• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رواں سال کی شروعات گندم اور آٹے کے ایسے بحران سے ہوئی جو حکومت کی ہزار کوشش کے باوجود ختم ہونے میں نہیں آ رہا۔ چھ ماہ کے اس عرصے میں متذکرہ اجناس کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کی وجہ سے آٹا، روٹی نان، ڈبل روٹی اور آٹے میدے سے بنی جملہ مصنوعات کی قیمتیں عام صارفین کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنیں۔ گندم کی نئی فصل آتے ہی پنجاب فلور مل مالکان نے آٹے کی قیمتیں بڑھانے کیلئے ہڑتال کی کال دیدی جسے صوبائی وزیر خوراک نے سر دست موثر نہیں ہونے دیا اور معاملہ عید تک موخر ہوگیا تاہم اسے جواز بنا کر فلور مل مالکان نے ہفتے کے روز یکطرفہ طور پر آٹے کی فی کلو قیمت میں چھ روپے کا اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد 20کلو کے تھیلے کی ایکس مل قیمت 900روپے جبکہ پرچون میں 925روپے ہو گئی۔ اس ضمن میں مل مالکان کا موقف ہے کہ یہ اضافہ گندم کی نئی قیمت کو سامنے رکھ کر کیا گیا ہے جو 1600روپے فی من تک جاپہنچی ہے۔ پنجاب ملک میں گندم کی پیداوار کا مرکز ہے جہاں سے یہ ملک کے دوسرے حصوں اور افغانستان کو بھی بھیجی جاتی ہے۔ لامحالہ پنجاب میں قیمتوں کے اس اضافے کا اثر دوسرے صوبوں پر بھی پڑے گا جبکہ پورے ملک خصوصاً دور افتادہ علاقوں میں رہنے والے غریب عوام محنت مزدوری کر کے بمشکل دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرتے ہیں۔ پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ آٹے کی قیمت حکومت سے مشاورت کے بعد طے ہو گی جو خوش آئند بات ہے لیکن اس کام میں تاخیر کی قطعاً گنجائش نہیں۔ مل مالکان سے مذاکرات میں قیمتوں میں استحکام کے ساتھ گندم کی ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کے مکمل خاتمے کے لئے موثر اقدامات کا یقینی بنایا جانا ضروری ہوگا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین