حکومت سندھ نے سکھر کے قرنطینہ مرکز کی طرز پر کراچی کے نواح میں 6000 کمروں پر مشتمل قرنطینہ سینٹر بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
تقریباً پانچ سال سے تیار غیر آباد رہائشی عمارات پر مشتمل ایک بہت بڑے کمپلیکس کو قرنطینہ مرکز بنانے کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں، رہائشی کمپلیکس کی چند دورافتادہ عمارتوں کو چین کے شہر ووہان کے عارضی اسپتالوں کی طرز کے عارضی اسپتال میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے، کراچی کے قرنطینہ مرکز میں ابتدائی طور پر 400 کمروں کو آئسولیشن رومز میں تبدیل کیا جا رہا ہے، بجلی پانی اور دیگر سہولیات کی فراہمی شروع کردی گئی ہے اور جلد ہی محکمہ صحت کی ٹیم طبی سازوسامان قرنطینہ مرکز کا کنٹرول سنبھال لے گی۔
کراچی کے علاوہ شہر سے تقریباً 80 کلومیٹر کے فاصلے پر نوری آباد کے علاقے میں بھی 2000 کمروں پر مشتمل آئسولیشن یا قرنطینہ مرکز قائم کیا جا رہا ہے جہاں پر حیدرآباد اور زیریں سندھ کے علاقوں سے کورونا کے مریضوں کو لاکر رکھا جائے گا۔
بدھ کے روز صوبائی وزیر سعید غنی اور کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کراچی کے نواحی علاقے میں قائم کیے جانے والے کرنطینہ مرکز کا دورہ کیا۔
اس موقع پر دی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس قرنطینہ مرکز کو سکھر کے آئسولیشن سینٹر کی طرز پر قائم کیا جا رہا ہے جہاں پر 6000 لوگوں کو آئسولیٹ کرنے کی گنجائش پیدا کی جارہی ہے۔
سعید غنی نے بتایا کہ کراچی کے نواحی علاقے میں قرنطینہ مرکز کے قیام کا مقصد بدترین حالات سے نمٹنے کی تیاری ہے، ابتدائی طور پر پر 400 کمرے مشتبہ مریضوں کے لیے تیار کرلیے گئے ہیں، وہاں پر موجود ایک اسپتال کی بلڈنگ کو بھی فعال کیا جا رہا ہے اور محکمہ صحت صحت کی ٹیم کل اسپتال اور آئسولیشن ایریا میں سہولیات کی فراہمی شروع کر دی گی۔
دوسری جانب حکومت سندھ نے نوری آباد کے علاقے میں دو ہزار کمروں پر مشتمل کر قرنطینہ مرکز قائم کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں جہاں پر رہائشی اور طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو رکھا جائے گا۔
دوسری جانب ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ان رہائشی عمارات کو چین کی طرز پر عارضی اسپتالوں میں تبدیل کیا جانا چاہئے تاکہ وہاں پر کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔