بین الاقوامی سطح پر کو آپریٹو ڈے یعنی امدادِ باہمی کا دن منانے کا بنیادی مقصد ایک طرف تحریک امداد باہمی کی افادیت کو اجاگر کرنا ہے تو دوسری طرف اس تحریک سے وابستہ دنیا بھر کے کارکنان سے اظہارِ یکجہتی کرنا۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ اس تحریک سے استفادہ کرتے ہوئے دنیا کے کئی ممالک نے معاشی ترقی کی منازل طے کی ہیں۔ انٹرنیشنل کو آپریٹو الائنس نے اس دن کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آئیں! ہم سب مل کر موسمیاتی تغیر کے خلاف لڑیں اور دوسروں کو اس جنگ میں شرکت کا پیغام دیں کیونکہ دنیا کا کوئی بھی ملک موسمیاتی تغیرات سے محفوظ نہیں ہے۔ گرین ہائوس گیس کا اخراج آج 1990ء سے 50فیصد زیادہ ہو گیا ہے اور گلوبل وارمنگ ہمارے موسموں پر دیر پا تبدیلیوں کی موجب بن جائے گی۔ اگر ہم نے آج اس پر کام نہ کیا تو شدید نتائج برآمد ہوں گے۔ موسمیاتی تغیر دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں پرشدید اثرات مرتب کرتا ہے، خاص طور پر غیر مراعات یافتہ طبقہ جیسے چھوٹے کاشتکار، خواتین، نوجوان اور اقلیتیں جن کو قدرتی افات اور قدرتی وسائل کی کمی سے واستہ پڑتا ہے۔ لہٰذا اس سال ہمارا فوکس موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں اشتراک ہوگا کیونکہ یہ نازک صورتحال انسانی زندگی اور اس کے ذریعے معاش کیلئے شدید خطرات کا موجب ہے جو ماحولیاتی نظام اور اس خطے کو تباہ کر رہا ہے۔ انٹرنیشنل کوآپریٹو الائنس کے پریذیڈنٹ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پیداواری اور ڈسپوزل کے طریقے ماحول پر بدستور حملہ آور ہو رہے ہیں اور ان سے نمٹنے کیلئے ہمارےپاس اتنا وقت نہیں ہے لہٰذا ہمیں اپنی روایات اور اصولوں سے جس قدر ممکن ہو سکے اس کے خلاف کمر بستہ ہونا ہوگا تاکہ قدرتی وسائل کو محفوظ کرتے ہوئے معاشی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
امدادِ باہمی سے ایک کمزور اور تنہا انسان دوسروں کے تعاون سے وہ فوائد حاصل کر سکتا ہے جو طاقتور سرمایہ دار لوگوں کو میسر ہیں۔ وہ اس کے ذریعہ سے اپنی قدرتی صلاحیتوں کے مطابق ترقی کے مواقع پوری طرح حاصل کر سکتا ہے۔ ذرائع کے اکٹھا ہونے سے مادی ترقی حاصل ہوتی اور اجتماعی کارروائی سے خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ ان عوامل کے باہمی ربط سے بہتر زراعت، بہتر کاروبار اور بہتر زندگی پر مشتمل معیار حاصل ہوتا ہے۔ دنیا میں انسان تنہا کوئی رفاہِ عامہ کا کام موثر طریقہ سے سر انجام نہیں دے سکتا، اسے ہر حالت میں دوسروں کا تعاون درکار ہوتاہے، چاہے یہ ملکی سطح کا ہو یا بین الاقوامی۔ ویسے بھی انسان کو نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کا ساتھ بغیر رنگ و نسل دینا چاہیے۔ حالات و واقعات کے مشاہدات سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا بھر میں قومیں ایک دوسرے سے کسی نہ کسی صورت میں امداد اور تعاون کی اپیلیں کرتی ہیں مثلاً سیلاب، قحط، زلزلہ کی تباہ کاریوں کے نقصان کے ازالہ کے لیے یا دنیاوی استحکام کے لیے بغیر تفریق امیر و غریب ملک بین الاقوامی طور پر ایک دوسرے سے مدد کے طلبگار دکھائی دیتے ہیں۔ اسی طرح دنیا بھر کی تنظیمیں اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے، اپنی ذیلی تنظیموں کے ذریعے گوناگوں مسائل کے سدّباب کے لیے ایک دوسرے کو آگاہ کرتی رہتی ہیں جن سے بین الاقوامی برادری کو اپنا کردار ادا کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ انٹرنیشنل کو آپریٹو الائنس (آئی سی اے) بھی ایک ایسی ہی تنظیم ہے جس کا قیام اگست 1895ء کو عمل میں آیا۔ اس کے قیام کے وقت اس بات کا خیال رکھا گیا کہ الائنس ایک ایسا معاشرہ قائم کرے گا جس کا مقصد بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود ہوگا اور جس کی بنیاد باہمی تعاون سے اپنی مدد آپ پر ہو گی۔ سی اے نے 1920ء میں یہ فیصلہ کیا کہ عالمی سطح پر یوم امدادِ باہمی منانے کا اہتمام کیا جائے کیونکہ پہلی عالمی جنگ کی وجہ سے اس تحریک کے مقصد کو بھی کافی نقصان پہنچا تھا۔ آئی سی اے بین الاقوامی طور پر اتحاد کا متلاشی تھا۔ یوم امدادِ باہمی منانے کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا کہ دنیا بھر کے تمام کو آپریٹران ہر سال اپنے اس پختہ یقین اور ارادے کا اظہار کریں کہ وہ انسانیت کی بقا کے لیے کوشاں رہیں گے، چنانچہ اپنے اس عظیم مقصد کی خاطر آئی سی اے دنیا بھر کے کو آپریٹران سے اظہارِ یکجہتی اور تجدیدِ عہد کے طور پر ’’کو آپریٹو ڈے‘‘ مناتی ہے، ہر سال نئے مسئلہ پر کو آپریٹران کو آگاہ کرتی رہتی ہے تاکہ وہ مل کر اس کے سدباب کا سوچیں۔ اس سال کو آپریٹو ڈے کا مرکزی نظریہ ’’COOPERATIVES FOR CLIMATE ACTION‘‘ ہے۔ عالمی سطح پر یہ دن منانا اس لیے بھی شروع کیا گیا کہ بنی نوع انسان کی ترقی اور فلاح و بہبود کیلئے بین الاقوامی تحریک سے وابستہ اقوام اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کریں اور اپنی ذمہ داریوں کو پختہ یقین اور مکمل اعتماد سے اور امدادِ باہمی کے اداروں کو محنت، دیانت اور لگن سے زیادہ سے زیادہ موثر اور فعال بنائیں۔ تحریک امدادِ باہمی کے فلسفہ کا سرچشمہ ایک دوسرے کی مدد کرنا اور کاروبار چلانے پر عمل کرنا ہے، آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم سچائی، دیانتداری اور بے لوث خدمت کے جذبہ سے سرشار ہو کر خلوص دل سے تحریک امداد باہمی کو پاکستان میں زیادہ فعال اور موثر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ اللہ کرے پاکستان میں تحریک امداد باہمی کو زیادہ سے زیادہ فروغ حاصل ہو اور اس مقصد کے حصول میں اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے۔
یہی ہے عبادت یہی دین و ایمان
کہ کام آئے دنیا میں انساں کے انساں