• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنڈے میگزین کے پلیٹ فارم سے ہم نے آپ کو’’مائوں کے عالمی یوم‘‘ کے موقعے پر پیغامات لکھ بھیجنے کا سندیسہ دیا، مگر امسال حالات کے پیشِ نظر جواباً ڈھیروں ڈھیر پیغامات توموصول نہ ہوسکے، البتہ تادمِ تحریر موصول ہونے والے تمام ترپیغامات آپ کی عظیم ماؤں کی نذر ہیں۔

(محبّت کا استعارہ ،میری ماں کے لیے)

ماں کی محبّت، پیار، خلوص، چاہت، ممتا اور اپنائیت کے آگے دُنیا کی ہر دولت ہیچ ہے۔اور ایک ماں ہی تو ہوتی ہے، جو اولاد کی ہرخوشی میں خوش اور ہردُکھ میں دُکھی ہوجاتی ہے۔ (بلقیس متین، کراچی)

(پیاری ماں، منیرہ کے نام)

اے اللہ! میری امّی کا سایہ میرے سَر پر سداسلامت رکھنا۔ واقعی ماں کا کوئی نعم البدل نہیں۔ ہیپی مدرز ڈے۔ (صائمہ ظفر، لاہور)

(امّی جان کے لیے)

میری پیاری امّی، آپ میری جان ہیں۔اللہ تعالیٰ آپ کو سدا سلامت رکھے(آمین)۔جُگ جُگ جئیں۔ ہیپی مدرز ڈے۔ (فہیم مقصود، والٹن روڈ،لاہورکینٹ)

(ٹھنڈی چھائوں،میری ماں کےنام)

امّی جان!میری دِلی دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو دُنیا کی ہر آفت، دُکھ، تکلیف اور پریشانی سے محفوظ رکھے(آمین)۔آپ خیال رکھنے والی خاتون ہیں۔آپ نے تعلیم و تربیت کے معاملے میں ہم پربہت محنت کی ہے۔اللہ آپ کو اس کاکئی گنا اجر دے۔آئی لَو یو۔ (تانیہ شہزاد، رحیم پور، سیال کوٹ)

(میری دُنیا ،میری امّی کےلیے)

امّی جان! زندگی کی کڑی دھوپ میں ایک آپ ہی میری چھاؤں ہیں۔ہیپی مدرز ڈے۔ (شہناز،کراچی کی جانب سے)

(والدہ (مرحومہ) کے نام)

امّی جان! آپ کا وجود میرےسامنے نہیں ،لیکن آپ ہر پَل میرے ساتھ ساتھ رہتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے(آمین)۔(مسز ریاض فاطمہ،گلشنِ اقبال،کراچی کا دُکھ)

(تپتی دھوپ میں سایۂ شجر کےلیے)

پیاری امّی!ہمیں آپ سے بےحد پیار ہے۔دُعا ہے کہ آپ ہزاروں سال جیئں۔آپ کوماؤں کا عالمی دِن مبارک ہو۔ (سحر،ہمااور تزئین،گلشنِ اقبال،کراچی کی طرف سے)

(امّی حضور کی نذر)

خالق نے ماں کو خُوب عظمتِ کمال دی

اس کی دُعا پہ آئی مصیبت بھی ٹال دی (کوثر ناز پائلٹ کی جانب سے)

(میری پیاری ماں کے لیے)

اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ مَیں آپ جیسی ماں بن کر اپنی اولاد کی تربیت کرسکوں۔ (حمیدہ گل، کوئٹہ سے)

(سوئیٹ ماں جی کےنام)

امّی جان! آپ کے صبر و استقامت کو لاکھوں سلام۔ (حمیرا گل، کوئٹہ سے)

(پیاری ممّی کے لیے)

آپ کی بے لوث محبّت کا شکریہ۔ امّی! مَیں آپ کے بغیر کچھ بھی نہیں۔ہیپی مدرز ڈے۔ (ہما ثمر،کراچی کی جانب سے)

(پیاری امّی جان کے نام )

امّی جان! آپ میری زندگی کی رونق ہیں۔ دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِخضر عطا فرمائے(آمین)۔ (ثمرعباس ،کراچی کی طرف سے)

(والدہ مرحومہ کے لیے)

اللہ تعالیٰ آپ کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ جگہ عطا فرمائے(آمین)۔ (مسز شاہدہ نثار)

(والدہ اور دادی جان کے نام)

مجھے آپ دونوں سے بے حد پیار ہے۔دُعا ہے کہ اللہ کریم آپ کو

اپنے حفظ و امان میں رکھے (آمین)۔ہیپی مدزر ڈے۔ (تائبہ، حفصہ، انشراح اور محمّد غوث علی خان،اورنگی ٹاؤن، کراچی سے)

(پیاری امّی ،رسالت عباس کے لیے)

دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و تن درستی کے ساتھ عُمرِخضر عطا کرے۔آپ کو اپنا دِن مبارک ہو۔ ( عطرت ، یاور ، کامی ، کومل ، مون اور شان کی طرف سے)

(دُنیا کی عظیم ہستی، میری ماما کے نام)

سچ کہوں تو آپ ہی میری کُل کائنات ہیں،جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔ دُعا ہے کہ آپ کا سایہ تاقیامت سلامت رہے(آمین)۔ ہیپی مدرز ڈے۔ (عمران خالدخان، گلستانِ جوہر،کراچی سے)

(راج دلاری ماما،شازیہ عمران کے لیے)

میری دُعا ہے کہ آپ ہمیشہ مُسکراتی رہیںاورآپ کاٹھنڈاگھناسایہ سداسلامت رہے۔ ہیپی مدرز ڈے۔ (ماہم عمران، گلستانِ جوہر،کراچی کی جانب سے)

(متاعِ جاں، امّی کے نام)

سدا جیو میری امّی۔میری طرف سے آپ کوماؤں کا عالمی یوم مبارک ہو۔آئی لَو یو۔ (تطہیرزہرا،اسلام آباد کی طرف سے )

(پُرخلوص امّی جان ،نبیلہ شریف کےلیے)

اے خدایا

میری ماں کا سایہ تاحیات میرے وجود کو

اس طرح روشن کرتا رہے

کہ جس طرح تو اپنی رحمتوںکے سائے تلے

اس دُنیا کو روشن کرتا ہے (قراۃ العین،اسلام آباد سے)

(جان سے پیاری امّی، مہرالنساء کی نذر)

نفرت کے جزیروں سے محبّت کی حدوں تک

بس پیار ہے، ہاں پیار ہے، بس پیار مِری ماں (عنبر مہر ایڈوکیٹ کی طرف سے)

(دُنیا کی عظیم ترین ،میری ماں کے نام)

امُی جان آپ کی عظمت کو لاکھوںسلام کہ آپ نے کبھی بھوکے پیٹ رہ کر تو کبھی روکھی سوکھی کھا کر،انتہائی نامساعد حالات میں مجھے لکھایا پڑھایا اوراس قابل کیا کہ آج میں مسیحا بن کر دُکھی انسانیت کی مسیحائی کررہاہوں۔اگر آپ نہ ہوتیں ،تو میں کبھی بھی ڈاکٹر نہ بن پاتا۔ آئی لَو یو امّی جان۔ (ڈاکٹر شاہ جہاں کھتری،لکھنؤ سوسائٹی،کورنگی ٹاؤن،کراچی سے)

(دُنیا بَھر کی ماؤں کے لیے)

یا اللہ!دُنیا بَھر کی ماؤں اورمیری پیاری ماں کو صحت و تن درستی کے ساتھ خوشیوں بَھری زندگی دے اوراولاد کے سَروں پر اُن کاسایا سلامت رکھ (آمین)۔(طاہرہ جبیں کی طرف سے)

(میری کُل کائنات، میری امّی کے لیے)

پیاری امّی جان! جب مَیں خود ماں کے درجے پر فائز ہوئی توتب آپ کی محبّتیں، چاہتیں، قربانیاں اور ریاضتیںجان پائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو سدا خوش رکھے(آمین)۔ہیپی مدرز ڈے۔ (مشی شیخ،فیصل آباد کی جانب سے)

(میری کام یابی کی کنجی، میری امّی کے نام)

امّی جان! آپ کی دُعائیں میری ہر مشکل آسان کردیتی ہیں۔آئی لَو یو۔ (بابر رشیدکی طرف سے)

(جنّت کا نشاں، میری ماں کے نام)

سدا جیو میری امّی۔ہیپی مدرز ڈے (ثنا رشیدکی جانب سے)

(عزیز ماں،بلقیس ایوب(مرحومہ)کے لیے)

اللہ تعالیٰ آپ کے درجات بُلند فرمائے(آمین)۔ (عفّت ایوب)

(میری زندگی کی بہار،میری ماں کے نام)

امّی جان! آپ کی ممتا کی خوشبو سے میری زندگی ہر پَل مہکتی ہے۔ (خدیجہ سعید،رسال پور کینٹ کی جانب سے)

(چھپّر چھاں، ماں کے نام)

ہیپی مدرز ڈے۔ (کرن اکبر، کلفٹن ،کراچی سے)

(سرمایۂ حیات ماں کے نام)

تم سلامت رہو ہزار برس

ہر برس کے ہوں دِن پچاس ہزار (علی اصغر،رسال پور کینٹ سے)

(ماں کی نذر)

ہم نے ہر ایک زخم،ہر اِک غم بھلا دیا

لیکن تِری جدائی کا غم نہ بھلا سکے

تو ہی کٹھن لمحوں کی تمازت میں چھاؤں تھی

تجھ جیسا سائبان ابھی تک نہ پاسکے (ضیا قریشی کی طرف سے)

(عظیم ترین ماں کے لیے)

میری پیاری ماں! آپ کی عظمت کو لاکھوں سلام۔آئی لَو یو۔ (افصح اشفاق، گوجرانوالہ سے)

(سوئیٹ امّی جان کے لیے)

‏یا رب میری ماں کو لازوال رکھنا

مَیں رہوں نہ رہوں، میری ماں کا خیال رکھنا (رمشا کاشف کی طرف سے)

(بے مثال و بے نظیر، میری ماں کے نام)

آپ ہم سب کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہیں۔سدا سلامت رہیں۔ہیپی مدرزڈے۔ (عمران، عباس، ذیشان، عطیہ بتول،سیّدہ عطرت بتول،کامران عباس اور یاور عباس)

(ماں کی نذر)

تنہائی کا جشن مناتا رہتا ہوں

خود کو اپنے شعر سُناتا رہتا ہوں

جنّت کی کنجی ہے، میری مٹھی میں

اپنی ماں کے پیر دباتا رہتاہوں (ضیاء الحق قائم خانی،جھڈو،میرپورخاص کی طرف سے)

(امّی جی کے نام)

امّی جی! آپ دُنیا کا سب سے حسین و نایاب پھول ہیں، جس کی خوشبو سےپورا گھر مہکتا رہتا ہے۔ (گڑیا نذیر،کوئٹہ سے)

(پیاری ممّا جان کے لیے)

ہمیں اپنی قسمت پر بہت ناز ہے کہ آپ ہماری ماں ہیں۔ (گل عطر، ڈیرہ اللہ یار کی طرف سے)

(عظیم ترین ہستی،امّی کے نام)

امّی جان! جب آپ مُسکراتی ہیں، تو میرے اردگرد قوس قزح کے رنگ بکھرجاتے ہیں۔ جُگ جُگ جیئں۔ہیپی مدرزڈے۔ (دختر ڈاکٹر پروفیسر ممتاز حسین،ڈیرہ اللہ یار کی جانب سے)

(میری جنّت، میری ماں کے نام)

مَیں پیشے کے اعتبار سے سی اے(Chartered Accountant)ہوں اور دو بچّوں کا باپ بھی۔الحمدللہ، میرے سَر پر ماں کا سایہ ہے اور دُعا ہے کہ وہ سدا سلامت رہیں۔ یہ اُن دِنوں کی بات ہے، جب مَیں دس برس کا تھا۔ایک روز امّی نے مجھےایک دکان سے خُوب ڈھیر ساری ٹافیاں دلوائیں، لیکن جب ہم گھر جارہے تھے، تو کسی بات پر خفا ہو کر مَیں نے وہ ساری ٹافیاںسڑک پر پھینک دیں اور منہ پُھلا کر آگے چل پڑا، جب مڑ کردیکھا، توامّی سڑک سےوہی ٹافیاں اُٹھا کر میرےپیچھے دوڑی چلی آرہی تھیں۔مَیں اپنی اس حرکت پر آج تک نادم ہوں اور آنے والی نسلوں کو یہی نصیحت کرتا ہوں کہ خدارا ! اپنے والدین کی قدر کریں۔ (جلال انور،کراچی)

(ٹھنڈی چھاؤں، میری ماں کےلیے)

امّی جنہیں ہم باجی کہہ کر پکارتے تھے، انہوں نے کئی مرغیاں اور چوزے پال رکھےتھے۔اگر کبھی گھر کی منڈیر پر چیل یا کوّا آکےبیٹھ جاتا ،تو مرغیاں پَر پھیلا کر اپنے اپنے چوزے چُھپا لیتیں۔پھر باجی کہتیں،’’ماں، ٹھنڈی چھاں ہوتی ہے، دیکھو کیسے چُھپالیا بچّوں کو اپنے پَروں میں۔‘‘اُن کے بعد مَیں اُن کی پرچھائیں بن گئی، اُن کی طرح اپنے بچّوں کو پال پوس کر بڑا کیا۔اب ساس بھی بن گئی ہوں، تو میری یہی کوشش ہے کہ اپنی بہو پر بھی ممتا کے پھول نچھاور کروں ۔ (معصومہ، حیدرآباد سے)

تازہ ترین