• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی اسمبلی: علی زیدی اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے


قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے آگئے۔

وفاقی وزیر نے قومی اسمبلی میں کہا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے مطابق نثار مورائی کی تقرری فریال تالپور کی سفارش پر ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عزیر بلوچ نے اعتراف کیا کہ 58 لوگوں کو قتل کیا، عزیز بلوچ نے جن کے کہنے پر لوگوں کو قتل کیا وہ یہاں آکر بجٹ پر تقاریر کرتے ہیں۔

علی زیدی کے الزامات سے بھرے ریمارکس پر ایوان میں شورشرابا برپا ہوگیا، ٹھنڈے مزاج والے پیپلز پارٹی کے نوید قمر جذباتی ہوگئے، کوٹ اتارتے ہوئے حکومتی ارکان سے بولے، آجاؤ لڑنے، وہ تیار ہیں۔

علی زیدی نے کہا کہ نثار مورائی اور عزیر بلوچ کے جرائم کی سرپرستی آصف علی زرداری اور فریال تالپور کر رہی ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں ضمنی گرانٹس کی منظوری کے موقع پر وفاقی وزیر علی زیدی نے عزیز بلوچ، نثار مورائی اور سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کا ذکر کرتے ہوئے الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

علی زیدی نے یہ بھی کہا کہ فادر آف طالبان نصیر اللّٰہ بابر ان کا وزیر داخلہ تھا۔

علی زیدی کی تقریر کے دوران پی پی ارکان نے احتجاج شروع کر دیا تو اسپیکر نے علی زیدی کا مائیک بند کر دیا، جس کے بعد حکومتی ارکان اسپیکر کی ڈائس کے سامنےآگئے۔

اسپیکر نے معاملہ سلجھانے کے لیے نوید قمر کو مائیک دے دیا، جیسے ہی انہوں نے بات شروع کی حکومتی ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی۔

انتہائی ٹھنڈے مزاج اور معاملہ فہم سمجھے جانے والے نوید قمر بھی آدھا کوٹ ہٹاتے ہوئے علی زیدی کی جانب لپکے اور کہا لڑنا ہے تو میں تیار ہوں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ عبدالقادر پٹیل بھی بات کریں گے جونہی عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ وہ سیتا وائٹ سے بات شروع کریں گے تو ا سپیکر غصے میں آگئے اور کہا کہ یہاں ایسی گفتگو نہیں ہونے دوں گا، اس کے ساتھ ہی اسپیکر نے عبدالقادر پٹیل کا مائیک بند کرا دیا۔

اس پر پی پی ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور پھر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر پوری اپوزیشن ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔

اپوزیشن کی غیر موجودگی میں اسپیکر نے ضمنی گرانٹس کی منظوری کا عمل تیز کردیا، حزب اختلاف کی غیر موجودگی کے باعث وزیر اعظم عمران خان نے بھی سکون سے تقریر کی۔

تازہ ترین