جدید دنیا کی اصل تاریخ یونان سے شروع ہوتی ہے۔ جہاں تقریباًاڑھائی ہزار سال قبل اہل یونان علم، فکر ، ریاست، سیاست کے بانی تھے وہیں اولمپکس کا آغاز بھی اہل یونان سے ہی ہوا۔ میراتھن ریس جو آج اولمپکس میں مشہور ہے یہ بھی یونان سے شروع ہوئی۔ یونان سے لے کر آج تک کھیل کو خاص اہمیت حاصل رہی ہے۔
کھیلوں کے ذریعے عالمی سطح پر ملکوں کی پہچان ہوتی ہے۔ حریف ملکوں کے درمیان ’’کھیل‘‘ ہی ایسا واحد ذریعہ ہوتے ہیں جس میں دشمنی اور جنگ کے بجائے مقابلہ اور مخالف کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں جس میں جیت کے لئے مخالف کی موت ضروری نہیں ہوتی اور ایک وقت میں دو مخالف ٹیموں کے جھنڈے بھی لہرائے جاتے ہیں اور کھیل کے اختتام پر سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ہاتھ ملاتےہوئے ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔کھلاڑیوں کو امن کا سفیر بنایا جاتا ہے، اسی لئے6 اپریل کا دن اقوام متحدہ کی جانب سے دنیا کے تمام ممالک میں کھیلوں کے ذریعے امن و ترقی کے فروغ کے لئے منایا جاتاہے۔
اس کرہ ارض پر تقریباً 200 ممالک آباد ہیں جس میں سے بمشکل 50 کے ناموں سے ہی واقف ہوں گے اور ان 50ممالک کے ناموں کا علم بھی ہمیں کھیلوں سے پتہ چلتا ہے۔ فٹ بال، کرکٹ، ہاکی، ٹینس، اسکواش اور بہت سے ایسے کھیل ہیں جن کی وجہ سے ممالک پہچانے جاتے ہیں۔ جب کوئی بھی ملک کسی کھیل میں چمپئن بنتا ہے تو عالمی سطح پر اس کی بہت پذیرائی ہوتی ہے۔نیوز چینلز، اخبارات، سوشل میڈیا پر ذکر کیا جاتا ہے اور اس ملک کی قوم فخر محسوس کرتی ہے۔ ویسٹ انڈیز جیسا ملک اگر کرکٹ کا چمپئن نہ بنتا تو شاید ہمیں اس کا نام ہی معلوم نہ ہو پاتا۔ اسی طرح ایسے بہت ممالک ہیں جو کھیلوں کی بنا پر ہی مشہور ہوئے ہیں۔ برازیل دنیا بھر میں محض فٹ بال کے باعث اپنی انفرادیت اور پہچان رکھتا ہے۔ پاکستان نےا سکواش ،کرکٹ اور ہاکی کا چمپئن بن کر دنیا بھر میں اپنا نام روشن کیا مگر اب بدقسمتی سے ہمارے ملک میں ایک عرصہ سے جاری دہشت گردی کے عفریت نے ہمیں کھیلوں میں بھی بہت نقصان پہنچایا ہے۔ سیکورٹی ایشوز کی وجہ سے بین الاقوامی ٹیمیں ہمارے ملک کا دورہ نہیں کرتیں۔ حتیٰ کہ افغانستان، جو خود شورش کا شکار ہے اس کی کرکٹ ٹیم نے بھی سیکورٹی مسائل کی وجہ سے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اب حال یہ ہے کہ ہمیں پاکستان سپر لیگ کا انعقاد بھی ملک سے باہر کروانا پڑا۔ہمارے میدان ویران پڑے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں کھیلوں کی فروغ نہیں مل رہا۔
جب کسی ملک کی ٹیم ہمارے ملک کھیلنے آتی ہے تو وہ ہماری ثقافت ا ور تہذیب سے بھی واقف ہوتی ہے۔ اسی طرح کھیلوں کے ذریعے ہی ملکی معیشت بھی پروان چڑھتی ہے۔ کھیلوں کے ذریعے ملک ترقی کرتے ہیں اور کھیل ہی ا من کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جب کبھی بھی پاکستان اور انڈیا کے تعلقات میں تنائو پیدا ہوتا ہے تو کرکٹ کریسی کی اصطلاح استعمال کرکے اس تنائو کو کم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ کھیلوں کے ذریعے ہی ایک ملک دوسرے ملک کو دیکھتا اور جانتا ہے۔
ملک و قوم کی ترقی اور امن کے فروغ کے لئے کھیل اب بنیادی حیثیت اختیار کرچکے ہیں۔ آج ہم ان کھیلوں میں بہت پیچھے چاچکے ہیں جن کی وجہ سے دنیا ہمیں مانتی تھی ہمیں کرکٹ، ہاکی ، اسکوائش اور دیگر کھیلوں میں دوبارہ آگے آنا ہوگا جب ہمارے میدان آباد ہوں گے تو دہشت گردی ختم ہوگی۔ کھیلوں میں چمپئن بن کر ہی ہم دنیا کو بتا سکیں گے کہ ہم ایک پرامن قوم ہیں۔ جب ہمارے کھلاڑی بین الاقوامی سطح پر کھیلنے جاتے ہیں تو وہ اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ پاکستانی کس قدر کھیلوں سے محبت کرنے والے اور امن پسند لوگ ہیں۔ کھیل ملکوں کے درمیان دوستی امن اور محبت قائم کرتے ہیں۔ اس لئے حریف ممالک کو اپنے دوستی کے رشتے کھیلوں کے ناطے مضبوط سے مضبوط کرنا چاہئے تاکہ دنیا میں جنگ و جدل کو چھوڑ کر ا من و سکون سے زندگی گزاری جاسکے۔