• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سزائے موت کیخلاف کالعدم بلوچ لیبریشن آرمی کے ملزمان کی اپیلیں مسترد

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی آئی ڈی سی بم دھماکہ کیس میں ملوث بلوچ لبریشن آرمی کے ملزمان منگلا خان اور اس کے بھائی عزیز خان کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کردیں جبکہ شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم بہرام خان کی سزائے موت کالعدم قرار دیدی ہے۔جسٹس آغا نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا ہے کہ دونوں بھائیوں کا اقبالی بیان ریکارڈ پر ہے جس میں انہوں نے جرم قبول کرتے ہوئے یہ کہا کہ انہوں نے نواب اکبر خان بگٹی کے حکم پر 15 نومبر 2005 کو پی آئی ڈی سی ہائوس پر اس لئے بم دھماکہ کیا کیوں کہ اس عمارت میں پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ کا دفتر قائم ہے جو بلوچستان کے مقامی شہریوں کو ملازمتیں نہیں دیتا، اس بیان کے علاوہ دو چشم دید گواہان ٹریفک پولیس اہلکار اور ٹیکسی ڈرائیور کے بیانات ہیں جنہوں نے ملزمان کے خلاف نہ صرف بیانات ریکارڈ کرائے بلکہ اس سے قبل انہیں شناخت بھی کیااس لئے ملزمان پر جرم ثابت ہونے پر ان کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔ عدالت عالیہ نے ملزم بہرام خان سے متعلق اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اس کے خلاف ٹیکسی ڈرائیور کا صرف اتنا بیان آیاہے کہ ملزم وقوعہ کے وقت ایک گاڑی میں بیٹھا تھا اس کے سوا ملزم کے خلاف کوئی بیان یا ثبوت موجود نہیں لہٰذا عدالت ملزم بہرام خان کی اپیل منظور کرتے ہوئے مقدمے سے بری کرتی ہے۔استغاثہ کے مطابق ملزمان منگلا خان اور اس کے بھائی پر الزام ہے کہ انہوں نے 15 نومبر 2005 کو پرل کانٹی نینٹل کے سامنے واقع پی آئی ڈی سی ہائوس کے مرکزی دروازے کے قریب گاڑی کھڑی کی اور کچھ ہی دیر بعد اس گاڑی کو ایک ڈیوائس سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں ایک زوردار دھماکہ ہوا اور قریب میں واقع عمارتوں کو نقصان پہنچا جبکہ موقع پر موجود نجی کمپنی کے دو سیکیورٹی گارڈ جاں بحق ہوئے اور 20 سے زائد شہری بھی زخمی ہوئے۔ دونوں ملزمان واقعہ کے تھوڑے ہی روز بعد گرفتار ہوگئے تھے جبکہ ملزم بہرام خان بعد میں گرفتار ہوا ملزمان کو بالترتیب مئی 2007 اور جون 2011 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سزائے موت سنائیں تھیں۔

تازہ ترین