• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ امریکہ کے ایک سیاہ فام گھرانے میں پیدا ہوا جس کا شوق صرف موسیقی تھا، اس نے اپنے 5بھائیوں کے ساتھ مل کر ایک بینڈ بنایا وہ سڑکوں اور گرجا گھروں کے باہر بجایا کرتے تھے۔ سب سے چھوٹا ہونے کے سبب بڑے بھائی اس کو مارتے اور حقیر سمجھتے تھے۔ 

سب نے ملکر پہلا البم نکالا وہ ناکام ہوا۔ سب نے اس کو برا بھلا کہا وہ گھر سے روٹھ کر نکل بھاگا اور خوب محنت کی اور 20سال کی عمر میں اپنے ایک دوست کے ساتھ مل کر ایک نیا البم نکالا۔ ایک کروڑ کی تعداد میں ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو گیا۔ اس طرح ایک رات میں وہ امریکہ جیسے ملک میں ایک سیاہ فام موسیقار بن گیا اور گمنامی سے باہر نکل آیا۔ اس کی غربت کا خاتمہ ہو گیا۔ 5سال بعد دوسرا البم اکیلے نکالا تو 65ملین کی فروخت نے گینز بک کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ جو آج تک برقرار ہے۔ 

وہ ایک نجومی سے ملا اور اپنا ہاتھ دکھایا کہ اس کی عمر کتنی ہو گی۔ نجومی نے 70سال بتائی۔ اس نے حقارت سے اس کی طرف دیکھا اور کہا کہ وہ 150سال زندہ رہے گا۔ اس کے لئے اس نے اپنے جسم کو خوبصورت بنانے کے لئے دنیا بھر کے پلاسٹک سرجن جمع کئے۔ دولت کی اب کوئی کمی نہیں تھی، سیاہ فام سے سفید فام بننے کے لئے بےدریغ دولت لٹائی اور اپنے پورے جسم کو پلاسٹک سرجری کروا کر خوبصورت اور گورا چٹا کروا لیا۔ 

اس گورے ڈانسر، گلوکار، وی آئی پی شخصیت نے ایک حسینۂ وقت کی خوبصورت بیٹی مس پاسلے سے شادی بھی رچا لی۔ 150سال جینے کے لئے 12ڈاکٹروں کی خدمات لیں، اپنے گھر میں چلتا پھرتا اسپتال بنایا۔ موت سے بچنے کے لئے ایک درجن نوجوانوں کو بھی خریدا جو ضرورت پڑنے پر اپنے اعضا اس کو دے سکیں۔ 

وہ ان کے تمام اخراجات بھی اٹھاتا رہا۔ ڈاکٹروں کا عملہ روز اس کا خون ٹیسٹ کرتے، خوراک بھی ان کی تجویز کردا لیتا، کسی اور چیز کو ہاتھ نہیں لگاتا تھا۔

اس نے ایک کمرہ آکسیجن ٹینٹ کا بنوایا اس میں وہ سوتا تھا۔ کسی سے دستانے پہنے بغیر ہاتھ نہیں ملاتا تھا حتیٰ کہ ماسک لگائے بغیر باہر نہیں آتا تھا۔ اس کے ایک ایک شو میں ہزاروں لڑکیاں دیوانہ وار گرتی تھیں جس کی روک تھام کے لئے نیچے پولیس کی گاڑیاں، ایمبولینسیں اور اوپر ہنگامی صورت سے نکلنے کے لئے ہیلی کاپٹر پرواز کرتے رہتے تھے۔ جسم کو چاق و چوبند رکھنے کے لئے وہ گھنٹوں ڈانس کرتا رہتا تھا۔ سب کالے دوستوں اور گھر والوں کو اپنے گھر آنے سے منع کر دیا تھا۔ 

صرف گورے، پسندیدہ افراد، ڈاکٹروں کی ٹیم اس کے گھر میں ہوتی تھی۔ اوپر تلے اس کے البم آتے گئے اور کامیابیوں کے ریکارڈ توڑتے گئے، لگتا تھا دنیا نے آج تک اس جیسا موسیقار پیدا نہیں کیا۔ جوں جوں وقت گزرتا گیا اس کو اپنے گلے اور پھرتیلے جسم پر غرور پیدا ہوتا گیا۔ 

قصہ مختصر ایک زبردست شو کرنے کے لئے لندن کا شہر چنا ، لندن والوں کی گویا لاٹری نکل آئی۔ ایک سال تک وہ اس کی تیاری میں دن رات اپنے گلے اور جسم کو تھرکاتا رہا۔ تھکن دور کرنے کے لئے ڈرگز، درد کشا کیپسول کی بھرمار جسم میں سرایت کرتی گئی۔ عیاشیاں بھی بڑھتی گئیں اور اتنی بڑھیں کہ اس کا جسم اس کے قابو میں نہ رہا۔ 

لندن شو میں ابھی دن باقی تھے اور گھنٹوں ڈانس کی پریکٹس میں جب تھک کر پلنگ پر گرتا تو درد کی ٹیسیں بغیر ڈرگز نیند سے کوسوں دور لے جاتیں، پھر مزید کوکین کام آتی۔ انجکشن پر انجکشن اسے ڈاکٹر لگانے پر مجبور تھے۔ ایک دن اس کی سانس کی نالی چوک ہو گئی اور سانس لینا دشوار ہو گیا۔ سارے ڈاکٹرز، ڈونرز اس کے پلنگ کے اطراف میں جمع ہو کر اس کے جسم کو چیک کرنے میں لگ گئے۔ 

باہر سے اور بھی سرجن بلوائے گئے۔ آکسیجن ٹینٹ میں بھی اس کی سانسیں اکھڑ رہی تھیں۔ آخر کار اس کو لے کر سب سے بڑے اسپتال بھاگے ، وہاں بھی مشینوں پر لگایا گیا مگر 150سال جینے کا دعویٰ کرنے والا اس کے پیدا کرنے والے کے سامنے صرف 50 سال کی زندگی گزار کر اس دنیا سے رخصت ہو گیا اور جان کی بازی ہار گیا۔ جب اس کی موت کی خبر کو گوگل نے جاری کیا تو پوری دنیا میں بھونچال آگیا۔ 

تمام میڈیا کا نظام دھرم بھرم ہوگیا۔ وکی پیڈیا، فیس بک، واٹس اپ خود گوگل ایک گھنٹے تک اپنا سسٹم تک نہیں بچا سکا۔ کروڑوں دنیا بھر کے چاہنے والے نوجوان لڑکے، لڑکیاں، عورتیں اور مرد حضرات سکتے میں آگئے کہ یہ کیا اور کیسے ہوا۔ سب حیران پریشان اور غمگین ہو گئے۔ 

دنیا بھر کی تمام نشریات صرف اس کے نام کی مالا جپ رہی تھیں۔ کروڑوں آنکھیں اسکی آخری رسومات کو براہ راست دیکھتے ہوئے اشک بار تھیں۔ 10سال بعد بھی پوری دنیا اس دن کو آج تک نہیں بھلا سکی۔ 

اس عظیم موسیقار ، گلوکار، ڈانسر کا نام مائیکل جیکسن تھا، جو خود اپنے جسم کو آخری شو ہونے تک سب کچھ ہونے کے باوجود بھی نہیں بچا سکا اور موت کے منہ میں چلا گیا اور فل بک ہونے کے باوجود اس لندن شو کو اربوں ڈالر کے نقصان سے نہ بچا سکا۔

شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ!

یوں بُنیں ہیں رگیں جسم کی

ایک نس ٹس سے مس اور بس

تازہ ترین