• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کو روکنے کیلئے فیس ماسک کس طرح کا ہو؟

کورونا وائرس سے حفاظت کیلئے فیس ماسک کس طرح کا ہو ؟ یہ وہ سوال ہے جو آج کل بیلجئیم کی مختلف ریجنل اور مقامی حکومتوں کے زیر غور رہا ہے ۔

یاد رہے کہ ساری دنیا کی طرح کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے بیلجیئم میں بھی لاک ڈائون جاری ہے اور 41 روز گزرنے کے بعد حکومت معمول کی زندگی کی بحالی کے لیے 4 مئی سے مرحلہ وار اس لاک ڈائون کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

لیکن اس دوران طبی ماہرین کی تجویز پر گھر سے باہر نکلتے ہوئے ہر شخص پر ماسک پہننا لازم ہوگا ۔ اس صورتحال میں مقامی حکومتوں کی خواہش ہے کہ وہ بھی شہریوں کو ماسک کی فراہمی جو کہ انہی کے ذریعے عمل پائے گی، میں اپنا حصہ ڈالیں ۔

اسی دوران ان مقامی حکومتوں کی جانب سے اکثر یہ سوال سامنے آتا رہا ہے کہ یہ ماسک کس طرح کا ہو جس کے جواب میں فیڈرل ہیلتھ منسٹری کی جانب سے قائم کردہ کرائسسز سینٹر کے ماہرین نے آگاہ کیا ہے کہ ماسک چاہے کاٹن، اوون، سلک یا کسی بھی دیگر فیبرک کا ہو یہ اہم نہیں ۔

اہم یہ ہے کہ وہ اندرونی اور بیرونی طور پر زیادہ سے زیادہ ذرات روکنے کی صلاحیت رکھتا ہو اور اس میں پہننے والے کو سانس لینے میں دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی کے ساتھ اسے 60 ڈگری درجہ حرارت کے پانی میں اکثر دھویا جاسکے۔

یہ ماہرین یہ بھی تجویز کرتے ہیں کہ یہ ماسک دو تہوں پر مشتمل ہو جس کی درمیانی جگہ پر مزید بہتر حفاظت کے لیے ایک فلٹر بھی رکھا جا سکے ۔ اس حوالے سے پاک- بینیلکس اوور سیز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاکستانی ٹیکسٹائل کمپنیوں کو تجویز کیا ہے کہ وہ اس ماسک کی تیاری کے لیے makefacemasks.com پر نظر ڈالیں ۔

یہ فیس ماسک صرف ایکسپورٹ ہی کے لیے نہیں بلکہ یہ معیار اندرون پاکستان اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

تازہ ترین