کراچی میں پی آئی اے کے طیارہ حادثہ نے پورے ملک کو سوگوار کردیا ملک میں پہلے ہی کورونا کی وجہ سے حالات بہت مخدوش تھے کہ طیارہ حادثے سے ملک سوگ میں ڈوب گیا۔ بدقسمت طیارہ میں 91 مسافر اور عملے کے 8 ارکان سوار تھے۔شہید ہونیوالوں کے گھروں میں عید سے پہلے صف ماتم بچھ گئی ۔ طیارہ گرنے سے ہر دل رنجیدہ اور مغموم ہے۔ طیارے کے پائلٹ نے آبادی کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن سود مند ثابت نہ ہو سکی۔ پی آئی اے کے چیئرمین نے کہا کہ طیارہ تکنیکی طور پر محفوظ تھا۔ حادثے کے وقت طیارے کے دونوں انجن فیل ہو چکے تھے جبکہ لینڈنگ گیئر بھی خراب ہو گیا تھا۔ طیارے کے پائلٹ سمیت تمام عملے کا تعلق لاہور سے تھا۔ جہاز کا پائلٹ سجاد گل 24 سال سے جہاز اڑا رہا تھا۔ زندہ بچ جانے والوں کے مطابق رن وے اور آبادی کے درمیان صرف سڑک کا ہی فاصلہ تھا ، رن وے کے پاس آکر جہاز کو جھٹکے لگے تو پائلٹ نے جہاز کو پھر اڑا لیا ۔ جہاز کے گرنے کے بعد اندھیرا چھا گیا اور ہر طرف چیخ و پکار ہونے لگی۔ پی آئی اے کے چیئرمین ارشد ملک نے کہا کہ تحقیقات کے بعد صحیح صورتحال سامنے آئے گی۔
عید کے بعد حکومت اور اپوزیشن کے درمیان گھمسان کا سیاسی رن پڑنے کے امکانات ہیں جبکہ وفاقی حکومت اسکو کائونٹر کرنے کے لئے سندھ میں محاذ آرائی کریگی ۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران جب قوم کو مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے وفاق اور سندھ نان ایشوز پر دست وگریباں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ میں پی پی پی کو دھچکا دینے کے لئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے سندھ میں وفاقی حکومت سے گورنر راج لگانے کا مطالبہ کیا، قانونی ماہرین نے اس مطالبے کو سیاسی شوشہ قرار دیا ان کے بقول گورنر راج لگانے کے لئے اٹھارویں ترمیم کے بعد اسمبلی سے قرار داد منظور کروانے کی ضرورت پڑتی ہے اور سندھ میں اپوزیشن کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں ہے پی پی پی کے رہنمائوں نے اس مطالبے کو غیر جمہوری قرار دے کر اسکی شدید مذمت کی اور کہا کہ پی ٹی آئی والے کھسکے ہوئے ہیں صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ گورنر راج لگانا اتنا آسان نہیں ایسا کیا گیا تو انکو پتہ چل جائے گا۔
اگرچہ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اس مطالبے کی مذمت کی ہے تاہم پی ٹی آئی سندھ اپنے مطالبے پر اڑی ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کے ارکان نے سندھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کے لئے ریکوزیشن جمع کرائی تھی اسپیکر سندھ اسمبلی ٓآغا سراج درانی نے اجلاس طلب بھی کرلیا مگر بقول اپوزیشن اجلاس شروع ہوتے ہی ختم کر کے تین جون کی تاریخ دی گئی جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور اسمبلی کا اجلاس اسمبلی کی سیڑھیوں پر منعقد کیا جسکی صدارت ایم کیو ایم کے محمد حسین نے کی اپوزیشن نے اس موقع پر علامتی اجلاس میں بھاشن نا دو راشن دو، وزیر اعلی رونا دھونا اور کیلکولیٹر شاہ کے نعرے لگائے اپوزیشن رہنمائوں فردوس نقوی، حلیم عادل شیخ، اظہار الحسن کنور نوید، نصرت سحر عباسی اور دیگر نے سندھ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اپوزیشن نے اسپیکر سندھ اسمبلی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ اسپیکر قومی اسمبلی اور گورنر سندھ کو خط لکھ دیا ہے جس میں اسپیکر سندھ اسمبلی پر جانبداری برتنے کا الزام عائد کیا ہے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن رہنما فردوس شمیم نقوی نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا اور چیف جسٹس سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے پر ازخود نوٹس لیں، خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 54 کے تحت 7 مئی 2020 کو سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا۔ آئین پاکستان کے تحت اسپیکر اسمبلی کو 14 دن کے اندر اجلاس طلب کرنا لازم ہوتا ہے۔
موجودہ صورتحال کے دوران دیگر اسمبلیوں کا اجلاس ہوا مگر اسپیکر سندھ اسمبلی نے اسپیکر نے 20 مئی صبح 11 بجے سندھ اسمبلی کا اجلاس طلب کیا مگر منعقد ہونے سے قبل ہی 3 جون تک ملتوی کردیا۔ خط کے مطابق اسمبلی اجلاس میں کورونا وائرس کے باعث سندھ کی صورتحال اور حکومتی کارکردگی پر بحث ہونا تھی۔ جبکہ صوبہ سندھ میں کورونا کیسز کی تعداد اور اموات صوبہ پنجاب کے برابر ہے جبکہ صوبہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے۔ نظام جمہوریت میں ایسے سیشن حکومتی کارکردگی کا صاف و شفاف موازنہ کرتے ہیں، جبکہ اسپیکر سندھ اسمبلی کا یہ اقدام غیرآئینی اور جمہوری اقدار کی خلاف ورزی ہے۔
خط میں کہا گیا کہ کورونا کے نام پر سندھ حکومت نےطویل لاک ڈائون کیا اور ہزاروں تاجروں اور شہریوں کے روزگار کو بند کیا، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سندھ حکومت کی حفاظت کر رہے ہیں۔ سندھ حکومت نے عوام کے حقوق سلب کئے ہیں، سندھ حکومت کی کارکردگی چھپانے کے لئے اسپیکر سندھ اسمبلی اجلاس طلب نہیں کر رہے ہیں، ہم چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر سوموٹو نوٹس لیں اور اسپیکر سندھ اسمبلی کو آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرنے سے روکے اور انہیں اجلاس بلانے کے لیے پابند کرے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمنٰ نے بھی عید بعد سندھ حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے انکا کہنا ہے کہ عید کے بعد ایک بڑی عوامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا، ہم مشکل حالات میں کراچی کے شہریوں کو ہرگز تنہا نہیں چھوڑیں گے، سندھ حکومت اپنے فرائض پورے کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، اس کے سارے اعلانات محض دکھاوا ثابت ہوئے، عوام کو اصل حقائق نہیں بتائے جارہے کہ کون سے ضرورت مندوں میں یہ اربوں روپے کی خطیر رقم خرچ کی گئی ادھر گورنر ہاوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ میں ایک لاکھ 57 ہزار سے زائد افراد نے ٹائیگر فورس کے لئے رجسٹریشن کروائی جو جلد ہی صوبے بھر میں کام شروع کردے گی ۔