• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی رہنمائوں کے اعزاز میں مسلم فار برٹنز کی افطار پارٹی

لندن (جنگ نیوز) مسلمز فار برٹنز نے گزشتہ روز برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں ایک افطار پارٹی کا اہتمام کیا، جس میں قائد دارالعوام جیکب ریس موگ، اینی شیٹو فار فری ٹریڈ کے صدر ڈینیل ہنان اور ثاقب بھٹی سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔ افطار پارٹی کا اہتمام راغب عمر نے کیا تھا۔ اس موقع پر انھوں نے کہا کہ انھیں انتہائی دلچسپ اور اہم مہمانوں کے ساتھ، جن میں سیاستدانوں کے ساتھ، تاجر، مخیر افراد، سماجی خدمات انجام دینے والےکمیونٹی کے رہنما اور ادیب شامل تھے، افطار کے دوران بات چیت کرکے بہت خوشی محسوس ہوئی۔ مسلمز فار برٹنز کی چیف ایگزیکٹو عاطفہ شاہ نے اس موقع پر اقلیتی کمیونٹیز کو درپیش چیلنجز اور انفرادی طورپر آزادی، پراپرٹی کے حقوق، محدود حکومت، مضبوط دفاع اور آزاد منڈیوں کے اصولوں پر عملدرآمد سے متعلق امور پر بات چیت کی، ان تمام کا انحصار قانون کی حکمرانی پر ہے۔ انھوں نے اس پر بھی بات کی کہ اس حوالے سے آئیڈیاز کس طرح بہتر طورپر کمیونی کیٹ کئے جاسکتے ہیں، جسے کمیونٹی کے لوگ سمجھ سکیں۔ مانچسٹر میں پیداہونے والے زاک خاں کورونا کی موجودہ وبا کے دوران این ایچ ایس کے 25,000 فرنٹ لائن ورکرزاور بے گھرلوگوں کو گرماگرم کھانا پیش کرنے والے کارکنوں کی قیادت کررہے تھے۔ انھوں نے مجبور اور معمر افراد کو کھانے کے 10ہزار پیکٹ اور مقامی طورپر تیار کردہ 5ہزار ماسکس بھی تقسیم کئے۔ زاک نے کہا کہ مسلمز فار برٹن کو معاشرے کیلئے شہریوں کے فرائض کے حوالے سے ایک مثال قائم کرنے کا موقع ملا۔ انھوں نے کہا کہ دوسروں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار اور کار خیر اسلام کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ مسلم فار برٹن کے صدر افتخار اعوان نے فروری 1570 برطانیہ کے پہلے بریگزٹ کا ذکر کیا جب سولھویں صدی اسلام عالمی طاقت بنا تھا، خاص طورپر سلطنت عثمانیہ کے دور میں عثمانی سلطان مراد سوئم اور ملکہ ایلزبتھ اول نے سیاسی اور تجارتی اتحاد قائم کیا تھا۔ انھوں نے کہا سیکڑوں بلکہ ہزاروں الزبتھینز اسلامی دنیا میں رہتے ہیں، اس تجارت اور سیاست کے ملاپ کو شیکسپیئر نے محسوس کیا اور 1580s کے اواخر میں برطانوی تھیٹر ترکوں، مورز، ایرانیوں سے بھرا نظر آتاہے۔ انھوں نے کہا کہ کم از کم 62 ڈرامےاسلامی کرداروں پر مشتمل موجود ہیں۔ مذہب اور سیاست پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اعتدال پسند دایاں بازو مذہب اور اعتقاد کے اعتبار سے دوسروں کے مقابلے میں زیادہ تحمل مزاج ہے، ہم اس کی قدر کرتے ہیں اور اس کو اہمیت دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم اب بھی اس کی قدر کرتے ہیں، ہم اس کو اہمیت دیتے ہیں، ہم میں سے بیشتر کے گہرے مذہبی عقائد ہیں، اس لئے ہم مذہبی کمیونٹیز کے طرفدار ہیں۔ انھوں نے ریفرنڈم کے دوران برطانوی مسلمانوں کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ رہنے کے حامی برطانوی مسلمانوں اور بریگزٹ کے دوران ووٹ ڈالنے کے طریقہ کار پر بہت حیران ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتاہوں کہ یورپی یونین کے حامیوں کا خیال تھا کہ بہت سی کمیونٹیز خود بخود ان کے حق میں ووٹ دیں گی لیکن انھوں نے انھیں ووٹ نہیں دیا کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ انھیں نظر انداز کیا گیا اور برطانیہ کے مسلمان اس کا اس سیاسی ارتقا کا اہم ترین حصہ تھے۔ دسمبر میں میریڈین سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والے ثاقب بھٹی نے، جو یورپ سے علیحدگی سے متعلق بورڈ میں شامل تھے، کہا کہ برطانوی مسلمانوں نے ریفرنڈم کے دوران انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے کہا مسلمانوں کی اکثریت تجارت پر یقین رکھتی ہے اور خود کچھ کر دکھانے کی امنگ رکھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تمام برطانوی مسلمان خواہ ان کا تعلق پہلی نسل سے ہو یا دوسری سے سب ایک ہی کشتی کے مسافر ہیں اور سب کے سفر کا مقصد ایک ہی تھا، اس حوالے سے انھوں نے خاندان کیلئے ایک اچھی زندگی کی خاطر جدوجہد کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ انھوں نے کبھی حکومت سے ایک پیسہ نہیں لیا اور یہی جذبہ میرے اندر بھی موجود ہے۔ برطانوی مسلمانوں کے چیئرپرسن آفتاب چغتائی نے بریگزٹ کے حوالے سے مسلمانوں کے کردار پر بھرپور روشنی ڈالی۔ مسلمز فار برٹن نے افطار میں شرکت کرنے والے تمام مہمانوں کو تحائف بھی پیش کئے گئے، جس میں برطانیہ سے مضبوط تعلقات رکھنے والے ممالک کی اشیا شامل تھیں۔ تحائف میں مراکش کی چائے، ترکی کی کافی اور انجیر، سعودی عرب کی اجوہ کھجور، ایران کے پستے اور پاکستانی بکریوں کے دودھ کی برفی شامل تھی۔ ڈین حنان نے کہا کہ آن لائن بہت سی افطار پارٹیاں ہو رہی ہیں اور لوگ قرنطینہ کے دوران بہت سی تصوراتی باتیں کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مجھے پستے، کھجور اور انجیر پسند ہیں جبکہ جیکب ریس نے کہا کہ وہ ترکی کی کافی کے شیدائی ہیں۔
تازہ ترین