پاکستان کو خدا نے ہر شعبہ زندگی میں بہترین صلاحیتوں کی حامل شخصیات سے نوازا ہے، ان ہی قابل شخصیات میں سے ایک نیشنل انسٹیٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیزکراچی سے وابستہ ڈاکٹرطاہر شمسی ہیں جن کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، عالمی سطح پر ان کی ریسرچ اور خدمات کا اعتراف گاہے بگاہے کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں انہوں نے کورونا وائرس سے بچاؤ کا ایک ایسا طریقہ پیش کیاہے جسے اگر حکومت ملک بھر میں رائج کردے تو کورونا جیسے عفریت کو مکمل شکست دی جاسکتی ہے۔ موجودہ صورتحال میں ان سے کورونا وائرس کے علاج پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے، ڈاکٹر شمسی کا ویکسین کے طریقہ کار کے بارےمیں کہنا ہے کہ کسی بھی انسان کے جسم میں ویکسین لگنے کے بعد قوت مدافعت کا نظام وائرس کے خلاف اینٹی باڈیزبناتا ہے اور وائرس کے حملے کی صورت میں جسم میں موجود اینٹی باڈیز اسے بے اثربنادیتی ہیں،یوں انسان صحت مند اور تندرست و توانا رہتا ہے، تاہم کورونا وائرس سے نمٹنے کی کوئی ویکسین فی الحال موجود نہیں ہے،کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کیلئے چین ، امریکہ سمیت دنیا بھر میں تحقیقی عمل جاری ہے تاہم اب تک کسی کو خاطرخواہ کامیابی نہیںہوسکی ہے، اگر ویکسین کسی ایک ملک میں تیار کربھی لی گئی تو اتنے قلیل وقت میں دنیا بھر کی آبادی کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنانا بذاتِ خود ایک دشوا رترین عمل ہوگا۔ڈاکٹر شمسی کے مطابق کورونا وائرس کا توڑ کرنے کیلئے جلدازجلد پیسیو امیونائزیشن (Passive Immunization)کا طریقہ اختیار کیا جائے، سادہ الفاظ میں کورونا سے متاثرہ ایسا شخص جس کا پہلے کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہو لیکن بعد میں قرنطینہ کے ماحول میں اچھی خوراک اور مضبوط مدافعتی نظام کی بدولت وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوگیا ہو ، ایسے فرد کے خون کا پلازمہ اگرکورونا کے کم از کم دو مزیدمریضوں کو لگایا جائے تو مریضوںکے جسم میں داخل کردہ خون میں موجودطاقتور انٹی باڈیزکے ذریعے کورونا وائرس کو یقینی شکست دی جاسکتی ہے ۔ طب کے شعبے میں وائرس کے نتیجے میں حملہ آور بیماریوں کے خاتمہ کیلئے دو طرح کا طریقہ علاج اختیار کیا جاتا ہے، ایکٹو امیونائزیشن اور پیسو امیونائزیشن۔ ایکٹو امیونائزیشن میں بیماری کے توڑ کیلئے ویکسین کے ذریعے مریض کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنایا جاتا ہے اور یوں بیماری کو شکست دے دی جاتی ہےموجودہ حالات میں پیسو ا میو نا ئز یشن کا طریقہ علاج سب سے بہترین ثابت ہوسکتا ہے، اس طریقہ کار کے مطابق کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے مریض کے جسم میں ایسے صحتمند انسان کے خون کا پلازمہ داخل کیا جاتا ہے جس کے خون میں انٹی باڈیز کی موجودگی قدرتی طورپر وائرس کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہو۔ اس حوالے سے بہت سے ریسرچ مقالے عالمی میڈیکل جرنلز کا حصہ بنتے رہتے ہیں،آج سے کوئی سوا سو برس قبل جرمنی سے شائع ہونے والے انیمل اسٹڈیزکے ایک ریسرچ جرنل میں سب سے پہلے پیسو امیونائزیشن کے کامیاب تجربہ کے ذریعے موذی مرض ڈی پھتھاریہ کے توڑ پر روشنی ڈالی گئی تھی،اس زمانے میںبھی کورونا وائرس کی مانند ڈی
پھتھاریہ نے تباہی پھیلادی تھی، منہ اور ناک کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے کو لگنے والے اس وبائی مرض کا خاتمہ یقینی بنانے کیلئے دنیا بھر کے اسپتالوں نے پیسو امیونائزیشن کا طریقہ اختیار کیا جبکہ 1901ء میں جرمن ڈاکٹر ایمل وون بیہرنگ کو اس اہم دریافت پر میڈیسن کے شعبے میں پہلے نوبل پرائز سے بھی نوازا گیا، ڈاکٹر ایمل کو بچوں کا نجات دہندہ بھی کہا جاتا ہے انہوں نے نوازائیدہ بچوں کو ڈی پھتھاریہ جیسی موذی بیماری سے موت کے منہ میں جانے سے بچایا۔دنیا بھر میں مختلف نوعیت کے وائرس کے اثرات سے بچاؤ کیلئے پیسیو امیونائزیشن کا طریقہ علاج لگ بھگ سو برس سے رائج ہے۔زمانہ قدیم میں بھی چین کے طبی ماہرین انسانوں کے خون کے بدلاؤمیں خصوصی مہارت رکھتے تھے، آج بھی چین نے جس موثر انداز سے اپنے علاقے ووہان میںپھوٹنے والے کورونا وائرس کومکمل طور پر ختم کیا ہے، اس سے یہ ہی اندازہ لگا یا جارہا ہے کہ وہاں بھی ہنگامی بنیادوں پر پیسو امیونائزیشن کا آزمودہ اور موثر طریقہ علاج اختیار کیا گیا ہے۔دنیابھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا جائزہ لیا جائے تو پاکستان میں لگ بھگ چارہزار کورونا کے تصدیق شدہ کیس سامنے آئے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ قدرتی طور پر ہمارے لوگوں کے خون میں اس جان لیوا وائرس کا مقابلہ کرنے کیلئے انٹی باڈیز موجود ہیں،اس حوالے سے ڈاکٹر شمسی کا کہنا ہے کہ پاکستانی مریضوں میں سے جو چندسو صحت یاب ہوچکے ہیں وہ اپنے خون کا عطیہ کرکے باقی ہزاروں مریضوںکیلئے مسیحا بن سکتے ہیں۔ اس موثر اور سستے ترین طریقہ علاج کے بعد کورونا مریضوں کو آئی سی یو اور وینٹی لیٹرز فراہمی کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔ ڈاکٹر شمسی ملک بھر میں کورونا پر قابو پانے کیلئے پرامید ہیں بشرطیکہ انہیں حکومتی سطح پر اجازت دے دی جائے ۔ میرا حکومت سے مطالبہ ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات کی سنگینی کو سمجھیں، ہمارا ملک طویل عرصے تک لاک ڈاؤن کا محتمل نہیں ہوسکتا،فوری طور پر ڈاکٹر شمسی اور انکی ٹیم کو کورونا مریضوں کا ڈیٹابیس فراہم کرکے کام کی اجازت دی جائے تاکہ وہ کورونا سے تندرست ہونے والے مریضوں کے خون کے ذریعے باقی مریضوں کو صحت یاب بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ میری کورونا سے صحت یاب تمام محب وطن دردمندپاکستانیوں سے اپیل ہے کہ وہ کورونا جیسے موذی مرض کو شکست دینے کیلئے خدا کا شکر ادا کریں، خدا کا شکریہ ادا کرنے کا بہترین طریقہ اپنے خون کا عطیہ کرنا ہے تاکہ کسی ایسے دوسرے مریض کی جان بچائی جاسکے جس کے خون میں موجود انٹی باڈیز کورونا جیسے طاقتور وائرس کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہوں۔ ڈاکٹر شمسی کو میڈیا پر حکومت سے اجازت طلب کرتے ہوئے بیس دن سے زائد ہوگئے ہیں لیکن افسوس، ابھی تک فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔کورونا کا تباہ کن حملہ جاری ہے، ہمیں اس کا مقابلہ کرنے میں کہیں دیر نہ ہوجائے !
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)
kk