• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لیاقت مظہر

اکرم، اسلم اور شاہینہ تینوں بہن بھائیوں نے رمضان سے قبل ہی اپنی والدہ سے عید کے کپڑوں کا تقاضہ شروع کردیا تھا۔ لیکن جب پندرہ روزے ہوگئے تو انہوں نے کہا،"امی! رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے والا ہے، آپ روزانہ یہی کہتی ہیں کہ ابو آپ کو عید کےکپڑے دلائیں گے، لگتا ہے ہمارے کپڑے عید کے بعد ہی آئیں گے- بچوں کی بات سن کر والدہ کے چہرے پر افسردگی اور پریشانی کے آثار نمایاںہوگئے۔ دکھی لہجے میں بولیں۔"اکرم بیٹے تم تو سمجھدار ہو ملک کے حالات تمہارے سامنے ہیں۔کم از کم تمھیں تو ایسا نہیں کہنا چائیے۔ آپ کے ابو کا کام آج کل لاک ڈاؤن کی وجہ سے بالکل بند ہے۔

دو ماہ قبل آپ کے ماموں کی شادی پر تم دونوں بھائیوں کے لئے شلوار سوٹ بنوائے تھے جو زیادہ پرانے نہیں ہوئے، انہیں عید پر پہن لینا، باقی رہی شاہینہ تو اس کے لیے میرا ایک سوٹ ہے، جسے میں نے صرف ایک بار استعمال کیا تھا، اسے تراش خراش کر اس کے ناپ کا بنادوں گی۔ اکرم نے اپنی والدہ کی اس تجویز پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

شاہینہ بھی کب چپ رہنے والی تھی کہنے لگی، "امی! میری دوست عظمیٰ کہہ رہی تھی، اس کی امی نے ایک رنگ برنگی بیلوں والا خوبصورت فراک بھی عید کے جوڑے کے علاوہ بنایاہے ۔" بچوں کی باتیں سن کر ان کی والدہ نے نصیحت آمیز لہجے میں کہا،" اول تو لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارکیٹیں بند ہیں۔آپ کے دوست کسی غلط فہمی کا شکار ہیں۔ہمیشہ اپنے سے کمتر پر نظر رکھو، عید کی نماز کے بعد بھیک مانگنے والوں کو دیکھاہوگا، ضروری نہیں کہ ان میں تمام پیشہ ور بھکاری ہوں جو پھٹے پرانے کپڑے پہنے ترستی ہوئی نگاہوں سے عیدگاہ کے باہر ہاتھ پھیلائے لوگوں سےچند سکوں کا سوال کررہےہوتے ہیں، کیا وہ ہماری طرح کے انسان نہیں ہیں؟ہمیں تو اس لاک ڈاؤن کے دور میں ان کی مدد کرنی چاہئیے ، جن کے پاس کھانے پینے تک کا سامان نہیں ہے۔اپنی ضرورت سے زیادہ اشیاء میں کچھ کمی کرکے غریبوں اور ناداروں کو بھی اپنی خوشیوں میں شامل کرلیں تو یقیناً اللّٰہ تعالیٰ تمھارے اس عمل خیر سے خوش ہوگا" ۔

بچےماں کی ان نصیحت آموز باتوں سے بہت متاثرہوئے اور اپنی امی سے لپٹ گئے اور اپنے روئیے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔ رات کو کیا دیکھتے ہیں کہ ان کے ابو شاپنگ بیگز لئے چلے آرہے ہیں، بچے یہ دیکھ کر خوش ہوئے، جبکہ ان کی امی حیران رہ گئیں۔ سوالیہ نگاہوں سے اپنے شوہر کو دیکھنے لگیںتو انہوں نے بتایا کہ انھیں ایک دو منزلہ عمارت میںرنگ روغن کا کام مل گیا ہے، آج ایڈوانس رقم ملی تومیں نے تینوں بچوں کے لیے ایک ایک جوڑا کپڑوں کا خرید لیا۔ لاک ڈاؤن ہے تو کیا ہوا عید تو عید ہےبچےخوشی سے اپنے ابو کے گلے لگ گئےاور کہا واہ ابو! لاک ڈاؤن میں بھی عید کے کپڑے خرید لیے ان کی امی کی آنکھوں میں صبر و شکر اور خوشی کے آنسو تھے۔

تازہ ترین