اسلام آباد(خالد مصطفیٰ) پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ 2025تک 4000ارب روپے تک پہنچ جائے گا، جس کے معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہوں گے۔ اینگرو کارپوریشن کی جانب سے فکسنگ پاکستان پاور سیکٹر کے نام سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ڈسکوز کی کارکردگی میں بہتری نہیں آئی تو گردشی قرضوں میں 2025 تک 1500 ارب روپے کا مزید اضافہ ہوجائے گا۔
مطالعے میں کہا گیا ہے کہ 30 جون، 2018 تک گردشی قرضہ 1153 ارب روپے تھا جس میں 10 جون، 2020 تک 100 فیصد اضافہ ہوگیا تھا اور وہ 2219 ارب روپے تک پہنچ چکا تھا۔ جب کہ 2025 تک پاور ٹیرف میں بھی 5.1 روپے فی یونٹ تک اضافہ ہوجائے گا، جو کہ سی پی پی یعنی قوت خرید کی قیمت کی وجہ سے ہوگا۔
پاکستان میں بجلی کی قیمتیں ویتنام، سری لنکا، بنگلا دیش، ملائیشیا، بھارت، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا سے زیادہ ہیں۔ ان ممالک کے مقابلے میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 28فیصد اور صنعتی صارفین کے لیے 26 فیصد تک زیادہ ہے۔
تحقیق میں پاکستان کے پاور سیکٹر کے پانچ مسائل کی نشان دہی کی گئی ہے۔ ان میں گردشی قرضے، زائد صلاحیت، کم طلب، مہنگی قیمت اور فاریکس ڈرینز شامل ہیں۔ تاہم، ڈسکوز کی اہلیت نا ہونے کی وجہ سے گردشی قرضوں میں اضافہ ہوگا۔
تحقیق میں حکام کو تجویز دی گئ ہے کہ وہ آئی پی پی قرضوں کی تنظیم سازی کریں اور مستقبل کے منصوبوں کے لیے مسابقتی بولیوں کی طرف جائیں۔ جب کہ آئی پی پی کی شرح سود میں کمی پر بات چیت کی جائے۔