معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ یہ میں نہ مانوں کی رٹ جتنی چاہیں لگا لیں، ثبوت سامنے آچکے ہیں، جو شواہد شہباز شریف کے خلاف ملے ہیں ان کا بچنا ممکن نہیں۔
شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کے دوران مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھیلے کی کرپشن کے عنوان سے پہلے بھی دو پریس کانفرنسز کرچکا ہوں، شہبازشریف کی درجنوں فرنٹ کمپنیاں سامنے آئی ہیں، شہبازشریف اپنے بھائی کی بیماری کا بہانہ کرکے لندن گئے تھے، جیسے ہی گرم ہوا چلتی ہے یہ لندن بھاگ جاتے ہیں اور گرم ہوا آنے والی ہے، یہ میں نہ مانوں کی چاہے جتنی رٹ لگا لیں ان کا بچنا آسان نہیں ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ان کے خاندان کے اثاثوں میں اضافے کے پیچھے ٹی ٹیز تھیں، دس سال میں اس خاندان کے اثاثوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے، باہر یہ کہتے ہیں میرے بچے ہیں اور نیب میں کہتے ہیں وہ بالغ ہے میرا کوئی تعلق نہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ شریف فیڈ مل کے ملازم کے نام پر کمپنی بنائی گئی ، رمضان شوگر مل کے ملازم کے والد کے نام پر کمپنی قائم کی گئی اور رقم منتقل کی گئی ، رمضان شوگر مل کے ملازم توقیر کے نام پر کمپنی قائم کی گئی ، ملک مقصود کے نام پر کمپنی قائم کی گئی،15 سو ملین رقم جمع کی گئی جبکہ چنیوٹ پاور کے ملازم کے نام پر رقم ٹرانسفر کی گئی ۔
انہوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنی جی ایم سی میں اربوں روپے جمع کرائے گئے، ماڈل ٹاون کے چپڑاسی کے نام پر کمپنی بنائی گئی، رمضان شوگر ملز کے ملازمین کے نام پر بے نامی اکاونٹ بنائے گئے، سب ملازمین کے بے نامی اکاونٹس میں 17ارب 40کروڑ روپے جمع ہوئے، یہ سب ملازمین ان کے ہیں ای او بی آئی میں یہ ملازمین رجسٹرڈ ہیں۔
شہزاداکبر کا اپنی پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ بیس ٹرانزیکشن ہیں جس میں رقم ان اکا ؤ نٹس میں منتقل کی گئی، 18 ہزار روپے ماہانہ کے ملازم کے اکاؤ نٹ میں 450 ملین ٹرانسفر کیے گئے ، مسرور انور نے آپ کے ذاتی اکاونٹ میں 160 ملین جمع کرائے ، آپ نے کہا تھا کہ مجھے لندن کی سڑکوں پر گھسیٹیں گے ایسا تو کچھ نہیں ہو۔
شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ چپڑاسی مقصود کے نام پر کمپنی بنائی اور 1ارب40کروڑ جمع ہوئے، رقم دینے والے کہتے ہیں پارٹی فنڈ میں دیے پھر یہ رقم پارٹی کے اکاؤنٹ میں جانی چاہیےتھی۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ یہ تمام شواہد نیب کے پاس موجود ہیں، نیب کو چاہیے یہ مقدمہ تیار ہیں اسے فائل کرے، اگر میں نے غلط بیانی کی ہے تو بےشک لندن میں مقدمہ کریں میں تیار ہوں، یہ تمام تحقیقات ہو چکی ہیں،میرے اختیار میں گرفتاری نہیں ہے۔۵ط
شہزاد اکبر نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف صاحب اس سے زیادہ آپ کو کتنے ثبوت چاہیے، شہبازشریف نے کہا تھا کہ ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو تو سیاست چھوڑ دوں گا، مقصود کو دبئی مفرور کرایا گیا ،سلمان سمیت کئی کو باہر بھیج دیا، ایک حمزہ ہی ہیں جس کو آپ ہمیشہ یہاں چھوڑ جاتے ہیں ۔
اُن کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے حربے یہ ہیں کہ اپنے ملازمین کو باہر بھجوایا ہوا ہے، شہبازشریف نے کہا یہ سب سلمان کو پتا ہے پوچھ کر بتاوں گا، شہبازشریف آپ نے لندن میں مقدمہ کا وعدہ کیا ہے پورا کریں۔
شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کے دوفران مزید کہا کہ کچھ پیسے ان کے اکاؤنٹس میں جاتے ہیں باقی یہ ہنڈی حوالہ کے ذریعے باہر جاتے ہیں، ایک ہی دن میں فرنٹ کمپنیوں سے پیسے نکلتے ہیں اور ان کے اکاؤنٹس میں چلے جاتے ہیں۔
شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سلمان شہباز کو واپس لے آئیں تاکہ جلد سے جلد یہ مقدمہ ثابت ہو، یہ کیسی سیاسی انجینئرنگ ہے کہ ہمارے وزیر بھی تحقیقات کا سامنا کررہے ہیں، ہم نے اپنے دور حکومت میں آزاد کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائیں، چینی کمیشن کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے گا، اس سے پہلے کسی نے حکومت نے خود احتسابی نہیں کی۔
انہوں نے میاں نواز شریف سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کورونا سے پہلے لمحہ بہ لمحہ پلیٹ لیٹس کا کاؤ نٹ چل رہا تھا، نہ اب علاج اور نہ آپریشن کی کوئی خبر آرہی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ چینی والا معاملہ دیکھ لیں تو نوازشریف دور میں چینی سو روپے سے اوپر گئی تھی، نوازشریف اور شہبازشریف نے بھی کمیشن بنانے کا کہا تھا، اگر ریگولیٹر اس ملک میں کام کررہا ہوتا یہ چینی کا کارٹل نہ ہوتا۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ 18 ہزار کا ملازم ہو تو 450 ملین اکاؤنٹ میں آئیں تو ریگولیٹر کو پوچھنا چاہیے تھا۔