• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:محمدعلی عابد۔برمنگھم
آٹے اور چینی کی رپورٹ ابھی انجام تک نہیں پہنچ سکی تھی کہ اس سے بڑا اسکینڈل سامنے آگیا جس میں ہزاروں ارب روپے کی آئی پیز کے مالکان کی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ آئی پی پیز کی پالیسی بے نظیر کے دور میں آئی تھی اور اس اسکیم پر عمل درآمد1994ء میں کیا گیا،17لوگوں نے مجکوعی طور پر مجموعی طور پر یہ سرمایہ کاری کی تھی جواب تک اربوں روپے کاDividendلے چکے ہیں، اس کے علاوہ2002ء میں آئی پی پیز کے مالک سیاستدانوں نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے اس پالیسی کو تبدیل کروالیا اور اس پالیسی کے تحت منافع روپے کی بجائے ڈالر میں تبدیل کروالیا، اضافی مراعات بھی لیں، اس کی وجہ سے کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا منافع17فیصد سے27فیصد ہوگیا۔ اس کے علاوہ ان کمپنیوں کو طویل مدت کیلئے ٹیکس فری قرار دیا گیا۔ جس کے نتیجے میں حکومت کے خزانے کو200ارب روپے کا نقصان ہوا، یہ پالیسی اب تک جاری ہے، یہ کوئی ٹیکس نہیں دیتے، اس کے علاوہ کمپنیوں نے بجلی سپلائی نہ کرکے بھی60فیصد نقصان ظاہر کرکے اربوں روپے کا زر تلافی وصول کیا ہے جب کہ ان کمپنیوں کا منافع70 سے80فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنیوں نے آئل کی مد میں بھی کرپشن کرکے اربوں روپےحکومت سے وصول کیے، ان ادائیگیوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوتی گئی جو اب تک جاری ہے۔ ان کمپنیوں کے بارے میں تمام معلومات آچکی ہیں۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے رپورٹ تیار کی ہے، انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ ہماری بجلی پورے خطے میں سب سےمہنگی ہے جس کی وجہ سے ہماری مصنوعات دوسرے ملکوں کی مصنوعات سے مہنگی ہیں اور فروخت نہیں ہوتیں۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے ایک کمیٹی بنائی ہے، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے سابق چیئرمین محمدعلی کی سربراہی میں17اگست2019ء کو اس رپورٹ میں ان کمپنیوں کی کرپشن اور دھوکہ دہی کا انکشاف کیا گیا، انہوں نے لکھا کہ ان کمپنیوں نے سرمایہ کاری میں لگائی گئی رقم کو دگنا ظاہر کیا جس کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق70سے80فیصد سالانہ منافع کمایا۔کاروباری معاہدوں کو پورا کیا جانا کاروباری اخلاقیات کا جزو ہے اور یہ بھی درست ہے کہ جو شخص سرمایہ لگاتا ہے اسے منافع دینا چاہیے لیکن اگر سرمایہ کار دھوکہ، فریب اور اپنے اثر و رسوخ سے ناجائز فائدہ اٹھاتا ہے تو اس سے یہ منافع واپس لینا چاہیے۔ انکوائری کی رپورٹ صدر پاکستان نے جب یہ رپورٹ پڑھی تو بے ساختہ فرمایا اگر یہ معلومات درست ہیں تو ان لوگوں نے پاکستان کا گینگ ریپ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کرپشن اور منی لانڈرنگ کے شدید مخالف ہیں اور کرپشن کو ملک کی تباہی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں، دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، ہمیں امید ہے کہ وزیراعظم عمران خان کسی تعلق یا مجبوری کو رد کرتے ہوئے اس رپورٹ کو ایف آئی اے یا نیب کے حوالے کردیں گے۔ اب یہ معاملہ حکومت کی فائل سے کھل کر عوام کے سامنے آگیا ہے اور بدعنوانی اور بے حسی کا سبب بن رہا ہے، اس کا فوری حل ضروری ہے۔ 
تازہ ترین