• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہید بینظیر چیئر اینڈ کنونشن سینٹر کی تعمیرمیں تاخیر،وجہ غیر پیشہ ور و غیر مدتی ڈائریکٹرز

کراچی(سید محمد عسکری /اسٹاف رپورٹر) شہید بینظیر بھٹو چیئر اینڈ کنونشن سینٹر جامعہ کراچی کے قیام میں تاخیر اور بےقاعدگی سے متعلق قائم کی گئی سہ رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر کے محکمہ بورڈز و جامعات کو جمع کرادی ہے اس سہ رکنی کمیٹی کا سربراہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر مسرور شیخ کو بنایا گیا تھا جبکہ اراکین میں ڈائو میڈیکل یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس مجاہد علی جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر پلاننگ سعید احمد شیخ تھے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہید بینظیر بھٹو چیئر اینڈ کنونشن سینٹر کی تعمیر کے کام کی سربراہی غیر پیشہ ور اور غیرمدتی ڈائریکٹرز نے کی جس کی وجہ سے اس کی تعمیر میں تاخیر ہوئی یہ ڈائریکٹرز انتظامی تجربے کے حامل تھے نہ ان میں منصوبہ بندی کی صلاحیت تھی اور نہ انھیں تعمیراتی کام کا تجربہ تھا اور نتیجے میں پروجیکٹ خراب ہوا اور اس میں تاخیر ہوئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 13-2012 میں اسکیم کی منظوری دی گئی اور 14-2013 میں فنڈز جاری کئے گئے تاہم پھر بھی حکام وقت پر اس کی تعمیر شروع نہیں کراسکے جس کی وجہ سے اس پروجیکٹ پر کام ہی تاخیر سے شروع ہوا اور سنگ بنیاد 2015 میں رکھا گیا۔ اسی طرح فنڈز کا اجرا بھی بروقت نہ ہوسکا پی سی ون کے مطابق 31 کروڑ 50 لاکھ میں سے 22 کروڑ 60 لاکھ 19-2018 میں جاری کئے گئے بعد میں پانی سے محفوظ رکھنے کیلئے اس کے ڈیزائن میں تبدیلی کی گئی جس پر 60 لاکھ کی لاگت بڑھی۔ بعدا ازاں کام میں سست روی اور ڈائریکٹر و پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تنخواہوں سے لاگت میں اور اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبے کی آنر شپ نہیں لی گئی وائس چانسلر کو جامعہ کراچی کا سربراہ ہونے کے ناتے اس پروجیکٹ کو سپروائز کرنا چاہئے تھا جبکہ ڈائریکٹر جس پر سب سے اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہے اس نے وہ ادا نہیں کی کسی ڈائریکٹر کو تعمیرات کا تجربہ تھا نہ مینجمنٹ کا، جس کی وجہ سے پروجیکٹ خراب ہوا اور اس میں تاخیر ہوئی، ڈائریکٹر نے پروجیکٹ کو ایڈوائزری بورڈ سے چلانے کی کوشش کی اور شاذ و نادر ہی بلڈنگ اینڈ لینڈ یوٹیلائزیشن کمیٹی سے رجوع کیا۔ چیئر ڈائریکٹرز اور پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی بار بار اور جلد تبدیلی سے کام متاثر ہوا جبکہ پروجیکٹ کی ایک فیصد لاگت مانیٹرنگ کے حوالے سے تھرڈ پاٹی کیلئے مختص کی گئی تھی مگر تھرڈ پارٹی سے رجوع ہی نہیں کیا گیا۔
تازہ ترین