قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے رولنگ دی ہے کہ گزشتہ روز عبدالقادر پٹیل قومی اسمبلی میں ایسے الفاظ ادا کیے جو ایوان کے تقدس کے منافی ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ بعض ارکان ایسے الفاظ ادا کرتے ہیں جن سے ایوان کی توہین ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو قاعدہ 20، 21 کے تحت ایسے رکن کو ایوان سے باہر نکالنے اور سیشن کے دوران رکنیت معطل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔
اسد قیصر کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی ایسے الفاظ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جن سے ارکان کی توہین ہوتی ہو، کئی ارکان بہت نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہیں جن سے دیگر دوستوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس ہاؤس کا کسٹوڈین ہوں، اس لیے اختیارات کے تحت میں اس ایوان میں تضحیک آمیز ریمارکس پر کارروائی کر سکتا ہوں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اگر حکومتی رکن نے غیر پارلیمانی زبان استعمال کی ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کروں گا۔
ان کا کہنا ہے کہ کل اور پہلے بھی اس ایوان میں عبدالقادر پٹیل نے غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے، میں اس معاملے کی ویڈیو نکلواؤں گا اور جائزہ لے کر ایکشن لوں گا۔
اسپیکر اسد قیصر نے اس موقع پر اعلان کیا کہ میرا ساتھ دیں، میں ہر صورت ایکشن لوں گا، اس ایوان کے اندر میں کسی ایک پارٹی نہیں بلکہ پورے ایوان کا اسپیکر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے پاس ایسے ارکان کی پورے سیشن کے لیے رکنیت معطل کرنے کا بھی اختیار ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی سید نوید قمر نے اس موقع پر نشاندہی کی کہ گزشتہ روز جو باتیں کی گئیں ان میں حکومتی رکن بھی شامل تھے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایوان کی کارروائی بہتر طریقے سے چلے، لیکن آپ نے صرف ایک ممبر کا نام لیا ہے، آپ کو دونوں سائیڈز کو دیکھنا ہو گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ حکومتی رکن یا کوئی بھی ہو کسی کو ایوان کی توہین کی اجازت نہیں، گزشتہ کئی دنوں میں پارلیمنٹیرینز نے ایسے الفاظ کہے ہیں جن پر شرم محسوس کر رہا ہوں، رول 284 میں واضح ہے کہ جو الفاظ ٹھیک نہ ہوں تو ان الفاظ کو نکال دیا جائے۔
اس موقع پر پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اور وزیرِ اعظم عمران خان کے پارلیمانی امور کے مشیر بابر اعوان نے کہا کہ کسی بھی ممبر کو کسی کی بھی تضحیک نہیں کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیئے: عمران میں بلاول کی بات سمجھنے کا شعور نہیں، قادر پٹیل
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے اپنے روایتی انداز میں طنزیہ جملے بولے۔
انہوں نے نام لیے بغیر وزیرِ مملکت زرتاج گل کا تذکرہ کیا اور کہا کہ اب تو کورونا وائرس کی 19 قسمیں بتائی جا رہی ہیں۔
عبدالقادر پٹیل نےنام لیے بغیر معاونِ خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کو مسخرہ قرار دے دیا اور ڈاکٹر شہباز گل کو گم کر دینے کی بالواسطہ دھمکی دے دی۔
انہوں نے کہا کہ درمیان میں یہ شبر زیدی کو لائے تھے وہ کہاں گیا؟ کیا گبر سے ڈر گیا؟
ایوان میں ہی پی ٹی آئی کے زین قریشی نے اعداد و شمار سے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کاش اپوزیشن والے کوئی تجاویز بھی دیتے۔
انہوں نے مرز اغالب کا یہ شعر بھی سنایا کہ ’ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقت لیکن دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے۔‘