• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

علی زیدی جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ویڈیو سامنے لے آئے

علی زیدی جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد ویڈیو سامنے لے آئے 


کراچی (این این آئی، جنگ نیوز) وفاقی وزیر بحری امور علی زیدی نے عذیر بلوچ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے روابط پرجے آئی ٹی منظر عام پر لانے کے بعد اب انکے ماضی کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ کی ایک مبینہ ویڈیو جاری کردی، جس میں انہوں نے اہم انکشافات کیےہیں۔وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ ویڈیو سے زرداری اور قادر پٹیل پھر بے نقاب ہوگئے،جرم اور سیاست ساتھ ساتھ چلتے رہے۔مبینہ ویڈیو میں بظاہر ایک انٹرویو دیتے ہوئے حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا کہ2012 کے آپریشن کے خاتمے کے بعد پیپلز پارٹی نے عزیر بلوچ سے ایک مرتبہ پھر رابطہ کیا اور 5 کروڑ روپے نقد دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ پیسے ملنے کے بعد عزیر بلوچ دوبارہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے اور پیپلز پارٹی کے رہنما قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی اور فریال تالپور عزیر بلوچ سے ملاقات کے لیے ان کے پاس گئے۔ویڈیو جس میں کئی مناظر کو ٹیزر کی شکل میں جوڑا گیا تھا اس کے ایک حصے میں حبیب جان بلوچ نے کہا کہ میرے دفتر پر حملہ ہوا جس میں میرا بھائی شہید ہوا اور اس وقت کے وزیرداخلہ رحمٰن ملک اور شہید پولیس افسر چوہدری اسلم ان تمام کارروائیوں کا ذمہ دار مجھے قرار دیتے تھے۔کیا پاکستان پیپلز پارٹی حکومت عزیر بلوچ کے کہنے پر پولیس افسران کے تبادلے کرتی تھی؟ کے جواب میں حبیب جان بلوچ نے کہا کہ مظفر ٹپی کے بیچ میں آجانے سے جھگڑے کی بنیاد پڑی، ایک گروپ پورے کراچی میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) تک کی سطح کے افسران کے تبادلے کیا کرتا تھا اور وزارت داخلہ رحمٰن ملک کی صورت میں ان کے دروازے پر کھڑی رہا کرتی تھی۔عزیر بلوچ کی پیپلز پارٹی کی سینئر قیادت کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حبیب جان نے کہا کہ ’زرداری صاحب کی ملاقات ہوئی تھی اور وہ بہت اہم تھی۔ انہوں نے اس بات کی تائید کی کہ عزیر بلوچ کا ان (حبیب جان بلوچ) کے پاس فون آیا جس میں عزیر بلوچ نے بتایا کہ آصف زرداری نے میسج کر کے عبدالقادر پٹیل کے ہمراہ مجھ سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا۔حبیب جان بلوچ کے مطابق ’آصف علی زداری کی خواہش تھی ان کے منہ بولے بھائی اویس مظفر ٹپی لیاری سے انتخابات میں حصہ لیں اور ٹپی صاحب کے بیچ میں آجانے سے جھگڑے کی بنیاد پڑی ورنہ ہمارے یارانے بہت تھے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اویس مظفر ٹپی ایک روز چوہدری اسلم اور فیصل رضا عابدی کے ہمراہ 50 گاڑیوں کے اسکواڈ میں لیاری پہنچے جس پر میرے پاس ڈپٹی کمشنر کا فون آیا کہ سر یہ آپ نے کیا کیا جس کے جواب میں میں نے کہا کہ کراچی کے بلوچ متحد ہورہے ہیں‘۔ایک اور سوال کے جواب میں حبیب جان بلوچ نے بتایا کہ جب حکومت خطرے میں آگئی اس وقت عزیر بلوچ اور پیپلز پارٹی کے تعلقات خراب ہوئے۔

تازہ ترین