• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PTI کی طرح اسٹیل ملز ملازمین کو نہیں بھڑکائینگے، محمد زبیر


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہاہے کہ اسٹیل ملز کےتمام ملازمین کو نکالنے پر بنیادی اعتراض ہے ن لیگ کے دور میں اسٹیل مل کی طویل مدتی لیز کا فائنل ہوگیا تھا، ایک ایرانی اور دوسری چینی کمپنی سے مذاکرات حتمی مرحلہ میں داخل ہوگئے تھے۔

طے ہواتھا کہ وہ ملازمین کوفوری نہیں نکالیں گے بلکہ دو سے تین سال میں مرحلہ وار نکالیں گے،تحریک انصاف کو اس پر اعتماد میں لیا تھا مگر انہوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے ملازمین کو بھڑکایا مگرہم ایسا نہیں کریں گے،ماہر اجناس شمس الاسلام خان نے کہاکہ شوگرکمیشن رپورٹ میں حقائق سامنے آنے کے باوجود ابھی تک کوئی ایکشن نہیں ہوا ہے۔

چینی کی قیمتیں کم نہ ہونا حکومت کی ناکامی , مزید اضافے کا خدشہ ہے چیئرمین یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ذوالقرنین علی خان نے کہا کہ جہانگیر ترین نے یوٹیلٹی اسٹورز کو 67روپے فی کلو چینی دی تھی جبکہ دیگر شوگر ملزمالکان سے 80سے 82روپے فی کلوچینی خریدی تھی آئندہ کچھ مہینوں میں پاکستان میں چینی کا مسئلہ ہمیشہ کے لئے حل ہوجائے گا۔

سابق چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان اسٹیل مل کی نجکاری کیلئے حکومت کے طریقہ کار پر ہمیں چار اعتراضات ہیں، اسٹیل ملز کے تمام ملازمین کو نکالنے پر ہمیں بنیادی اعتراض ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی ادارے کے تمام ملازمین کو فارغ کردیا جائے۔

حکومت کی یہ بات مان لی جائے تو کل یہ ریاستی ملکیتی اداروں کے لاکھوں مزدوروں کو فارغ کردیں گے، سرمایہ کارکے ساتھ معاہدہ ہوتا ہے کہ دوتین سال کسی ملازم کو نہیں نکالیں گے، اسی طرح سرمایہ کار گولڈن ہینڈ شیک کا 100فیصد یا زیادہ بوجھ خودا ٹھاتا ہے مگر یہاں حکومت پاکستان 100فیصدبوجھ اٹھارہی ہے۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسٹیل ملز کیلئے نجکاری کے بنیادی طریقہ کار پر عمل کرنے کے بجائے براہ راست فیصلہ کرلیا کل کوئی اس پر عدالت جاسکتا ہے، ۔ماہر اجناس شمس الاسلام خان نے کہاکہ شوگرکمیشن رپورٹ میں حقائق سامنے آنے کے باوجود ابھی تک کوئی ایکشن نہیں ہوا ہے، یوٹیلٹی اسٹورز نے پچھلے دو برسوں میں چینی کی بہت بڑی خریداری کیلئے تسلسل سے ٹینڈرز جاری کیے۔

یوٹیلٹی اسٹورزمسلسل ہفتہ دس دن کے بعد چینی کی ڈیمانڈ پیدا کرتے رہے اس کی وجہ سے بھی چینی کی قیمتیں نیچے نہیں آئیں، یوٹیلٹی اسٹورزکی صورت بہت بڑے خریدار کی وجہ سے شوگر ملز مالکان نے چینی کی قیمتیں کم نہیں کیں، یوٹیلٹی اسٹورز اس سے پہلے اتنی زیادہ چینی خریداری کے ٹینڈرز نہیں دیتا تھا۔

مئی سے پہلے پندرہ ہزارٹن کا ٹینڈرتھا جبکہ 2018ء میں صرف 3ہزارٹن کا ٹینڈر تھا، یوٹیلٹی اسٹورز کیلئے پچاس ارب کی سبسڈی کے بعد سے ان کے ٹینڈرز کی لائن لگ گئی ہے،چینی ایکسپورٹ بند ہونے کے بعد یوٹیلٹی اسٹورز کے ذریعہ خریداری کرکے چینی کی طلب میں مصنوعی اضافہ کر کے چینی کی قیمتیں بڑھائی گئیں۔

شمس الاسلام خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی چینی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے انتظامی اقدامات نہیں کیے جس کی وجہ سے چینی کی قیمتیں نہیں گریں جبکہ آئندہ دنوں میں قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

حکومت انتظامی اقدامات کرکے چینی کی قیمتیں کم کروانا چاہے تواس کیلئے قوانین موجود ہیں، پالیسی آنے کے باوجود چینی کی قیمتیں کم نہ ہونا حکومت کی ناکامی ہے، اسٹیٹ بینک ڈالر فارورڈ بکنگ کی اجازت نہیں دے رہا ا س لئے چینی کی امپورٹ بروقت نہیں ہوسکی ۔

چیئرمین یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ذوالقرنین علی خان نے کہا کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن نے چینی ،آٹے اور آئل کی کافی خریداری کی ہوئی ہے، ہمارے پاس جون تک کے لئے مکمل اسٹاک موجود ہے اس وقت تک قیمتیں برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔

ہماری مہینے میں پندرہ سے بیس ہزار ٹن چینی فروخت ہوتی ہے جبکہ رمضان میں ہم نے مارکیٹ سے ایک لاکھ ٹن چینی اٹھائی تھی،جہانگیر ترین نے یوٹیلٹی اسٹورز کو 67روپے فی کلو چینی دی تھی جبکہ دیگر شوگر ملزمالکان سے 80سے 82روپے فی کلوچینی خریدی تھی۔

تازہ ترین