• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قابلیت و اہلیت پر مبنی تعلیم (Competency-Based Education)،سیکھنے کا ایک ایسا نقطہ نظر ہے جو تجریدی و اطلاقی انداز میں سیکھنے سے کہیں زیادہ قابلیت و مسابقت کے لحاظ سے ایسی ٹھوس مہارت پر مبنی ہے جو مارکیٹ کی ضروریات کا احاطہ کرتے ہوئے روزگار کو یقینی بناتا ہے۔ سیکھنے والے ایک وقت میں ایک ہی اہلیت پر کام کرتے ہیں جو ممکنہ طور پر بڑی سطح پر سیکھنے کے ہدف کا ایک چھوٹا جزو ہوتا ہے۔ اس میں طالب علم کی انفرادی صلاحیت کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے اور موجودہ صلاحیتوں کو سیکھنے میں مہارت حاصل کرنے کے بعد ہی طالب علم دوسری صلاحیتوں کی طرف بڑھ سکتا ہے۔ اس کے بعد اعلیٰ یا زیادہ پیچیدہ صلاحیتوں کی مہارت کو ڈگری لیول تک سیکھا جاتا ہے،یہاں یہ تعلیم دوسرے موضوعات سے الگ ہوجاتی ہے۔

مہارت کا عملی مظاہرہ

ڈرائیو نگ سیکھنے والے افراد اپنی مہارت کا عملی مظاہرہ کرنے کے لیے روڈ کے قواعد، حفاظت ، دفاعی ڈرائیونگ ، متوازی پارکنگ وغیرہ کا ہدایت نامہ پڑھنے کی بجائے کھلے میدان میں ڈرائیونگ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس طرح سے وہ دو آزاد اہلیتوں پر توجہ مرکوز کرسکتے ہیں۔ سیکھنے والے جب ایک بار کلچ کا استعمال اور گیئر ڈال کر ہلکے سےرفتار کو بڑھاتے ہوئے گاڑی کو آگے پیچھے کرنے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور ان دو مہارتوں سےشناسا ہوجاتے ہیں تو اگلی عمدہ مہارت جسے سیکھنے کی ضرورت ہے و ہ مختلف اسٹاپس پر اپنی رفتار کم اور زیادہ کرنا ہے۔ یہ متحرک تدریس ہے، جس میں انسٹرکٹر کی رہنمائی میں طالب علم آزادانہ مشق کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہارت حاصل کرتا ہے اور اسے ہدایت نامے کو پڑھ کر سیکھنے سے بہت کم وقت لگتا ہے۔ گاڑی چلانے کی مہارت جب عادت کا حصہ بن جائے تو پھر ٹریفک قوانین کی نصابی تعلیم عملی زندگی کا حصہ بن کر قابلیت کو چار چاند لگادیتی ہے۔

سیکھنےکا فطری طریقہ کار

قابلیت پر مبنی تعلیم کا اندازعملی اور فطری ہے، جس میں طالب علم کسی بھی دباؤ اور زور زبردستی کے بغیر آزادانہ مطالعہ کرتا ہے اور سہولت کار کے طور پر انسٹرکٹر رہنما اپنا کردار اداکرتا ہے۔ سیکھنے والوں کی مختلف انفرادی صلاحیتیں اکثر دوسروں کی نسبت زیادہ مشکل معلوم ہوتی ہیں۔ یہ طریقہ طالب علم کو انفرادی مہارتوں کو سیکھنے کی اجازت دیتا ہے جنھیں وہ اپنی رفتار کے مطابق چیلنج اور مشق کے ذریعے سیکھتے ہیں اور مہارت حاصل کرکے تیزی سے اس چیز میں آگے بڑھتے ہیں، جس میں وہ زیادہ ماہر ہیں۔ 

اگرچہ سیکھنے کے بیشتر دیگر طریقہ کار مجموعی ٹیسٹنگ کا استعمال کرتے ہیں لیکن قابلیت و اہلیت پر مبنی سیکھنے کے عمل میں ہر فرد کو سیکھنے کے نتائج پر عبور حاصل کرنا پڑتا ہے ، جو خاص مہارت کے لیے بہت مناسب ہے، اس میں80فیصدمجموعی نتائج درکار ہوتے ہیں۔ مزید یہ کہ قابلیت و اہلیت پر مبنی تعلیم حاصل کرنےوالا طالب علم اگر کچھ ایسی صلاحیتوں سے محروم ہے جو اس کی تعلیم کے لئے انتہائی ضروری ہیں، انہیں بھی دور کیا جاتا ہے یعنی اگر کوئی اچھا ڈرائیور ہے لیکن ٹریفک قوانین نہیں جانتا تواسے اس میں مہارت دی جائے گی۔ 

بار بار دہرانے کے بجائے یہ تعلیم خلاصے پر مبنی ہے، جیسے الجبرا سیکھنے والے کو صرف یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ مناسب فارمولے کی شناخت کیسے کرسکتے ہیں۔ سیکھنے والے کو اپنی غلطیوں کو دریافت کرنے اور انھیں درست کرنے کی تربیت دی جاتی ہے۔ قابلیت و اہلیت پرمبنی تعلیم طرز عمل ، علم اور صلاحیتوں کی نشاندہی کرکے مؤثر طور پر سیکھنے اور ترقی میں مدد کرتی ہے، جو کسی بھی کام میں بہتر کارکردگی کے لیے ضروری ہے۔ ملازمین اپنی ملازمت کے لیے مطلوبہ صلاحیت یا کسی اور ملازمت جس میں وہ دلچسپی رکھتے ہیں ۔

دنیا کے تدریسی ادارے

امریکا کاایڈمز کاؤنٹی اسکول اور چوگچ اسکول میں ’’ قابلیت واہلیت پر مبنی تعلیم‘‘ پروجیکٹ کا ایک حصہ ہیں،جنھیں ری انوینٹنگ اسکولز کولیشن (RISC) کے نام سے جانا جاتاہے۔ یہاں طلبا کوان کی قابلیت اور فطری رجحان کے مطابق گریڈ 10 لیول تک تدریس دی جاتی ہے۔ ویسٹرن گورنرز یونیورسٹی نے 1996ء میں مغربی امریکا میں19گورنرز کے چارٹر کی منظوری کے بعد اس تعلیم کے ماڈل کا استعمال کرنا شروع کیا۔ 

کیپلا یونیورسٹی کے بیچلرز اور ماسٹرز ڈگری کے پروگراموں میں اس تشخیصی ڈگری کو شامل کیا گیا۔ سدرن نیو ہیمپشائر یونیورسٹی نے امریکی کالجوں میں ایسوسی ایٹ یا بیچلر ڈگری کے لئے قابلیت پر مبنی تعلیم 2013ءمیں متعارف کروائی۔ 1971ء کے بعد سے لبنان میں اپر ویلی ایجوکیٹر انسٹیٹیوٹ نے ٹیچر سرٹیفیکیشن پروگرام پیش کیا گیا، جو قابلیت پر مبنی تعلیم پر مشتمل ہے اور اب وہاں آرٹس ان ٹیچنگ (ایم اے ٹی) میں قابلیت پر مبنی تعلیم کی ماسٹر ڈگری تفویض کی جاتی ہے۔

تازہ ترین