• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمہوریت کیلئے آزاد میڈیا لازم، اگر کوئی وزیر پیسہ بنا رہا ہے تو میڈیا سامنے لائے، ہمارے ہاں تعمیری کے بجائے بدنیتی پر مبنی تنقید ہوتی ہے، عمران خان

ہمارے ہاں تعمیری کے بجائے بدنیتی پر مبنی تنقید ہوتی ہے، عمران خان


اسلام آباد(ایجنسیاں‘جنگ نیوز) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں گیس کی قیمتیں نہ بڑھانے اورعوام پر گیس کی مد میںاضافی بوجھ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیاگیا ہےجبکہ عمران خان نے کورونا وائرس کے تناظر میں عوام کو سہولیات فراہم کرنے اورغریبوں کو گھر پر راشن پہنچانے کیلئے وزیراعظم کورونا ریلیف ٹائیگرز فورس بنانے اور خصوصی فنڈ قائم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے خلاف جنگ قوم متحد ہو کر جیتے گی۔

صوبوں کا یکساں موقف ہے کہ سامان کی نقل و حمل کیلئے آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں گڈز ٹرانسپورٹ کی مکمل اجازت ہو گی جبکہ مسافر بردار گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی‘کھانے پینے کی اشیا بنانے والی فیکٹریاں اور اس سے منسلک صنعتوں کو بھی کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

جمہوریت کیلئے آزاد میڈیالازم ہے‘ میرا کوئی وزیر پیسہ بنارہا ہے تو میڈیا سامنے لائے ‘ ہمارے ہاں تعمیری تنقید کی بجائے بدنیتی پر مبنی تنقید ہوتی ہے ‘تفتان میں زائرین کو رکھنے میں کوئی بدانتظامی نہیں ہوئی تاہم وہاں صحیح سیٹ اپ نہیں تھا۔

کورونا کے خلاف مہم کے دوران اسپتال بھی ٹھیک کردیں گے‘ پولیس سے کہوں گا لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی پر گرفتارکئے گئے افرادکو رہا کردے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کے سوال پر وزیراعظم نے خاموشی اختیار کرلی اورکوئی جواب نہیں دیا۔اپنی گفتگومیں عمران خان نے کہا کہ امریکا نے اپنی معیشت اور عوام کیلئے 2 ہزار ارب ڈالر کا پیکیج دیا ہےاس کے باوجود وہاں وفاق کچھ کر رہا ہے اور ریاستیں کچھ کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کی صورت میں انتہائی غریب طبقہ کی فکر تھی ‘گڈز ٹرانسپورٹ پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ ملک میں کھانے پینے کی اشیاءکی کمی کے تدارک کیلئے کیا گیا‘وباءسے نمٹنے کیلئے نوجوانوں پر مشتمل رضا کار فورس بنا رہے ہیں۔

31 مارچ کو ٹائیگرز فورس کا اعلان کیا جائے گا،کھانے پینے کی اشیا کی قلت نہیں ہونی چاہیے، کھانے پینے کی اشیا کی قلت ہوئی تو افراتفری ہوسکتی ہے‘مجھے خدشہ تھا اگر ہم لاک ڈاؤن کے سیدھے پانچویں گیئر میں چلے گئے تو غریب طبقے اور دیہاڑی دار مزدور کے لیے بہت مشکلات پیدا ہوں گی۔

ملک میں کورونا وائرس اب تک ویسے نہیں پھیلا جیسے دوسرے ممالک میں پھیلا ہے، کوئی گارنٹی نہیں اور ہوسکتا ہے دو ہفتے بعد کیسز ایک دم زیادہ ہوجائیں ،قوم کو تیار رہنا چاہیے اور ہمیں انتہائی بْرے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تیاری کرنی چاہیے،یہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔

عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں‘ ایسا تاثر دیاگیا کہ حکومت کو سمجھ نہیں آرہی کہ کیا ہورہا ہے، درحقیقت ایسا نہیں تھا‘پاکستان کو ایسی صورتحال کا تجربہ نہیں تھا۔میں ہمارے اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست کروں گا وہ فنڈمیں پیسے جمع کروائیں تاکہ روپے پر دباؤ ختم ہو۔

وزیر اعظم نے بتایاکہ چین نے جب لاک ڈائو ن کیا تو لوگوں کو گھر پر کھانا پہنچایا، پاکستان میں لوگوں کو گھروں پر کھانا پہنچانا مشکل ہے ، ہمارے پاس ایسا انفرااسٹرکچر نہیں ‘روزانہ کما کر کھانے والا طبقہ انتہائی پریشانی میں ہے، اس وقت عوام کو تقسیم کرنے کی جو بھی کوشش کریگا اس کو نقصان ہوگا۔

دریں اثناء عمران خان کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق نے بتایاکہ وزیراعظم نے وزیر توانائی کو ہدایات دی ہیں کہ صارفین پر گیس کی قیمتوں کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔

آئی ایم ایف معاہدے کے تحت گیس کی قیمتیں بڑھانے کا عمل مؤخر کیا جائے ۔پہلے سے گیس کی قیمتوں کے حوالے سے عوام پر بوجھ کم کیا جائے۔

گیس کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلئے سوئی سدرن گیس لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی ناردرن گیس لمیٹڈ (ایس ایس جی پی ایل) اپنی اپنی کمپنیوں میں گراس کٹنگ کو یقینی بنانے کے ساتھ کفایت شعاری اور گیس چوری کے حوالے سے برقت اور مؤثر اقدام یقینی بنائیں۔

تازہ ترین