربانی کھر، ستارہ امتیار، انوارالحق کاکڑسمیت مجھے تبادلہ خیال کرنے کا موقع ملا۔ نہایت خوشگوار ماحول میں منعقد ہونے والی ملاقات میں افغانستان، کشمیر اور دیگر ایشوز زیربحث آئے،میں نے اس موقع پر یو این سیکرٹری جنرل سے کہا کہ میںبطور غیرمسلم ممبر پارلیمنٹ اور سرپرست اعلیٰ پاکستان ہندوکونسل پاکستان بھر میں بسنے والی غیر مسلم اقلیتی برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے آج یہاں موجود ہوں اور پاکستان آمد پر آپ کو ویلکم کرتا ہوں ، آپ بطور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ ہیومن رائٹس کے کسٹوڈین ہیں ، میں جانتا ہوںکہ آپ کا حالیہ دورہ پاکستان افغانستان ایشو پر ہے، آپ نے جس مثبت انداز سے پاکستانی قوم کی جانب سے افغان مہاجرین کی طویل مہمان نوازی کا اعتراف کیا ہے، اس نے پوری پاکستانی قوم کے دل جیت لئے ہیں، پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر ہے ، اس حوالے سے ہماری توقعات اقوام متحدہ سے وابستہ ہیں کہ آپ انسانیت کے ناطے اپنابھرپور کردار ادا کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرائیںگے۔ میں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کا پولیومہم اور کلائمیٹ چینج جیسے ایشوزمیں دلچسپی لیناخوش آئند ہے،مزید براںسیکریٹری جنرل کا دورہ کرتارپور اور وہاں اپنی آنکھوں سے دونوں ممالک کے مابین سفارتی تناؤ کے باوجود مذہبی ہم آہنگی کا عملی مظاہرہ دیکھنا پاکستانی امن پسند معاشرے کی صحیح تصویر پیش کرتا ہے کہ پاکستان میں اقلیتی برادری کاخاص خیال رکھا جاتا ہے۔ میں مانتا ہوں کہ ہر ملک میں اقلیتوں کے ساتھ ایشوز ہوتے ہیں اور یہ معاشرے کا حصہ ہوتے ہیں، پاکستان میں بھی ایسے مسائل ہیں اور بھارت میں بھی مگر یہ ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک میں بسنے والی اقلیتوں کا تحفظ یقینی بنائے۔پاکستان اپنے قیام کے فوراََ بعد اقوام متحدہ کا ممبر بننے میں کامیاب ہوگیا تھا، اقوام متحدہ کے تحت عالمی سطح کے ہر امن مشن میں پاکستان نے ہمیشہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیاہے،اقوام متحدہ کے امن دستوں میں شامل پاک فوج کے بہادر جوان صومالیہ، سیرالیون، بوسنیا، کانگو اور لائبریا سمیت دنیا کے بیشتر آفت زدہ علاقوں میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ سیکریٹری جنرل یو این اپنے دورہ پاکستان کے دوران جہاں جہاں گئے، پاکستانیوں نے ہر قسم کی تفریق کو بالاتر رکھتے ہوئے یک زباں ہوکر ایک ہی بات کہی کہ کشمیر کا دیرینہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔ آج بھارت اقوام متحدہ میں اپنی ہی پیش کردہ قرارداد پر عملدرامد کرانے سے انکاری ہے لیکن پاکستان کا اقوام متحدہ پر اعتماد مکمل طور پر قائم ہے۔ اپنے چار روزہ دورے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اعتراف کیا کہ پاکستان عالمی سیاحت کے لئےایک اچھااور محفوظ مقام ہے ،دہشت گردی اور قیام امن کےلئے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششیں اور قربانیاں قابل تعریف ہیں ۔ مجھے یقین ہے کہ معزز مہمان پاکستانی قوم کی مہمان نوازی سے متاثر ہوکر پاکستان اور پاکستانی قوم کے بارے میں اچھی یادیں لے کر واپس گئے ہیں، پاکستانیوں کے اتحاد و یکجہتی کی وجہ سے انہیں بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم پر آواز اٹھانی پڑی، یہی وجہ ہے کہ بھارت کو اتوار کے دن تعطیل کے باوجود سیکریٹری جنرل کے حالیہ دورہ پاکستان پر پریس ریلیز جاری کرنی پڑ ئی۔ میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ دور ِ حکومت میں امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے تنازع کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کرنا اور اب اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے تاریخی دورہ پاکستان کے دوران کشمیر ایشو کا ہائی لائٹ ہو جانا پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بہت بڑی کامیابی ہے۔ مجھے ماضی کی حکومتوں کا وہ وقت بھی یاد ہے جب عالمی فورمز پر ہمیں ملاقات کیلئے وقت نہیں دیا جاتا تھا ، جبکہ آج نہ صرف وزیراعظم عمران خان کی اقوام متحدہ میں زبردست تقریر کو عالمی رہنماؤں کی جانب سے سراہا جاتا ہے بلکہ عالمی سربراہان مملکت کی طرف سے پاکستان کے دورے بھی کئے جارہے ہیں۔آج جو لوگ پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کے نشتر برساتے ہیں، انہیں اپنے ضمیر سے پوچھنا چاہئے کہ کیا ماضی میں پاکستان کو عالمی سطح پر ایسی پذیرائی ملی؟ آج کی جدید دنیا میں کوئی ملک الگ تھلگ نہیں رہ سکتا، ہر ملک کا مفاد دوسرے ملک سے وابستہ ہے، آج سعودی عرب، ترکی ، قطر، یواین وغیرہ کے عالمی رہنماؤں کے دورے آگے چل کر پاکستان کے موقف کو تقویت پہنچائیں گے۔ مجھے نہایت خوشی ہے کہ موجودہ حکومت نے ماضی کی دقیانوسی فارن پالیسی کے برعکس ایک متحرک اور متوازن پالیسی اپنانے کا عزم کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے چار روزہ دورہ پاکستان کے دوران پاکستانیوں سے تبادلہ خیال کیا ہے ، انہوں نے پاکستانی اقلیتوں کا موقف بھی سمجھ لیا ہے، میری ان سے درخواست ہے کہ وہ اب اگلے مرحلے میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں بسنے والوں سے رابطے بڑھائیں، انہیں اقوام متحدہ میں گزشتہ سات دہائیوں سے حل طلب کشمیر ایشوکو پرامن انداز سے حل کرنے میں خصوصی دلچسپی لینی چاہئے، اگر وہ ایسا اقدام کریں گے تو ان کا یہ کارنامہ تاریخ میں ہمیشہ سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین