• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابھی ایک خبر میری نظر سے گزری ہے کہ دنیا کے امیرترین شخص بل گیٹس، سابق امریکی صدرباراک اوباما، مائیک بلوم برگ، امیرترین شخص جیف بیزوس، امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن، ٹیکنالوجی کمپنی ایپل اور اوبرکے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو ہیک کرلیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سب سے پہلے دنیا کے امیرترین شخص اور کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوا ،تھوڑی دیر بعد مائیکروسوفٹ کے بانی بل گیٹس کا اکاؤنٹ نامعلوم ہیکرز کا نشانہ بنا، چند لمحوں بعد سابق امریکی صدرباراک اوباما، مائیک بلوم برگ،امیر ترین شخص جیف بیزوس، امریکی صدارتی امیدوار جوبائیڈن، ٹیکنالوجی کمپنی ایپل اور کاریں کرائے پر دینے والی کمپنی اوبر کا اکاؤنٹ ہیک ہوگیا،میڈیا رپورٹس کے مطابق نامور شخصیات اور اداروں کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو نہایت منظم انداز میں ہیکرزنے نشانہ بنایا اور ایک ہی وقت میں تسلسل سے ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کے حوالے سے ٹوئٹس کا سلسلہ شروع کردیا، ہیک شدہ اکاؤنٹس پر انٹرنیٹ صارفین کو بٹ کوائن کرنسی ڈبل کرنے کا جھانسہ دیکر کم از کم ایک لاکھ دس ہزار امریکی ڈالر بٹور لئے گئے، نامور شخصیات اپنے ہیک شدہ اکاؤنٹس سے مشکوک مواد ڈیلیٹ کرنے کیلئے متحرک ہوگئیں لیکن جتنی رفتار سے ٹوئٹس کو ڈیلیٹ کیا جاتا، اس سے کہیں زیادہ تیزی سے ہیکرز نئی ٹوئٹس کردیتے، یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر انتظامیہ کو حملہ آور ہیکرز کی رسائی روکنے کیلئے متاثرہ اکاؤنٹس کو وقتی طور پر غیرفعال کرنا پڑ ا، اس حوالے سے ٹوئٹر انتظامیہ کا موقف ہے کہ وہ معاملے کی تحقیقات کیلئے کام کررہے ہیں، ہیک شدہ اکاؤنٹس تک اصل مالکان کی رسائی جلد بحال کردی جائے گی اور صارفین کو بھی حقائق سے آگاہ کیا جائے گا، تاہم انتظامیہ تاحال ٹویٹر کے ان سیکورٹی نقائص کا پتا لگانے میں ناکام ہے جسکا فائدہ اٹھا کر جرائم پیشہ عناصر نے انٹرنیٹ کے میدان میں فراڈ کا یہ قابل مذمت سلسلہ شروع کیا۔ آج کے ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ، دنیا کے کسی بھی کونے میں رہنے والا انسان ہو یا کوئی ادارہ، اس کی انٹرنیٹ پر موجودگی لازم ہوگئی ہے، بلاشبہ انٹرنیٹ نے دنیا کو سکیڑ کر ایک گلوبل ویلج بنا دیا ہے جہاں معلومات تک رسائی سیکنڈوں کی بات ہے، تاہم معلومات کے حصول کی دوڑ میں ایک اہم ترین پہلوکو عمومی طور پر نظرانداز کیا جاتا ہے، وہ اپنی نجی معلومات کوشرپسند عناصر سے پوشیدہ رکھنا ہے، دنیا کی دیگر ایجادات کی طرح سوشل میڈیا بذاتِ خود ایک بہترین ایجاد ہے بشرطیکہ اسکا مثبت استعمال کیا جائے لیکن دوسری طرف سوشل میڈیا کے وسیع پیمانے پر استعمال نے جرائم کی نوعیت بھی تبدیل کرد ی ہے، اگر آج جرائم کے حوالے سے ریسرچ کی جائے تو سماج دشمن عناصر کا سب سے بڑا سہولت کار سوشل میڈیا کو قرار دیا جاسکتا ہے۔عوامی حلقوں میں مقبول پبلک فگرزاور اداروںکے حوالے سے صورتحال مزید پیچیدہ ہوجاتی ہے کہ لوگ ان کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر نشر کردہ پیغامات کو حقیقت سمجھتے ہیں،سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز میں یہ اعزاز ٹویٹر کو حاصل ہے کہ وہ دنیا بھرکی سیاسی و سماجی شخصیات کا پسندیدہ پلیٹ فارم ہے ،آج بریکنگ نیوز کی دوڑ میں مصروف ٹی وی چینلز کی بیشتر خبروں کا مستند سورس نامور سیاسی و سماجی رہنماؤں کے ٹویٹ پیغامات ہوتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہیکرز نے اس ہی وجہ سے ان شخصیات و اداروں کے اکاؤنٹس ہیک کرنے کا فیصلہ کیا، تاہم ہیکرزکا اپنے مذموم مقاصد کے حصول میں کامیاب ہونا ایک نہایت تشویشناک امر ہے، ٹوئٹر انتظامیہ کو اعتماد کی بحالی کیلئے واضح موقف عوام کے سامنے پیش کرنا چاہئے۔عالمی وبا کورونا کے بعد دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا گیا تو پاکستان میں بھی نظام رواں دواں رکھنے کیلئے انٹرنیٹ کا سہارا لیا گیا،کم و بیش تمام دفاتر میں ملازمین کو بذریعہ انٹرنیٹ ورک فرام ہوم کیلئے پابند کردیا گیا، بہت سے کاروبار روایتی طریقہ کار ترک کرکے ای کامرس کمپنیوں میں منتقل ہوگئے، تعلیمی اداروں نے فاصلاتی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا، کرنسی کے لین دین کیلئے ای بینکنگ پر زور دیا جانے لگا ہے، حالیہ دنوں میں عمررسیدہ بزرگ شہریوں کی بڑی تعداد نے بھی وقت گزاری کیلئے انٹرنیٹ کو بطور مشغلہ اختیارکرلیا ہے،یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا استعمال کرنیوالے شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے، تاہم بہت سے جرائم پیشہ عناصر بھی سادہ لوح انٹرنیٹ صارفین سے فراڈ کرنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں، سوشل میڈیا پرنجی اور گھریلو معلومات کا تبادلہ مختلف سماجی جرائم کا باعث بھی بن رہا ہے، آئے دن سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساںکرنا، بلیک میل کرنا ، اْن کی تصاویراور ویڈیوز کو غلط مقاصد کیلئے استعمال کرنے کے واقعات میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں، ان حالات میں نہ صرف انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے والوں پر سائبر سیکورٹی کے حوالے سے ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں بلکہ عام صارفین کو بھی بہت زیادہ محتاط طرزعمل اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے میری تجویز ہے کہ حکومت کورونا صورتحال کے تناظر میں انٹر نیٹ کا مثبت استعمال یقینی بنانے کیلئے ملک گیر سطح پرآگاہی مہم کا آغاز کرے،سائبر سیکورٹی کو نصابِ تعلیم کا لازمی حصہ قرار دیا جائے، اس سلسلے میں سائبر سیکورٹی کے شعبے کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ حالیہ ٹوئٹر ہیکنگ واقعے کے تناظر میںسائبر سیکورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اکاوَنٹ بناتے وقت غیر ضروری نجی معلومات دینے سے گریز کیا جائے ، گھر کا پتا اور دیگر حساس معلومات عام کرنے سے اجتناب کیا جائے، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کیلئے مشکل اور مضبوط پاسورڈ کا انتخاب کیا جائے ، اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو موبائل فون نمبر سے لازمی طور پر منسلک کیا جائے ، مشکوک ویب سائٹس کو وزٹ کرنے سے گریز کیا جائے اور اپنے اسمارٹ موبائل فون میں غیر ضروری موبائل ایپس نہ رکھی جائیں۔ یاد رکھئے ، انٹرنیٹ کے محاذ پر سائبر سیکورٹی صرف اور صرف محتاط رویہ اختیار کرکے ہی ممکن بنائی جاسکتی ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین