لاہور(نمائندہ جنگ،آئی این پی )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کا محاصرہ ختم کرادیا،مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کیس میں ہائیکورٹ نے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئےنیب کو 17 جون تک گرفتاری سے روک دیا ہے جبکہ دوسری طرف نیب نے انہیں 9 جون کو پھر بلا لیا۔
عدالت نے نیب استفسار کیا کہ جب وارنٹ پہلے نکلے تو آپ نے شہباز شریف کو 2 جون کو کیوں بلایا؟،جبکہ عدالت نے ضمانت کیلئے 5 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا، عبوری درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس طارق عباسی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کی۔
شہباز شریف کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے ہیں جبکہ اسپیشل پراسکیوٹر نیب سید فیصل رضا بخاری بھی عدالت میں موجود تھے۔
نون لیگ کے صدر کے وکیل اور نیب پراسیکیوٹر کے دلائل سننے کے بعد فاضل عدالت نے 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض شہباز شریف کی ضمانت منظور کرلی۔اس سے قبل اپوزیشن لیڈر کے وکلاء اور ہائیکورٹ بار کے عہدیداروں نے چیف جسٹس سے ملاقات کی۔
انہیں صورتحال سے آگاہ کیا اور ان سے استدعا کی کہ عبوری ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کرنا شہباز شریف سمیت ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر نیب اور پولیس حکام شہباز شریف کو اس بنیادی آئینی حق سے محروم کرنا چاہتے ہیں جس پر چیف جسٹس نے رجسٹرار ہائیکورٹ کو ہدایات جاری کیں ۔
رجسٹرار نے پولیس حکام سے رابطہ کرکے ہائیکورٹ کے گرد ناکے ہٹانے کی ہدایت کی جس پر ملحقہ سڑکوں سے ناکے ہٹا دیئے گئے تاہم ہائیکورٹ کے داخلی اور خارجی راستوں پر سختی برقرار رکھی۔
محاصرہ ختم ہونے پر شہباز شریف عدالت پہنچ گئے،کارکنوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور عدالت تک پہنچایا۔درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے وکیل شہباز شریف سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کہاں ہیں؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ کمرہ عدالت میں موجود ہیں اور کینسر کے مریض ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو گرفتاری کا خدشہ ہے ؟
اس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے جو جو ریکارڈ مانگا وہ دے دیا پھر بھی نیب گرفتاری کیلئے بے تاب ہے ۔جج نے استفسار کیا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس کس سٹیج پر ہے؟ اس پر وکیل امجد پرویز نے بتایا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس انویسٹی گیشن کی سٹیج پر ہے۔
عدالت نے پوچھا کی نیب والے کہاں ہیں روسٹرم پر آئیں ، جس کے بعد انہوں نے پوچھا کہ کیا نیب شہباز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے؟
اس پر نیب کے وکیل فیصل بخاری نے کہا کہ جی نیب شہباز شریف کی ضمانت کی مخالفت کرے گا۔نیب وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 ء کو صاف پانی کیس میں بلایا گیا۔