• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا شمار غریب اور گنجان آبادی والے ملکوں میں ہوتا ہے جہاں 14فیصد افراد خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جبکہ 38فیصد روزانہ اُجرت کی بنیاد پر محنت مزدوری کرکے اپنے کنبوں کا پیٹ بھرتے ہیں۔ جمہوری ملک ہونے کے ناتے وزیراعظم کا عہدہ اِس بات کا متقاضی ہے کہ وہ ہر اچھے برے وقت میں عوام کے ساتھ کھڑے رہیں۔ کورونا کی عالمگیر مہلک وبا پی ٹی آئی حکومت کے لیے ایک کڑا امتحان ہے۔ محدود وسائل میں رہتے ہوئے حتیٰ الوسع ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں کہ جانی نقصان کم سے کم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنی ٹیم کے ہمراہ روزِ اول سے صورتحال پر گہری نظر رکھتے ہوئے عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ لاک ڈاؤن کے باوجود ملک میں کورونا کے مریضوں کی تعداد تادمِ تحریر 7993اور اموات 159تک پہنچ چکی ہیں۔ اس صورتحال کا حکومت کے لیے تشویش میں اضافے کا باعث بننا قدرتی امر ہے، جس کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے اپنے خطاب میں کیا۔ اُن کا یہ کہنا بجا ہے کہ اس وقت تک کورونا وائرس سے متعلق پاکستان کے حالات دوسرے ملکوں کے مقابلے میں کنٹرول میں ہیں لیکن اسے لاپروائی کی نذر نہیں ہونے دینا چاہیے کیونکہ حالات بتا رہے ہیں کہ مئی کا مہینہ مشکل ہوگا اور اگر لوگ بھوک کی وجہ سے سڑکوں پر آگئے تو لاک ڈاؤن بےمقصد ہو کر رہ جائے گا۔ حکومت بلاشبہ اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور وہ اپنے وسائل سے بڑھ کر کورونا سے بچاؤ کے لئے تمام ممکن اقدامات کر رہی ہے، من حیث القوم ہمیں بلا سیاسی تفریق صورتحال کا ادراک کرنا چاہیے، دانستہ یا غیردانستہ کسی صورت ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہئے جس سے صورتحال مزید بگڑ جائے کیونکہ جب تک دنیا میں کورونا کا ایک کیس بھی ہے، انسانیت کے لئے خطرہ موجود ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین