• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں رواں سال کے پہلے سورج گرہن کا آغازگزشتہ اتواربتاریخ 21جون کوتقریباََ سوا نو بجے بلوچستان کے ساحلی مقام گوادر سے ہوا جس کے بعد ملک کے دیگر شہروں میں بھی سورج کو گرہن لگتا چلا گیا،سندھ کے شہرسکھر میں98فیصد سورج گرہن کا مشاہدہ کیا گیا اور پورا علاقہ اندھیرے میں ڈوب گیا، ٹی وی چینلز نے لائیو نشریات میں دکھایا کہ کیسے دیگر علاقوں میں بھی سورج روشنی سے محروم ہوگیا، اندھیرے اور روشنی کی اس حیران کن جنگ میں آخرکار سورج کامیاب ہوا،یوں ساڑھے بارہ بجے گوادر ہی کے مقام پر سورج گرہن کا اختتام ہو گیااور سورج ایک بار پھر آب و تاب سے چمکنے لگا۔ زمانہ قدیم سے سورج گرہن اور چاند گرہن انسان کی خصوصی توجہ کا مرکز رہے ہیں، ہزاروں سال پہلے جب انسان جنگلوں میں بستا تھا تب بھی سورج اور چاند کی روشنی کوختم ہوتے دیکھ کر خوف کا شکار ہوجاتا تھا اور آج کا جدید انسان بھی قدرت کی اس عظیم الشان نشانی کا حیرت و تجسس سے مشاہدہ کرتا ہے، کیونکہ سورج گرہن کا تعلق اندھیرے سے ہے اس لئے کچھ انسان خوفزدہ ہوکر منفی باتیںبھی منسوب کردیتے تھے، تاہم اللہ کے آخری نبی ﷺ نے چودہ سو سال قبل واضح کردیا تھا کہ سورج گرہن اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے۔ دنیا کے قدیم ترین مذہب ہندو دھرم میں قدرت کی اس حیرت انگیز نشانی کو اندھیرے اور روشنی کی ازلی جنگ کی وجہ سے خاص اہمیت حاصل ہے، مقدس وید وںکے مطابق سورج خدا کا زمین پر بسنے والوں کیلئے سب سے اہم تحفہ ہے، سورج کی حرارت دھرتی پر زندگی کی ضمانت ہے، دھوپ کی عدم موجودگی بہت سی بیماریوں کا باعث بنتی ہے،ہندو دھرم کے مطابق نیکی، سچ اور اچھائی کا تعلق روشنی سے ہے جسکا منبع سورج ہے جبکہ اندھیرے کی نمائندہ بدی کی قوتیں ازل سے روشنی کو بجھانے کیلئے سرگرم ہیں، سورج گرہن کے موقع پر بدی کی قوتوں کو عارضی کامیابی ملتی ہے کہ وہ کچھ دیر کیلئے سورج کو گرہن لگانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں، یہ وہ نازک موقع ہوتا ہے جب خدا کے نیک بندے خدا سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں تاکہ سورج ایک مرتبہ پھر خدا کی دھرتی پر روشنی برسانا شروع کردے۔ مقدس سنسکرت زبان کا لفظ ـ’’گرہنم‘‘انسانوں پرستاروں کی چال کے منفی اثرات کا بھی اعادہ کرتا ہے، جس طرح سورج اپنی تمام تر طاقت کے باوجود وقتی طور پر اندھیرے کا شکار ہوجاتا ہے، اسی طرح انسان اور قوموں کے نصیب کو بھی گرہن لگ سکتا ہے جس کی وجہ سے مختلف پریشانیوں ، بحرانوںاور مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انسان کی قسمت کو گرہن لگنے کا براہ راست تعلق اس کے ماضی کے کرموں، گناہ اور آباؤ اجداد کی غلطیوں سے ہے، بے شک انسان غلطیوں کا پُتلا ہے لیکن اپنی غلطیوں پر تکبر و غرور کا مظاہرہ اسے بدی کی شیطانی قوتوں کا پیروکار بنادیتا ہے،ایسا انسان رفتہ رفتہ سورج گرہن کی طرح بدی کی قوتوں کے چنگل میں پھنستا چلا جاتا ہے، ایسی صورتحال میں سمجھدار انسان اپنے اور بڑوں کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کیلئے دُکھی انسانیت کی خدمت کرکے اپنی زندگی سے گرہن کو دور کرنے کیلئے انتھک کوششیں کرتے ہیں اور بہت جلد خدا کی رحمت سے وہ سکون اور خوشیوں کی دولت سے مالامال ہوجاتے ہیں۔ دوسری طرف دنیا کے ہر معاشرے میں ایسے بے شمار لیڈروں کی مثالیں موجود ہیں جنہیں خدا نے بہت طاقت ، عزت اور شہرت سے نوازالیکن وہ طاقت کے غرور میں مبتلا ہوگئے،یوں ان کی شخصیت کو رفتہ رفتہ گرہن لگتا چلا گیا اور وہ آخرکار تاریخ میں عبرت کی ایک مثال بن گئے۔میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں سورج/چاند گرہن کے حیرت انگیز واقعے سے تین سبق حاصل کرنے چاہئیں۔ نمبر ایک، اچھائی اور بدی کی جنگ ہمیشہ سے جاری ہے ، وقتی طور پر اندھیرا غالب آسکتا ہے لیکن آخری جیت ہمیشہ روشنی کی ہوتی ہے۔ نمبر دو،ہمیں اندھیرے سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے بلکہ ہمیں اپنی شخصیت کو سورج کی طرح ڈھالنا چاہئے جس کی روشنی خدا کی تمام مخلوق کو یکساںمیسر ہوتی ہے،اسی طرح ہمیں بھی بناء تفریق و تعصب تمام بنی نوع انسان کی خدمت کیلئے پُرعزم رہنا چاہئے۔نمبرتین،ہمیں اپنی زندگیوں کو خدا کی رحمت سے بھرپور رکھنے کیلئے حتی الامکان گناہوں سے دور رہنا چاہئے اور ماضی کی غلطیوں کا کفارہ صدقہ خیرات کی صورت میں ادا کرنا چاہئے۔ میری نظر میں ستاروں کی چال کی روشنی میں سورج/چاند گرہن کے بارے میں جانکاری حاصل کرنے کیلئے ہندو جوتشیوں کا ہزاروں سال پہلے قمری کیلنڈر تیار کرنا بہت بڑا کارنامہ ہے جو چاند کی تاریخ کا سوفیصد درست حساب رکھتا ہے، زمانہ قدیم سے ہولی، دیوالی سمیت ہندو دھرم کے تمام مقدس تہوار اسی کیلنڈر میں درج تاریخوں کے تحت منائے جاتے ہیں،آج دورِ جدید کے مختلف ماہر ِ فلکیات بھی ہندو کیلنڈر کی روشنی میں مختلف ستاروں کی چال پر نظر رکھتے ہیں، ہندو کیلنڈر کے مطابق اب سورج گرہن کے بعد چاند گرہن کی 5جولائی کو باری ہے ۔ تاہم پاکستان میں ہر سال رمضان المبارک اور عید کے چاند پر سنگین اختلافات دیکھنے میں آتے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں ایسی مبارک گھڑیاں آپس کے جھگڑوں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانےمیں ضائع نہیں کرنی چاہئیں۔ ہمیں قدیم اور جدید علم ِ فلکیات سے استفادہ کرتے ہوئے ان علاقوں میں رویت ہلال کمیٹی کے اجلاس منعقد کرنے چاہئیں جہاں چاند نظر آنے کازیادہ امکان ہو۔بدقسمتی سے آج ہماری اجتماعی غلطیوں کی بدولت کورونا وائرس نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو گرہن لگا دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں اپنی دھرتی ماتا کو گرہن سے بچانے کیلئے21جون تا5جولائی کے اس دورانیے میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال، گناہوں سے توبہ استغفار اورخدا کی راہ میں صدقہ خیرات کرنا چاہئے،مجھے یقین ہے کہ عصرِ حاضر میں اندھیرے کی قوت کورونا وائرس کوروشنی کی قوتیں خدا کی مدد سے جلد شکست فاش دینے میں کامیاب ہو جائیں گی۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین