• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وہ فوج کے اعلیٰ ترین عہدے سے ریٹائر ہوچکے تھے اور جنگی حکمت علمی اور جنگی چالوں میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے اور آج بھی عالمی دہشت گردی خاص طور پر خطے میںہونے والی تبدیلیوں سے پوری طرح آگاہ بھی ہیں اور مدلل دلائل کے ساتھ اپنی بات کو منوانا بھی جانتے ہیں ۔ وہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں سے اور ان کے پیچھے کارفرما قوتوں سے پوری طرح آگاہ بھی ہیں اور پریشان بھی لیکن اس بات پر مطمئن بھی ہیں کہ پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ شاید کبھی باہر سے دیکھنے والوں کو ایسا لگتا ہو کہ پاکستان دشمن کے جارحانہ طریقہ کار کی وجہ سے دفاعی پوزیشن لینے پر مجبو رنظر آتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارے منصوبہ ساز د ماغ چوبیس گھنٹے ملک کے دفاع کو محفوظ بنانے میں مصروف رہتے ہیں ۔ میں نے کراچی میں اسٹاک ایکسچینج عمارت پر ہونے والے دہشت گردی کے واقعے پر اپنے دفاعی ماہر دوست سے رائے طلب کی تو انھوں نے کہا کہ افغانستان کو طالبان سے آزاد کرانے کی اگر کسی بھی ملک نے سب سے بھاری قیمت ادا کی ہے تو وہ ہے پاکستان ۔ یہ قیمت پاکستانی قوم آج تک اپنا خون بہا کرادا کررہی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے نوگیارہ کے بعد امریکہ کوآسان راستہ فراہم کیا تو امریکہ نے طالبان حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجادی جس سے طالبان ملیشیا میں شامل بہت بڑی تعداد میں جنگجو پاکستان کے قبائلی علاقوں میں منتقل ہوگئے ۔دوسری جانب امریکہ نے بھارت کو افغانستان میں آسان راستہ فراہم کیا جس کے بعد بھارت نے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کردیا ۔ بھارت نے افغانستان سے فرار جنگجوئوں پر مشتمل تحریک طالبان پاکستان نامی تنظیم منظم کی اور اس تنظیم کو افغانستان کے راستے بھاری رقم ، اسلحہ اور تربیت فراہم کی اور اسے پاکستان کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیا۔ 2002میںاس تنظیم نے بھارتی سرپرستی، منصوبہ بندی اور مالی مدد سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا آغاز کیا ۔تاہم بھارت میں مودی کی حکومت کے قیام کے بعد بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے نریندر مودی کو جارحانہ دفاع Offensive defence کا نظریہ پیش کیا جس کے تحت کشمیر اور دیگر بھارتی اندرونی مسائل سے بھارتی عوام اور عالمی برادری کی نظریں ہٹانے کے لیے پاکستان کے اندر جاکر کارروائیاں شروع کی جائیں جس کے لیے تحریک طالبان پاکستان کا لبادہ اوڑھے بےضمیر اور وطن فروشوں کو استعمال کیا جانا تھا ۔ اجیت ڈوول کی مرضی اور اشیرباد سے تحریک طالبان پاکستان کے ذریعے دیکھتے ہی دیکھتے دہشت گردی پاکستان بھر میں پھیل گئی ۔ افغانستان میں پاکستانی سرحدوں سے قریب کئی افغان شہروں میں ایک درجن سے زائد بھارتی قونصلیٹ قائم ہوگئےاورپاکستان کے تمام بڑے شہروں میں بم دھماکے اور خود کش حملوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ مساجد ،اسکول ،سرکاری دفاتر کے بعد پاکستان کے قومی سلامتی کے ادارے جی ایچ کیو پر بھی انتہائی منظم حملہ کیا گیا جس کی منصوبہ بندی سو فیصدی اعلیٰ فوجی ذہن نے ہی کی تھی۔پاکستان کے وجود پر کاری زخم لگنے کا سلسلہ جاری تھا پھر قوم کے بچو ں پر وحشی حملہ کیا گیا اور سینکڑوں بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد پاکستان نے ایک سخت آپریشن کے ذریعے تحریک طالبان پاکستان کا خاتمہ کیا ۔دوسری جانب بلوچستان میںبھارتی کمانڈر کلبھوشن یادیو کو زندہ گرفتار کرکے بھارت کو پوری دنیا میں بے نقاب کردیا ۔ جس کے بعد ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ۔ کچھ عرصے میں پیش آنے والے واقعات جس میں کشمیر میں پاکستان کی جانب سے دو بھارتی جنگی جہاز مارگرانا ، بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی گرفتار ی ، بھارتی افواج کی جانب سے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مارگرانا ، کشمیر میں عوام کی جانب سے سخت مزاحمت ، اور اب لداخ میں چینی افواج کی جانب سے ذلت آمیز رسوائی اور سینکڑوں فوجیو ں کی ہلاکت نے بھارتی افواج اور حکومت کونہ صرف بھارتی عوام کے سامنے بلکہ پوری دنیا کے سامنے رسوا کردیا ہے لہٰذا بھارت کو اپنی فوج اور عوام کا پست حوصلہ بلند کرنے کے لیے ایک جارحانہ دفاع Offensive defenceکے نام پر پاکستان کے اندر بڑی کارروائی کی ضرورت تھی۔کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حالیہ حملہ اسی سلسلے کی کڑی تھا جس کے لیے بلوچ دہشت گردوں کو استعمال کیا گیا لیکن پاکستان کے عوام اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بہت مضبوط ہوچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف آٹھ منٹ میں چار دہشت گرد جہنم واصل ہوگئے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کب تک خاموشی سے بھارت کا یہ جارحانہ دفاع Offensive defenceبرداشت کرتا رہے گا َ؟

تازہ ترین