• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایپل نے 3.14 ارب یورو ٹیکس ادائیگی پر یورپی یونین کے ساتھ تاریخی عدالتی جنگ جیت لی

برسلز: جیوپر ایسپنوزا

ڈبلن: آرتھر بیسلی

لندن: ٹم بریڈشو

یورپی یونین کے ججوں نے ایک تاریخی فیصلے میں ایپل کمپنی کو آئرلینڈ کو14.3 ارب یورو ٹیکس کی ادائیگی کے لئے یورپی کمیشن کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس سے مسابقتی کمشنر مارگریٹ ویسٹیگرکی بلاک میں کم ٹیکس والی حکومتوں پر کریک ڈاؤن کی کوششوں کو بڑا دھچکا لگا ہے۔

اس فیصلے نے ایپ کو ایک بڑی قانونی فتح دلائی ہے اور برسلز کی جانب سے سرکاری امداد کی جانچ پڑتال کے لئے یورپی یونین بھر میں کثیرالقومی کمپنیوں کے لئے دیگر کم ٹیکس انتظامات کھولنے کے امکانات کو کم کردیا ہے۔

بدھ کے روز یورپی یونین کی دوسری اعلیٰ ترین عدالت نے کہا کہ برسلز مطلوبہ قانونی معیار کو ظاہر کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا کہ ٹیک جائنٹ کمپنی کو آئرلینڈ میں اس کےٹیکسوں پر زیادہ غیرقانونی معاشی فائدہ ملا تھا۔

مارگریٹ ویسٹیگر کے 2016 کے فیصلے کے عد ایپل نے بیک ٹیکس میں 1.13 ارب یورو اور سود کی مد میں 2.1 ارب یورو کی ادائیگی کی تھی کہ آئرلینڈ نے ایپل سے 10 سال سے زائد عرصے تک نفع بخش معاہدہ کیا تھا۔

یورپی یونین کی عدالت نے کہا کہ جنرل کورٹ کا خیال ہے کہ کمیشن نے اپنے متبادل استدلال میں یہ ثابت نہیں کرسکا کہ متنازع فیہ ٹیکس کے فیصلے آئرش ٹیکس حکام کی اختیار کردہ صوابدیدکا نتیجہ تھے۔

جنرل کورٹ نے کہا کہ وہ ٹیکس کے قومی انتظامات کی جانچ پڑتال کے لئے یورپی یونین کے حق کی حمایت کرتی ہے، تاہم اسٹاربکس کے خلاف گزشتہ سال ملٹی ملین یورو کے ایک اور مقدمے کا تختہ پلٹ جانے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب برسلز یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے ریاستی امداد سے فائدہ اٹھایا۔

اسٹاربکس کیس کی طرح جب کمیشن بڑے پیمانے پر بار ثبوت پیش نہ کرنے پر کیس ہارگیا تھا، قانونی ماہرین نے متنبہ کیا کہ یورپی یونین کو قانونی نکات پر ایل سے جیتنے کیلئے جدوجہد کرنا ہوگی۔

مارگریٹ ویسٹیگر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمیشن فیصلے کا بغور مطالعہ کرے گا اور آئندہ ممکنہ اقدامات کا جائزہ لے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن یورپی یونین کے ریاستی امداد کے قواعد کے تحت ٹیکس کی منصوبہ بندی کے جارحانہ اقدامات پر نظر رکھے گا تاکہ اس بات کا اندازہ لگایا جاسکے کہ ان سے ریاست کو غیرقانونی طور پر فائدہ حاصل ہوتا ہے۔

ایپل نے ایک بیان میں کہا کہ یہ کیس اس بارے میں نہیں تھا کہ ہم کتنا ٹیکس دیتے ہیں بلکہ ہمیں کہاں اس کی ادائیگی کی ضرورت ہے۔

"ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے انکم ٹیکس کی ادائیگی مختلف ممالک کے مابین تقسیم ہونے کے طریقوں میں تبدیلیوں کے لئے عالمی حل کی ضرورت ہے ، اور ایپل اس کام کو جاری رکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔"

سب سے زیادہ منافع بخش اور قابل قدر کمپنیوں میں سے ایک کمپنی ایپل نے کہا کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی ٹیکس دہندہ ہے، جس نے گزشتہ ایک عشرے کے دوران اربوں ڈالر کا ٹیکس ادا کیا،اور کہا کہ وہ یورپی یونین میں سپلائرز اور ایپ ڈویلپرز سمیت 18 ملین سے زیادہ ملازمتوں میں تعاون کرتی ہے۔

تاہم ایپل کے چیف ایگزیکٹو ٹم کوک نے 2013 میں اس معاملے میں امریکی کانگریس کی سماعت میں انکوائری کے ساتھ، اسے بارہا اپنے ٹیکس کے طریقوں کا دفاع کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔

مارگریٹ ویسٹیگر کے اصل فیصلے نے گہری تحقیقات کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اس ملک نے ایپل کو دس سال تک منافع بخش سودا دیا تھا جس کی آئرلینڈ اور ایپل کمپنی نے ہمیشہ تردید کی ۔

کمیشن نے الزام لگایا کہ آئرلینڈ نے ایپل کو ترجیحی ٹیکس کا انتظام دیا جو کسی اور کمپنی کو دستیاب نہیں ہے۔ جس سے اس گروپ کا کارپوریٹ ٹیکس میں 1 فیصد سے بھی کم ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ ایپل نے مسلسل ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور اس کیس کے مرکزی انتظامات اب موجود نہیں ہیں۔

یورپی یونین کے پاس اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لئے اب دو ماہ اور 10 دن باقی ہیں۔ امکان ہے کہ کمیشن اپیل کرے گا اور یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت یورپی عدالت انصاف اس کیس کی سماعت کے بعد حتمی فیصلہ جاری کرے گی۔

ریاستی امداد کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کیلئے اس فیصلے کے فوری نتائج برآمد ہوں گے۔

نیو کالج آف ہیومنیٹیز میں لاء فیکلٹی کے سربراہ دیمیتریوس کریازیز نے کہا کہ یہ مارگریٹ ویسٹیگر کی کثیرالقومی تنظیموں کی جانب سے جارحانہ ٹیکس کی منصوبہ بندی اور یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے نقصان دہ ٹیکس مقابلے کو روکنے کے لئے کریک ڈاؤن کے لئے تارپیڈو کی طرح ہوگا۔

آئرلینڈ نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ نے ہمیشہ واضح کیا ہے کہ ایپل کے ساتھ کوئی خصوصی رعایت نہیں برتی جارہی۔

یہ کیس آئرلینڈ کے لئے انتہائی حساس ہے، جو سیکڑوں کثیرالقومی اداروں کا مرکز ہے جس کی وجہ اس کے کارپوریٹ ٹیکس کی کم شرح اور یورپی یونین کی مارکیٹ تک رسائی ہے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے ملک کو شدید کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا، لکسمبرگ میں یورپی یونین کی جنرل کورٹ کی جانب سے منفی فیصلے سے نوتشکیل حکومت کو بڑا دھچکا لگا ہوگا جو کووڈ19 کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت اور معاشی چیلنجوں پر قابو پانے کیلئے جدوجہد کررہی ہے۔

آئی فون بنانے والے کی طرف سے ریکارڈ توڑ ٹیکس کی وصولی کا آرڈر دینے کے علاوہ ،برسلز نے آئرلینڈ پر عالمی کمپنیوں کے ساتھ متضاد ٹیکس سلوک کا الزام عائد کیا تھا اور ملک پر غیر رہائشی گروہوں کے ٹیکس لگانے میں یکساں قوانین کا اطلاق نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

آئی فون بنانے والے کی طرف سے ریکارڈ توڑ ٹیکس کی وصولی کا حکم دینے کے علاوہ برسلز نے آئرلینڈ پر عالمی کمپنیوں کے ساتھ ٹیکس میںمتضاد سلوک کا الزام عائد کیا تھا اور ملک پر غیر مقامی گروہوں پرٹیکس لگانے میں یکساں قوانین کا اطلاق نہ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

مارگریٹ وسٹاگر کے اصل فیصلے نے ایپل سے آگے جاتے ہوئے ملٹی نیشنلز کے لئےآئرش ٹیکس انتظامات پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا ، جن میں جنوبی شہر کارک میں تقریبا 6 6،000 افراد ملازمت کرتے ہیں۔

آئرلینڈ میں یہ تشویش پائی جارہی ہے کہ لکسمبرگ کی عدالت کے منفی فیصلے سے ٹیکس کی یقین دہانی کو مزید نقصان پہنچے گا، ممکنہ طور پر برسلز کی جانب سے امدادی جانچ پڑتال کے لئے ملٹی نیشنل ٹیکس کے دوسرے فیصلے کھلیں گے۔

جب آئرلینڈ نے 2016 میں ایپل شروع کی تھی تو اس طرح کے سوالات ملک اور اس کے معاشی ماڈل کے کے لئے 3.14 ارب یورو کے مقابلے میں زیادہ اہم سمجھے گئے اگر مارگریٹ ویسٹیگر کا فیصلہ برقرار رہتا ہے تو یہ ایپل سے وصول کرنے کیلئے کھڑا ہے۔

تازہ ترین