فیاض احمد
اچھی ملازمت کا حصول ہر نوجوان کا خواب ہوتا ہے،فارغ التحصیل ہونے کے بعد سب سے بڑی کامیابی ملازمت کا ملنا ہی سمجھی جاتی ہے۔ڈگری کے حصول کے بعدروزانہ اخبار ات میں ملازمت کی تلاش جیسے ایک روٹین کا حصہ بن جاتی ہے۔ ایسے میں اکثر نوجوان ملازمت کے انٹرویو کے لیے دفاتر کے چکر لگاتے نظرآتے ہیں اور محض ملازمت کی تلاش میں مختلف ٹیسٹ اورکئی مرتبہ انٹرویو دینے کا تجربہ بھی حاصل کرلیتے ہیں ۔ ملازمت کی تلاش ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے ۔بعض اوقات اچھی پوزیشن کے حامل طلبا بھی ملازمت کے حصول میںناکام نظر آتے ہیں،کیوں کہ ان کی قابلیت اپنی جگہ یقینی ہوسکتی ہے ،مگر ٹیسٹ ، انٹرویو کیسے دیا جائے اس حوالے سے وہ ناکامی کا شکار ہوجاتے ہیں۔کیوں کہ یہ آپ کی خوش قسمتی تو ہوسکتی ہے کہ آپ پہلی مرتبہ ہی انٹرویو میں سلیکٹ ہوجائیں ورنہ عام طور پرایسا نہیں ہوتا ۔
انٹرویو کے لیےبنیادی باتیں آپ کی شخصیت اور تعلیم ہیں، سب سے پہلے تو آپ کا دماغ حاضر ہونا چاہیے ۔ انٹرویو کی بنیادی چیزیں مثلاً خود کو اور مطلوبہ کاغذوں کو بروقت انٹرویو کی جگہ میں پہنچانے کا اہتما م کریں ۔ بعض لوگ ضروری کاغذات گھر بھول آتے ہیں اور وہاں جا کر کہتے ہیں کہ ہمیں تو پتہ ہی نہیں تھا ، یا ہمیں تو بتایا ہی نہیں گیا تھا کہ یہ چیزیں بھی لے کر آنی ہیں ۔ اس طرح آپ کا تاثر غلط پڑے گا،آپ تمام اسناد ، شخصی کوائف کے کا غذات ، اور دیگر سرٹیفکیٹس ان سب چیزوں کو ساتھ لے کر جائیں ۔ اگر آپ کا کوئی مقالہ ، تصنیف یا ریسرچ ورک ہے اور ملازمت بھی اسی نوعیت کی ہے تو اس کو بھی ساتھ لے کر جائیں چاہے لانے کا کہا گیا ہو یا نہیں۔ اس کے بعد شخصیت میں آپ کا ظاہری حلیہ ، لباس ، اور ایسی دیگر چیزیں ہیں ۔
انٹرویو کے لیے جانے والوں کو اتناشعور تو ہونا چاہیے کہ وہ اچھے لباس کا انتخاب کریں ۔انٹرویو کی جگہ پر پہنچ کر پہلے بالوں ٹھیک کریں ، جوتوں کو دیکھیں زیادہ گندے ہوں تو ان کو کسی طرح صاف کریں ۔ ہوسکے تو خود کو بھی دیکھ لیں زیادہ برا دکھائی دے رہے ہوں تو پھر سوچیے ۔ انٹرویو کے کمرے میں جانا ، نکلنا ، بیٹھنا ، بات چیت کرنا سبھی چیزیں بہت اہم ہوتی ہیں ۔ جب جائیں سلام کریں ہاتھ ملانے کی کوشش نہ کریں ۔ ہلکی مسکراہٹ آپ کے چہرے پر ہو ۔ بالکل نارمل اور نیچرل رہیں ۔
ہنسنا پڑ گیا ہے ہنسیں ، کوئی مسئلہ نہیں ایسا نہیں ہے کہ بالکل زبر دستی سنجیدہ ہوں ، بلکہ آپ کے سامنے بھی آپ کی طرح کے انسان ہی ہیں اس لئے خوف مت کھائیں بلکہ دوستی کے موڈ میں بات چیت کریں اور پر اعتماد رہیں۔ عام طور پر ڈر ہوتاہے کہ ٹیسٹ کی تیاری کی ، اتنی مشکل سے یہاں تک پہنچا اب سلیکٹ نہ ہوا تو پھر نئے سرے سے تیاری ، اسی طرح معاشی حالات اور مستقبل کا خوف بھی انسان کو ڈرا رہا ہوتاہے ۔ آپ انٹرویو میں ہی نہیں اپنی زندگی میں یہ بات طے کرلیں کہ معاشی حالات ، گھریلو پریشانیاں یا مشکلات جب تک میں کسی اچھے مقام تک نہیں پہنچ پاتا ان کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں ۔یہ خوف بھی دل سے نکال دیں کہ انٹرویو میں رہ گیا تو پتہ نہیں کیا ہوجائے گا ۔ آپ ناکام بھی ہوگئے توہمت نہ ہاریں۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ نوجوان ملازمت کے حوالے سے منفی باتیں ذہن میں لاتے ہیں کہ بغیر سفارش اور پیسے کے ملازمت نہیں ملتی ،ایسی باتیں ذہن سے نکال دیں ۔ سفارش اور پیسہ قابلیت کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ،آپ کی قابلیت آپ کو منواتی ہے۔ایسانہیں ہے کہ پیسہ اور سفارش وغیرہ بالکل نہیں چلتے ہیں ان کا بھی کسی نہ کسی حد تک کردار ہے ، لیکن آپ اللہ پر بھروسہ رکھیں اور اپنی قابلیت پر توجہ دیں آپ کی قابلیت آپ کو مزید بہتری کی طرف لے کر جائے گی ۔ ان سب چیزوں کے بعد آپ کا علم ہے ،یعنی جو تعلیم آپ نے حاصل کی ہے اس کے بارے میں اپ کو مکمل علمیت ہو۔ انٹرویو کی کال آجائے تو خبریں پڑھنے ، سننے کی عادت اگر نہ بھی ہو تو ڈال لیں ۔ حالات حاضرہ کا علم ہونابھی ضروری ہے،لیکن ان چیزوں کے بارے میں آپ کو اگر جواب نہیں آتا تو زیادہ پریشان مت ہوں ۔آپ کو اگر ایک جواب نہیں آیا ، دو یا پانچ نہیں آئے تب بھی پریشان نہ ہوں ۔ ہوسکتاہے اگلے پندرہ بیس سوالوں کے جواب آپ اچھی طرح دے لیں ۔
اکثر ہوتا ہے کہ گھبراہٹ میں دماغ میں آنے والا صحیح جواب بھی غلط لکھ یا بول دیا جاتا ہے،اس لیے حاضر دماغی کا مظاہرہ کریں۔کسی خاص چیز کے بارے اگر وہ غلط بھی ہے تب بھی مناسب طریقے سے اس کا اظہار کریں ۔ایک چیز جو سب سے اہم ہے وہ یہ کہ انٹرویو لینے والے کا رخ مناسب سمت میں آپ خو د بھی تبدیل کرسکتے ہیں ۔مثلاً ایک چیز اگر نہیں آتی تو کوشش کریں کہ اس کا مختصر جواب دیں ، لیکن اگر کوئی چیز آتی ہے تو اس کا جواب تفصیل سے دینا شروع کردیں ۔
اسی تفصیل سے مزید رخ نکلتے آئیں گے اور آپ کا انٹرویو اسی سمت میں جا تا جائے گا جس سے آپ اچھی طرح واقف ہیں ۔ تعارف کرواتے ہوئے میں بھی ایسی کسی چیز کا ذکر نہ کر بیٹھیں جس کے بارے زیادہ معلومات نہیں رکھتے ہیں ۔ ہاں اگر کسی چیز میں ماہر ہیں اس کا خاص طور پر ذکر کریں بہت زیادہ چانسز ہوتے ہیں کہ انٹرویو کا رخ اسی سمت چلاجائے ۔ آپ کے مقالہ ، ریسرچ ورک اور تصنیف کی صورتحال بھی یہی ہے کہ اس میں آپ کی مہارت اگر اچھی ہے ، اس کو بہتر طور پر بیان کرسکتے ہیں تو اس کا ذکر اچھی طرح کریں ۔