• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید سے دو روز قبل کراچی کی شہری آبادی میں پیش آنے والا پی آئی اے طیارے کا المناک، دل دہلا دینے والا حادثہ جہاں 97قیمتی انسانوں جانوں کو لقمہ اجل بنا گیا والدین سے اولاد، اولاد سے والدین، بہن بھائی، شوہر بیوی جیسے پیارے رشتے چھین کر لے گیا وہاں ماضی میں رونما ہونے والے حادثات کے زخم بھی ہرے کر گیا جن کے پیچھے کارفرما حقیقتوں کا آج تک پتا نہ چل سکا۔ ایک اور المیہ یہ کہ شناخت نہ ہونے کے باعث لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں وصول کرنے کے لیے تڑپ رہے ہیں یقیناً یہ ساری صورتحال نہایت اعصاب شکن ہے۔ ہوا بازی کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ حادثے کی تحقیقات پاک فضائیہ کے سینئر افسر کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا بورڈ کر رہا ہے جس کی روشنی میں واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے اس موقع پر حادثے کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان سوالات کا ذکر کیا ہے جو ہر ذہن میں گردش کر رہے ہیں جو بلاشبہ ایک تلخ حقیقت ہے، تاہم امید واثق ہے کہ ان کے جوابات تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر آنے سے مل جائیں گے۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں عزم ظاہر کیا ہے کہ طیارہ حادثے کی شفاف اور غیر جانبدار انکوائری اور واقعہ سے جڑے حقائق کو منظر عام پر لانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ تحقیقات میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے، حقائق اور تفصیلات سے عوام کو مکمل طور پر آگاہ کیا جائے گا اور 2016ء کے حویلیاں سمیت ماضی میں ہونے والے حادثات کی رپورٹیں بھی منظر عام پر لائی جائیں گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان بننے کے بعد ملک میں 12فضائی حادثے ہو چکے ہیں جن میں سے دس پی آئی اے سے متعلق ہیں، یہ صورتحال ایک طرف ملک و قوم کے لیے انتہائی پریشان کن ہے، دوسری طرف کمزور تحقیقات اور ان کے نتائج کی روشنی میں اصلاحات کا فقدان بھی پایا جاتا ہے جو قومی فضائی ادارے کی دنیا بھر میں شہرت پر آنچ آنے کا باعث بن سکتا ہے۔ شہری ہوا بازی انتہائی حساس شعبہ ہے جس کے دائرہ کار میں بحفاظت اور آرام دہ فضائی سفر کے ساتھ ساتھ ہوا بازی کے تمام تر تکنیکی امور شامل ہیں۔ متذکرہ حادثے کا ہر پہلو چاہے وہ پائلٹ سے متعلق ہو، جہاز میں تکنیکی خرابی ہو، کنٹرول ٹاور اور پائلٹ کے درمیان موثر رابطے کا فقدان ہو یا کوئی اور وجہ ہو، یہ سب باتیں انتہائی توجہ طلب ہیں۔ طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈ مل چکا ہے، فرانس کے ماہرین سمیت گیارہ رکنی ٹیم سانحہ کی تحقیقات کر رہی ہے، ماہرین کے بقول بلیک باکس بھی جلد مل جائے گا جس سے حقائق تک پہنچنے میں آسانی ہو گی۔ تحقیقاتی ٹیم کے غیر ملکی ارکان میں متعلقہ ایئر بس کمپنی کے انجینئر بھی شامل ہیں جو یقیناً متذکرہ طیارے کے تمام تکنیکی پہلوئوں کا تجزیہ کریں گے۔ ادھر تباہ شدہ طیارے کے ملبے سے ایک بیگ ملا ہے جس میں تین کروڑ روپے مالیت کے کرنسی نوٹ تھے قانونی طور پر ممانعت کے باوجود مسافر اتنی بڑی رقم سیکورٹی اور کسٹم چیکنگ سے بچانے میں کیونکر کامیاب ہوا ایسی تمام تر تحقیقات اور ان کی رپورٹیں منظر عام پر لانے کا اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ نقائص کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کی بنیاد پر آئندہ کے لیے حادثات سے محفوظ اور آرام دہ سفر کو یقینی بنانے کے لیے تمام انتظامات کا از سر نو جائزہ لیا جائے جس کی رو سے وزیراعظم کے احکامات کی روشنی میں ضروری ہوگا کہ پورے ہوائی بیڑے، شہری ہوا بازی اور ان سے متعلق تمام تکنیکی امور مشینری اور تنصیبات کی از سر نو پڑتال کی جائے اور سول ایوی ایشن، پی آئی اے اور ان سے متعلقہ اداروں میں اصلاحات کے عمل کو تیز کیا جائے۔

تازہ ترین