کراچی کے علاقے نصرت بھٹو کالونی میں گاڑی سے 2 بچوں کی لاشیں ملنے کے واقعے سے متعلق یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ گاڑی کئی دنوں سے مکینک کی دکان پر خراب کھڑی تھی اور بچے اکثر آکر گاڑی میں بیٹھا کرتے تھے۔
پولیس نے واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے مکینک کا بیان ریکارڈ کیا ہے جس میں اس کا کہنا ہے کہ بچے اکثر گاڑی میں بیٹھا کرتے تھے اور اس نے بچوں کوکئی بار گاڑی میں بیٹھنے سے منع بھی کیا۔
پولیس نے واقعے سے متعلق مزید تفتیش میں بتایا ہے کہ دونوں بچے ایک ہی خاندان اور ایک محلے کے رہائشی ہیں۔
واضح رہے کہ آج صبح کراچی میں ضلع ویسٹ کے علاقے منگھوپیر میں نیا ناظم آباد کے قریب کئی روز سے لاوارث کھڑی کار کے اندر سے 2 لاپتہ کمسن بچوں کی کئی روز پرانی لاشیں ملی ہیں ۔
منگھوپیر تھانے کے ایس ایچ او انسپکٹر گل اعوان کے مطابق نیا ناظم آباد کے قریب عمر کالونی کے ایف 11 بس اسٹاپ پر کھڑی ایک لاوارث کار نمبر ڈی 8262 سے تعفن اٹھنے پر اہلِ محلہ نے پولیس کو اطلاع دی۔
پولیس کے مطابق کار لاک تھی جس کے شیشے توڑ کر گیٹ کھولا گیا تو 2 بچوں کی لاشیں کار میں پڑی تھیں، ایک بچے کی لاش کار کی عقبی سیٹ پر اوندھی پڑی تھی جبکہ دوسری لاش دونوں اگلی سیٹوں کے درمیان موجود تھی۔
پولیس کے مطابق لاشوں پر بظاہر کوئی نشان نہیں، شبہ کیا جا رہا ہے کہ دونوں بچوں کی موت دم گھٹنے سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق دونوں بچوں کی شناخت دانش زبیر اور عبید سعید کے نام سے ہوئی ہے جو 10 مئی سے پراسرار طور پر لاپتہ تھے۔
پولیس کا شبہ ہے کہ بچے کھیلتے ہوئے اس کار میں گھس گئے اور دروازوں کے لاک خراب ہونے کی وجہ سے گیٹ نہ کھول سکے۔
کافی عرصے سے کھڑی کار کے شیشوں پر گرد جم جانے کی وجہ سے باہر سے کسی کو بچے نظر نہیں آئے۔
پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد لاشیں عباسی شہید اسپتال منتقل کر دی تھیں۔