• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحتِ زباں: اردو میں انگریزی الفاظ کا مضحکہ خیز استعمال...

بعض لوگ اردو میں’’ انگریزی ‘‘کے ایسے الفاظ استعمال کررہے ہیں جن کاخود انگریزی میں بھی وجود نہیں ہے، اردو میں غیر ضروری طور پر انگریزی الفاظ استعمال کرنا تو خیر ویسے ہی مضحکہ خیزبات ہے لیکن آج کل کے بعض نام نہاد پڑھے لکھے لوگ انگریزی جھاڑنے کے شوق میں ایسے ایسے انگریزی الفاظ اردو میں استعمال کررہے ہیں جن کا خود انگریزی میں بھی وجو د نہیں ہے۔ اندازہ کیجیے کہ ان کی انگریزی دانی کا ہم پر کتنا رعب پڑتا ہوگا۔یہ الفاظ بعض اوقات اخبارات میں بھی نظر آتے ہیں ۔ ملاحظہ کیجیے:

٭…فیس کی جمع ؟

انگریزی میں ایک لفظ ہے ’’فی‘‘ جس کے انگریزی ہجے ہیں fee۔ اوکسفرڈ کی شہرۂ آفاق انگریزی لغت کے مطابق اس کے معنی ہیں ـ:وہ معاوضہ یا محنتانہ جو کسی پیشہ ور یا عوامی خدمات کے ادارے یا فرد کوخدمات کی فراہمی کے عوض ادا کیا جائے۔انگریزی میں اس کی جمع fees ہے جس کا انگریزی تلفظ ’’فیِز‘‘ ہے لیکن اردو والے اسے ’’فیِس‘‘لکھتے اور بولتے ہیں۔

دراصل اردو میں لفظ ’’فیس ‘‘ جمع کے طور پر نہیں واحد کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور اس کی جمع ہم اردو کے قاعدے سے بناتے ہیں۔ مثلاًاس طرح کہتے ہیں کہ اس ڈاکٹر کی’’ فیس ‘‘کتنی ہے ؟ اسکولوں کی ’’فیسیں‘‘ بہت بڑھ گئی ہیں۔ ’’فیسوں ‘‘میں بہت اضافہ ہوگیا ہے۔ اردو کے حساب سے یہ بالکل درست ہے کیونکہ ہم نے یہ لفظ انگریزی سے لے کر اپنے لسانی اور صوتی ڈھانچے میں ڈھال لیا ہے ۔اب فیس اردو کا لفظ ہے اور ہم اسے اردو قواعد کے لحاظ ہی سے استعمال کریں گے۔

یہاں تک تو درست ہے لیکن ہم نے بعض لوگوں کولفظ ’’فیس‘‘ کی جمع ’’فیسز‘‘ بولتے سنا ہے ۔کچھ لوگوں نے اس طرح لکھا بھی ہے ۔ گویاان کے خیال میں انگریزی کا اصل لفظ ’’فیس ‘‘ ہے جو واحد ہے اور اس کی جمع فیسز ہے۔شاید انھوں نے لفظ فیس کبھی انگریزی میں لکھا ہوا نہیں دیکھایا دیکھا تو اسے واحد سمجھے۔انگریزی میں ’’فی‘‘ واحد ہے اور اس کی جمع ’’فیز‘‘۔ اس لفظ کی’’ تارید‘‘ ہوگئی یعنی اسے ’’اُردوا‘‘لیا گیا اوراسے اردو میں ’’فیس ‘‘ بنالیا گیا ۔ فیس اردو میں بطور واحد استعمال ہوتا ہے۔اس کی جمع اردو میں جملے کی بناوٹ کے لحاظ سے فیسوں ہوگی یافیسیں۔ فیسز کوئی لفظ نہیں ہے، نہ اردو میں نہ انگریزی میں۔

تازہ ترین