• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خون انسانی جسم کا بنیادی جزو اور انسانی جسم میں سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے بروقت صاف اور صحت مند خون کی فراہمی ایک بیمار انسان کی زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہو تی ہے۔ ہرسال ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے 14جون کو منایاجاتا ہے، یہ دن معروف سائنسدان کارل لینڈ سیٹنر کی تاریخ پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ کارل لینڈ سیٹنر A, Bاور Oبلڈ گروپ سسٹم کے موجد ہیں، ان کی اس دریافت کی بدولت 1907ء میں پہلی مرتبہ بلڈ ٹرانسفیوژن کا تجربہ کیا گیا جس کی کامیابی کے باعث آج بے شمار مریضوں کی زندگیاں بچائی جا رہی ہیں۔ خون دینے کے بے شمار فوائد ہیں جیسے کہ بہتر صحت، کینسر ہونے کے کم خطرات، جگر اور لبلبہ کی بیماریوں سے بچاؤ، دل کی بیماریوں سے بچاؤ وغیرہ۔ دنیا میں ہر سال تقریباً 117.4ملین خون کے عطیات اکٹھے کیے جاتے ہیں جو دنیا میں صرف 16فیصد خون کی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔ 57فیصد ممالک میں 100فیصد خون بلامعاوضہ‘ خون عطیہ کرنے والوں لوگوں سے لیا جاتا ہے۔بلڈ ڈونر ڈے ہر سال ایک موضوع کے تحت منایا جاتا ہے اس سال دن کا موضوع ہے کہ صحت مند خون ہی زندگیاں بچا سکتا ہے، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جہاں خون انسانی زندگیاں بچانے میں مددگار ہے وہیں اس خون کی مناسب اسکریننگ ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ خون کی بیماریاں جن میں ہیپاٹائٹس (بی، سی)، ایچ آئی وی اور سفلس، ملیریا وغیرہ شامل ہیں، ان تمام بیماریاں کی مناسب جانچ نہ ہونے کی صورت میں خون دینے سے یہ بیماریاں بھی منتقل ہو سکتی ہیں۔پاکستان میں روزانہ تقریباً 8ہزار خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کل آبادی کا صرف 1فیصد لوگ ہی خون کا عطیہ کرتے ہیں جبکہ عطیہ کردہ خون کا 60فیصد تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے استعمال میں آتا ہے جبکہ باقی خون بہت سی طبعی پیچیدگیوں، قدرتی آفات اور عمل جراحی کے دوران استعمال میں آتا ہے۔ تھیلیسیمیا اور خون کی دیگر بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے علاج معالجہ کے لیے مختلف ادارے کام کر رہے ہیں جن میں ایک نام سُندس فاؤنڈیشن بھی ہے جہاں صاف اور صحتمند خون کے ذریعے ہزاروں قیمتی جانیں بچا ئی جاتی ہیں۔

سُندس فاؤنڈیشن اپنی طرز کا واحد ادارہ ہے جو اپنے رجسٹرڈ مریضوں کے علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ دیگر خون کے ضرورتمندوں کو بھی بوقت ضرورت بلا معاوضہ خون فراہم کرتا ہے۔ بلڈ ڈونر ڈے خاص طور پر ان دردِ دل رکھنے والے بلڈ ڈونرز کے لیے منایا جاتا ہے جو دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے اپنا خون عطیہ کر تے ہیں۔ تھیلیسیمیا جیسی بیماری میں مبتلا مریضوں کو اوسطاً ہر 10سے 15روز میں خون کی ضرورت پڑتی ہے جو ان بلڈ ڈونر کی مدد سے ہی ممکن ہو پاتی ہے۔ خون کی اہمیت کو جانتے ہو ئے عطیہ خون کو نصاب کا حصہ بنانا چاہیے اور عطیہ خون کی آگاہی کے لیے مہم چلانی چاہیے۔ اس کے ساتھ خون کا عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی بھی کر نی چاہیے۔ حال ہی میں کورونا وائرس کی وبا نے جہاں عالمی سطح پر زندگیوں کو متاثر کیا ہے وہاں تھیلیسیمیا کے مریضوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کورونا وائرس کی اِس وبا کے پیش نظر وہ تمام اسٹوڈنٹس جو اپنے خون کے ذریعے اِن مریض بچوں کی آبیاری کرتے تھے، اس کارِ خیر سے کافی دور ہو چکے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ تعلیمی اداروں کا بند ہونا ہے۔ میری اُن تمام ڈونرز سے اپیل ہے کہ براہ کرم اسے اپنی معاشرتی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اِن بچوں کی زندگی کے چراغوں کو روشن رکھنے میں مدد جاری رکھیں۔کورونا وبا کے آغاز پر صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے سُندس فاؤنڈیشن اسلام آباد سینٹر کا دورہ کیا اور عوام سے تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کے لیے خون کے عطیات کی اپیل کی جس پر عوام، اسلام آباد پولیس اور پنجاب پولیس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مشکل کی اس گھڑی میں دعوت اسلامی کے امیر جناب مولانا الیاس قادری بھی مشعل راہ بنے اور اپنے تمام کارکنوں کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اپنے خون کے عطیات دیں اُن کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے اب تک تقریباً 24ہزار سے زائد دعوت اسلامی کے کارکن پورے ملک میں خون کے عطیات دے چکے ہیں۔ اسی طرح ڈاکٹر شعیب دستگیر سربراہ پنجاب پولیس اور عامر ذوالفقار سربراہ اسلام آباد پولیس خود بھی خون کا عطیہ دے چکے ہیں اور انہوں نے اپنے آفیسرز اور جوانوں کو بھی ہدایات جاری کیں کہ وہ خون کے عطیات دیں۔ دونوں سربراہوں کی ہدایت پر تقریباً 5ہزار سے زائد آفیسرز اور جوان خون کے عطیات دے چکے ہیں جو لاک ڈاؤن اور کورونا وبا کے دنوں میں بہت بڑی قربانی ہے۔ مریضوں کو خون کا عطیہ کرنے والے تمام ڈونرز ہمارے سر کا تاج ہیں اور یہ وطن ان جیسے جوانوں کی قربانیوں کی وجہ سے ہی سلامت ہے اور ان شاء اللہ تاقیامت سلامت رہے گا ۔

میں اُن تمام مریضوں کے لیے دعاگو ہو ں جو کورونا وائرس میں مبتلا ہیں، رب تعالیٰ اُن کو صحت عطا فرمائے اور جب وہ صحتمند ہوں تو اپنا پلازمہ ان مریضوں کو عطیہ کریں جو زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ سُندس فاؤنڈیشن کو لاک ڈاؤن اور کو رونا وبا کی وجہ سے فنڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے جس وجہ سے تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا کے مریضوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ تمام مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ اپنی زکوٰۃ، عطیات اور صدقات سُندس فاؤنڈیشن کو دیں تاکہ ان مریضوں کو بلا تعطل علاج و معالجہ جاری رکھا جا سکے۔ میری اور سُندس فاؤنڈیشن اور تمام مریضوں کی جانب سے تمام بلڈ ڈونرز کی عظمت کو سلام!

تازہ ترین