• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا گرمی کورونا وائرس کے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے یا نہیں؟ وبائی وائرس سے متعلق بحث جاری ہے۔

امریکی و جرمن ماہرین کے مطابق ہم کورونا وائرس کو ابھی تک نہیں جانتے ہیں ،کیا گرمی کی شدت بڑھنے سے کورونا وائرس کی وبا تھم جائے گی؟اس حوالے سے پیشگوئی نہیں کی جاسکتی ہے۔

جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک محقق کرسٹوفر مورس ( Christopher Mores )کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہے، ایسا ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔


جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں جرمنی کے شہر ہینوور کے ایک تحقیقی ادارے سے وابستہ وائرولوجسٹ تھوماس پیٹشمان کہتے ہیں کہ ، یوں تو کم درجہ حرارت میں وائرس مستحکم ہوتا ہے، یہ ایسے ہی ہے جیسے فریج میں رکھا ہوا کھانا زیادہ دیر تازہ رہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ کورونا وائرس کے گرد چربی کی تہہ ہوتی ہے جو گرمی کا مقابلہ نہیں کر سکتی، اس کا مطلب یہ ہے کہ درجہ حرارت بڑھتے ہی تہہ ٹوٹ جاتی ہے، لیکن اس وائرس کی خاص بات یہ ہے کہ انسانوں کو پہلی مرتبہ اس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اسے لئے پیش گوئی نہیں کی جاسکتی۔

سائنس دانوں کے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ یہ وائرس چین کے ٹھنڈے علاقوں کے علاوہ نسبتاً گرم اور مرطوب آب و ہوا والے علاقوں میں بھی پایا گیا ہے۔

سائنسدانوں کے گروپ نے یہ بھی کہاکہ موسم بہار اور گرمی کی شدت بڑھنے سے امیدیں تو وابستہ ہیں لیکن حتمی طور پر کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

دوسری جانب وبائی زکام کے وائرس کے برعکس انسانوں کا مدافعتی نظام کورونا وائرس کے جرثومے کے حملے کے لیے تیار نہیں ہے۔

ماہرین اس بات کی امید ظاہر کررہے ہیں کہ شمالی کرہ ارض میں ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس کی وبا موسم بہار کے آغاز کے ساتھ تھم جائے گی۔

تاہم عالمی ادارہ صحت کے مطابق جنوبی کرہ ارض کے ممالک آسٹریلیا اور برازیل میں SARS-CoV-2 کے کئی مریض موجود ہیں، اور ان علاقوں میں ابھی خشک اور سرد موسم نے آنا ہے۔

تازہ ترین