• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس سے بچاؤ احتیاطی تدابیر سے ممکن ہے

دسمبر2019ء میں چین کے شہر ووہان کے ایک شخص میں نوول کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد اس مرض کا پھیلاؤ تیزی سے شہر بھر میں ہوتا چلا گیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس نے ہزاروں چینی باشندوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ چین میں کورونا وائرس کی وجہ سے اس کی معیشت کو بھی کافی نقصان پہنچا اور کئی شہروں میں کاروباری سرگرمیاں معطل اور فیکٹریاں بند ہوگئیں۔ مگر کورونا وائرس کا وار صرف چین تک محدود نہ رہا بلکہ اس نے فروری میں کئی ممالک کے شہریوں کو اپنا نشانہ بنالیا، اب دنیا بھر کے 215 ممالک اس سے متاثر ہوچکے ہیں۔ 

عالمی سطح پر اس بیماری کے پھیلنے کی وجہ سے اقوام متحدہ نے اسے عالمی وبا(Pandemic) قرار دیا ہے۔ کورونا وائرس کسی بھی متاثرہ شخص کی کھانسی یا چھینک سے خارج ہونے والے رطوبتوں کے چھوٹے قطروں (Respiratory droplets) اور کورونا وائرس سے آلودہ چیزوں کو چُھونے سے ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اس میں بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری جیسی علامات سامنے آتی ہیں۔ اس بیماری کا تاحال نا تو کوئی علاج سامنے آسکا ہے اور نہ ہی کوئی ویکسین جو کہ اس کی روک تھام کر سکے۔

عالمی وبا

کورونا وائرس عالمی وبا کی تمام شرائط پر پورا اُترتا ہے یعنی ایک ایسا وائرس جو نیا ہوا، لوگوں کو آرام سے متاثر کر سکتا ہو اور ایک آدمی سے دوسرے آدمی میں مؤثر انداز میں منتقل ہو رہا ہو۔ اب تک دنیا بھر میں تقریباً 83 لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ چار لاکھ 46ہزار سے زائد اس وائرس کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں، سب سے زیادہ اموات امریکا میں ہوئی ہیں۔ اب تک 43لاکھ سے زائد افراد اس مرض سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں اس وائرس نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا ہے جبکہ 2900سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

سماجی دوری

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ہم سماجی دوری (Social Distancing)اختیار کریں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ شخص یا جس پر شبہ ہو اسے قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے یا انہیں اپنے گھر میں ہی خود ساختہ تنہائی (Isolation)اختیار کرنے کا کہا جاتا ہے۔ دیگر افراد کو بھی چاہیے کہ غیرضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں کیونکہ اگر لوگ بلاضرورت گھر سے باہر نکلیں گے تو ممکن ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے ذریعے یا کسی ایسی چیز کو چُھونے سے، جس پر کورونا وائرس موجود ہے، وہ خود بھی اس کا شکار ہوجائیں۔

احتیاطی تدابیر

کورونا وائرس کا علاج بنیادی طریقوں سے کیا جا رہا ہے یعنی مریض کے جسم کو فعال رکھ کر، سانس میں مدد فراہم کر کے، تاوقت کہ اس کا مدافعتی نظام اس وائرس سے لڑنے کے قابل ہو جائے۔ فی الحال کورونا وائرس سے بچنے کا واحد طریقہ احتیاط ہے اور یہ بات مقبول و معروف ہے کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ 

لہٰذا اپنے ہاتھوں کو بار بار ایسے صابن یا جیل سے دھوئیں جو وائرس کو ختم کرسکتا ہو۔ کھانستے یا چھینکتے وقت اپنے منہ کو رومال یا ٹشو پیپر سے ڈھانپیں اور اس کے فوری بعد اپنے ہاتھ دھولیں۔ اگر دونوں میں سے فوری طور پر کوئی چیز پاس نہیں تو اپنے بازو پر چھینکیں یا کھانسیں کیونکہ اس طرح خارج ہونے والے رطوبتوں کے قطروں سے آپ کے ہاتھ گندے نہیں ہوں گے۔ 

کسی بھی سطح کو چُھونے کے بعد اپنی آنکھوں، ناک اور منہ پر ہاتھ لگانے سے گریز کریں کیونکہ اگر وہ سطح وائرس سے متاثرہ تھی تو یہ وائرس آپ کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔ ماسک کا لازمی استعمال کرتے ہوئے سماجی احتیاطی فاصلہ برقرار رکھیں اور ایسے لوگوں کے قریب مت جائیں جنھیں کھانسی یا بخار ہو یا وہ چھینک رہے ہوں کیونکہ ان کے منہ سے وائرس رطوبتوں کے قطروں کے ذریعے نکل کر فضا میں کچھ وقت کے لیے موجود رہتا ہے۔ ایسے افراد سے کم از کم ایک میٹر یعنی تین فٹ کا فاصلہ رکھیں جبکہ بہتر تو یہ ہوگا کہ چھ فٹ کا فاصلہ رکھا جائے۔

قوت مدافعت بڑھائیں

قدرت نے ہمیں قوت مدافعت کی صورت میں ایک بہترین تحفہ عطا کیا ہے۔ ہمارے جسم میں کچھ ایسے کیمیکلز اور سیلز پیدا کیے ہیں، جن کی مدد سے ہم کسی بھی بیماری کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ قوت مدافعت کو بڑھانے میں خوراک انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

٭ اگر ہماری خوراک میں ضروری وٹامنز کی کمی ہو جائے بالخصوص وٹامن سی کی تو ہماری قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے۔ ہری مرچ، بروکلی، امرود، اسٹرابیری، پپیتا، لیچی اور ترش پھل جیسے کہ کینو، سنگترا، مالٹا، نیبو وغیرہ میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ لہٰذا اگر ہم اپنی خوراک میں ان غذاؤں کا استعمال کریں تو ہمارے اندر وٹامن سی کی کمی پوری ہوجائے گی۔

٭ ایک اور اہم بات یہ کہ اگر ہمارے جسم میں پانی کی کمی ہوگی تو اس سے بھی قوت مدافعت متاثر ہوگی۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ہم بار بار پانی پیتے رہیں، بہتر تو یہ ہے کہ دن بھر میں 8سے 12گلاس پانی پی جائیں۔ پانی ہمیشہ روم ٹمپریچر پر پینا چاہیے (ماہرین نیم گرم پانی پینا بھی تجویز کرتے ہیں)۔

٭ جسم میں اگرنمکیات کی کمی ہو تو یہ بھی قوت مدافعت کو متاثر کرتی ہے۔ اس کمی کو دور کرنے کے لیے تازہ پھلوں کا رس اور ہری سبزیاں مفید ہوتی ہیں۔ ٹماٹر، کھیرا، گاجر اور چکندر کا جوس بھی اس حوالے سے کافی مفید سمجھا جاتا ہے۔

٭ خالص شہد اور زیتون کے تیل سے بھی قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔

٭ خشک میوہ جات کے بھی بےشمار طبی فوائد ہیں۔ اعتدال کے ساتھ ان کا استعمال انسانی جسم کو مضبوط اور توانا بناتا ہے۔ روزانہ ایک مٹھی خشک میوہ جات کا استعمال صحت کیلئے بہتر ہے۔ ان میں بہت سے منرلز، وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس پائے جاتے ہیںجو قوت مدافعت کو بڑھانے میں معاون ہوتے ہیں۔

٭ ذہنی دباؤ (Stress) اور ذہنی تناؤ (Tension) دونوں ہی قوت مدافعت کو کافی زیادہ متاثر کرتے ہیں۔ لہٰذا تمام جھگڑوں، تنازعات اور ذہنی خلفشار سے دور رہیے، اپنے ذہن کو پُرسکون رکھیں اور نیند پوری کریں۔ ایک اور اہم بات کہ رات کے وقت موبائل کو زیادہ مت استعمال کریں بالخصوص تفریحی مقاصد کے لیے کیونکہ رات سونے کے لیے ہوتی ہے اور آپ کا ذہن سونا چاہتا ہے۔ جب آپ موبائل استعمال کرنے کی وجہ سے نیند لینے میں تاخیر کرتے ہیں تو آپ کی نیند متاثر ہوتی ہے اس سے آپ کا پورا جسم تناؤ کی کیفیت میں رہتا ہے۔

٭ روزانہ ورزش کرنے کا وقت متعین کریں، اس طرح آپ خود کو فٹ بھی رکھ پائیں گے اور قوت مدافعت میں بھی اضافہ ہوگا۔

تازہ ترین