دنیا کے نقشے پر ابھرنے والے نووارد ملک پاکستان کو صرف تین سال کے قلیل عرصے میں اسکواش کھیل میں بڑی شناخت اور کامیابی دلوانے والے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی کھلاڑی اعظم خان 95 سال کی عمر میں لندن میں انتقال کرگئے۔ ان کے انتقال سے عالمی اور پاکستان اسکواش کا ایک سنہری اور روشن باب اختتام ہوگیا۔ وہ گزشتہ ایک سال سے سینےمیںانفیکشن اور جگرکے عارضے میں مبتلا تھے۔ اعظم خان پاکستان کے ان چارابتدائی کھلاڑیوںہاشم خان، روشن خان اور محب اللہ کے ساتھ شامل تھے جنہوں نے پاکستان بننے کے صرف تین سال بعد ہی پاکستان کو اسکواش کا عالمی چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اعظم خان لیجنڈ جہانگیر خان کےوالد روشن خان کے سیکنڈ کزن تھے۔ پاکستان کے صوبے خیبرپختونخواہ کے شہر پشاورکےنواح میں واقع چھوٹے سے گائوں نواکلی میں 1926ء میں پیدا ہونے والے اعظم خان عالمی شہرت یافتہ اسکواش کھلاڑی ہاشم خان کے چھوٹے بھائی تھے۔ اس گائوں کی خاصیت یہ رہی ہے کہ اسے قدرت نے اسکواش کے بڑے بڑے کھلاڑی عطا کئے جن میں ہاشم خان، اعظم خان، روشن خان، قمر زمان، جہانگیر خان اور جان شیر خان شامل ہیں جنہوں نے اسکواش کی عالمی دنیا میں کئی دہائیوں تک پاکستانی پرچم بلند رکھا۔
اگرچہ اعظم خان کو اسکواش کے کھیل میں دلچسپی نہیں تھی لیکن وہ بڑے بھائی کے اسرار اور کوششوں سے اس کھیل میں آئے اور 26سال کی عمر میں جب اکثر کھلاڑی اپنے کھیل کے آخری دور میں داخل ہوجاتے ہیں اعظم خان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سخت جان کھیل میں اپنا لوہا منوایا۔ ا عظم خان اور ہاشم خان کے درمیان 1954, 1955 اور 1958 برٹش اوپن کے فائنلز میں مقابلہ ہوا لیکن جیت ان کے بڑے بھائی کے حق میں رہی اور پھر توجہ اور محنت نے ان کے کھیل کا انداز ہی بدل دیا اور کھیل پر مکمل عبور اور مہارت کے باعث انہوں نے 1959 سے 1962کے عرصے میں مسلسل چار برٹش اوپن ٹائٹل اور 1962 میں یو ایس اوپن بھی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اعظم خان کے بڑے بھائی ہاشم خان کا 2014ء میں نیویارک میں انتقال ہوا تھا۔ ہاشم خان نے سات مرتبہ برٹش اوپن کا ٹائٹل بھی اپنے نام کرنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
اعظم خان کے انتقال پر اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان نےافسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان پاکستان اسکواش کا بڑا نام تھے۔ ان کے انتقال سے پاکستان اسکواش کا ایک اہم باب بند ہوگیا ہے۔وہ میرے والد صاحب کے کزن تھے ان لوگوں نے ساتھ مل کر جو کارنامے انجام دیئے وہ تاریخ کا حصہ ہیں۔اعظم خان پاکستان کے ان چار ابتدائی اسکواش کھلاڑیوں روشن خان، ہاشم خان اور محب اللہ میں شامل تھے جنہوں نے پاکستان اسکواش کی تاریخ رقم کی اور پاکستان کو معرض وجود میں آنے کے صرف تین سال بعد ہی اسکواش عالمی چیمپئن بنوایا۔ ان چاروں کھلاڑیو ںنے 1950ء سے 1963ء تک لگا تار تیرہ سال عالمی اسکواش پر حکمرانی کی۔جہانگیر خان نے کہا کہ اعظم خان کی وفات کرونا وائرس کے باعث نہیں ہوئی وہ گزشتہ ایک سال سے شدید بیمار تھے ۔سینےمیں انفیکشن اور جگرکے عارضے میں مبتلا تھے۔ اعظم خان کے بیٹے واصل خان والد کی طرح اس کھیل میں شہرت حاصل نہیں کرسکے وہ صرف جونیئر لیول تک اس کھیل کو جاری رکھ سکے۔
البتہ ان کی بیٹی اور اعظم خان کی پوتی کارلا خان نے پاکستان کی جانب سے کھیلتے ہوئے عالمی اسکواش میں نام کمایا۔ پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سینئر نائب صدر ایئر وائس مارشل عامر مسعود نے اعظم خان کے انتقال پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان ایک بہت بڑے کھلاڑی اور انسان تھے۔ انہوں نے سادہ زندگی گزاری اور نوجوان کھلاڑیوں کو ٹریننگ دینے میں سرگرداں رہے۔احترام اور سادگی کی یہ حالت تھی کہ انہوں نے جب اپنے بھائی سے پہلا میچ جیتا تو اس کی اجازت لی۔
پاکستان اسکواش فیڈریشن ان کی کامیابیوں پر ہمیشہ ناز کرتی رہے گی اور ان کانام پاکستان اسکواش کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سربراہ،نائب صدر، آنریری سیکرٹری اور اسکواش سے تعلق رکھنے والے تمام ممبران، منسٹرآئی پی سی، سیکرٹری آئی پی سی پاکستان اسپورٹس بورڈ کے اراکین نے لیجنڈ کھلاڑی اعظم خان کے انتقال پر دکھ کا اظہارکرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعا کی۔