پاکستان تحریک انصاف یو اے ای بھی حالیہ تنظیم سازی کی وجہ سے 3حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ باقی رکن و سابق صدر حاجی میر علی اور عرفان افسر اعوان کو نئی تنظیم سازی پر اعتراضات اور مرکزی قیادت سے شکایات ہیں۔ تحریک انصاف کے حقیقی کارکن بھی مایوسی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹر پارٹی الیکشن میں حقیقی نمائندوں کو دیوار سے لگانے کی سازش کی گئی ہے،حالیہ الیکشن میں پی ٹی آئی، اوآئی سی کی جانب سے ہونے والی بدترین دھاندلی کی ہم سب قدیم اور مخلص کارکن مذمت کرتے ہیں۔ سابق صدر پی ٹی آئی دبئی عرفان افسر اعوان، سردار عاشق نواز، عبدالرزاق کینال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند عناصر نے او آئی سی کو یرغمال بنایا ہوا ہے ہم جلد ہی تمام تر ثبوت کے ساتھ پیش کریں گے۔ ہم عمران خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔
ہم پارٹی کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے کے لئے کوشش جاری رکھیں گے۔ ہمارے دیرینہ کارکنان چوہدری نوید، محمد ثقلین مہرو، محمد خلیل، سجاد عباسی، محمد فہیم اور رمیز خان کو بھی حالیہ الیکشن پر اعتراضات ہیں۔ انصاف کے تمام تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی مرضی کے نتائج حاصل کئے گئے ، ہم اس ناانصافی کو پارٹی کے اندر ہر فورم پر بھرپور انداز میں اٹھاتے رہیں گے۔ عرفان افسر اعوان نے نمائندہ جنگ کو بتایا کہ میں نے مرکزی قیادت کو بے ضابطگیوں کے بارے میں آگاہ کردیا ہے، مجھے امید ہے کہ تحریک انصاف کا بول بالا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی پہلے ہی تقسیم تھی۔ میں نے تمام گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا شروع کیا کہ ہمارا جب مقصد اور مشن ایک ہے تو کیوں نہ مل کر کام کیا جائے۔ اوآئی سی سیکرٹری کے اقدامات سے پارٹی کو ایک کرنے کی بجائے جان بوجھ کر ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
ہم نے اس بات کا تہیہ کیا ہے کہ اگر پارٹی کی سینئر قیادت نے ہمیں انصاف نہ دیا اور ڈاکٹر عبداللہ ریاڑ جوان تمام بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں کا مرکزی کردار ہے، اگر اس پر فوری ایکشن نہ لیا تو ہم ہر فورم پر معاملات کو سامنے لائیں گے اور پارٹی کے اندر موجود مافیاز کو ہر سطح پر بے نقاب کریں گے۔ تقریباً 2ہزار 50سے زائد ممبران کے منتخب کردہ ایم سیز نے او آئی سی کے سیکرٹری عبداللہ ریاڑ کی من مانیوں کے بارے میں تمام تفصیلات سینئر قیادت بشمول ذمہ داران کو بذریعہ واٹس ایپ، ای میل اور فون کالز کے ذریعے مطلع کردیا ہے۔ ان سب کی یقین دہانیوں کے باوجود معاملات جوں کے توں ہیں۔ یہ شکایات نہ صرف یو اے ای کے سابق عہدیداروں کو ہیں بلکہ گلف کے دوسرے ممالک سے بھی شدید اعتراضات سامنے آئے ہیں۔
ان سب کا مرکزی کردار عبداللہ ریاڑ ہی ہے۔ جس کے خلاف عدالت میں مقدمہ ہے کہ انہوں نے بیوہ کے پلاٹ پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے اسی بنا پر انہیں وزارت سے بھی فارغ کیا گیا۔ عبداللہ ریاڑ پارٹی کو مضبوط بنانے کی بجائے تحریک انصاف کو کمزور کررہے ہیں۔ افسر اعوان نے مزید کہا کہ ہم ہر حال میں عمران خان کے وژن کے ساتھ ہیں لیکن عبداللہ ریاڑ نےتحریک انصاف کے دستور اور وزیراعظم عمران خان کے ویژن کی دھجیاں بکھیر دیں۔ اگر او آئی سی میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی تو ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے اور ہم یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ ہر فورم پر اپنے حق کے لئے نہ صرف آواز اٹھائیں گے بلکہ عمران خان کے سچے ساتھی اور سپاہی ہونے کا عملی ثبوت بھی پیش کریں گے۔
میاں اویس انجم ڈپٹی سیکرٹری او آئی سی ہمیشہ انصاف اور ایک فیملی کی بات کرتے ہیں لیکن انہوں نے بھی اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بے ضابطگیوں کا ساتھ دیا،حالانکہ وہ تمام اعتراضات اور شکایات کے بارے میں باخبر تھے۔ ہم نے انہیں ہر موقع پر آگاہ کیا لیکن انہوں نے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ ایک تقریب میں جب میں نے نومنتخب صدر دبئی نواز خان جدون سے کہا کہ آپ سب مل کر ایک پارٹی کیوں نہیں کرتے اور جو دوسرے گروپ کو اعتراضات ہیں دور کیوں نہیں کرتے۔ یہ بات نومنتخب صدر کو شاید ناگوار گزری۔ انہوں نے جواب دیا کہ پارٹی صرف یو اے ای میں نہیں ہر جگہ اور پاکستان میں مختلف گروپوں میں تقسیم ہے۔
یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اب ہم منتخب عہدیداران ہیں انہیں ہمیں تسلیم کرنا ہوگا۔ اس کے برعکس جب یہی بات کہ پارٹی کو متحد کریں تو نومنتخب سیکرٹری جنرل کلیم اللہ شاہ بخاری نے کہا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم سابق صدر افسر اعوان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان کے اعتراضات دور کریں گے۔ وہ ہمارے ساتھی ہیں اور ہم سب کا وژن ایک ہے، جو لوگ متوازی تنظیم سازی کریں گے وہ سب غیر قانونی ہوگا۔ وہ ہمارے ساتھ چلیں تو ہمیں خوشی ہوگی۔