اسلام آباد(نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو ایف بی آرحکام کی طرف سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ مزید ٹیکس لگائے اورسخت اقدامات کیے بغیر بھی رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل کرلیا جائے گا، ایف بی آر کو ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی گئی،وزارت خزانہ نے زرعی ترقیاتی بینک کےبورڈ آف ڈائریکیٹرز کی جلد تشکیل کی یقین دہانی کرائی تاہم کمیٹی نے بورڈ آف ڈائر یکڑز کی تشکیل میں تاخیر پر اظہار ناپسندیدگی کیا کمیٹی نے ایف بی آر کو ٹیکس ریفنڈز کی ادائیگی کے عمل کوتیز کرنے کی بھی ہدایت کی ، کمیٹی نے یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے امور پر تحفظات کا اظہار کیا اور فیصلہ کیا کہ یوٹیلٹی سٹورز کو فراہم کی جانیوالی سبسڈی اور 50ارب روپے کے پیکیج کا جائزہ لینے کےلیے ایک الگ اجلاس بلایا جائے گا، قائمہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت ہوا،ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی ڈاکٹرحامد عتیق سرور نےکمیٹی کوبتایا کہ رواں مالی سال 4963ارب روپےٹیکس ریونیو کا ہدف رکھا گیا ہےجو شرح نمو اورافراط زرمیں اضافہ کےباعث حاصل کرلیا جائےگا انھوں نےکہا کہ گذشتہ مالی سال سیلزٹیکس وصولی میں 32 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہےٹیکنالوجی کےاستعمال سے اس مالی سال میں بھی سیلزٹیکس میں 30 فیصد اضافہ حاصل کیا جائےگا انھوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کی زیرو ریٹنگ ختم کرنےسے گذشتہ مالی سال 188 ارب روپےحاصل ہوئےجبکہ ریفنڈ کی ادائیگی105ارب روپے کی گئی ممبرآئی آرایس آپریشنز محمد اشفاق نے کہا کہ 2014سے انکم ٹیکس ریفنڈ کلیم 89ارب روپے کےہیں جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 112 ارب روپے ریفنڈز کی ادائیگی کرنی ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت خزانہ بتائے کہ زرعی ترقیاتی بینک کا بورڈ گزشتہ 7 ماہ سے کیوں تشکیل نہیں دیا گیا لگتا ہے کہ یہ حکومت کے خلاف سازش ہے ۔